حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ ایران کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے کہا ہے کہ حوزہ ہائے علمیہ خواہران، خواتین کی فکری و تربیتی رہنمائی اور اسلامی نظریۂ زن و خانواده کی تبیین میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں۔ یہ بات انہوں نے قم میں منعقدہ حاصل میاں خواہران کے نئے مدیر کی معرفی کے سلسلے میں منعقدہ تقریب میں کہی، جہاں حجت الاسلام والمسلمین مجتبی فاضل سے ذمہ داریاں حجت الاسلام والمسلمین مہدی علی زادہ کے سپرد کی گئیں۔
آیت اللہ اعرافی نے خطبۂ فدکیہ کی روشنی میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقام و منزلت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حوزہ علمیہ کا مشن دراصل اسی رسالتِ نبوی کا تسلسل ہے۔ انہوں نے تاکید کی کہ حوزہ ہائے علمیہ خواہران کو عصرِ حاضر میں انقلاب اسلامی کی فکر اور اصولوں کے مطابق کردار ادا کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام نے عورت کے مقام و منزلت کے بارے میں ایک ایسا نظریہ پیش کیا ہے جو نہ تو قدیم جاہلیت کی طرح اسے ترقی سے محروم کرتا ہے اور نہ جدید مغرب کی طرح اس کی قدر و حیثیت گھٹاتا ہے۔ “انقلابِ اسلامی نے ایک تیسرا متوازن راستہ دکھایا ہے، جہاں عورت علم، اخلاق اور سماجی کردار میں عزت و طہارت کے ساتھ شریک ہے۔”
آیت اللہ اعرافی نے مغربی تہذیب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ مغرب نے سائنسی ترقی حاصل کی ہے، مگر اس کی فکری بنیادوں میں شدید خلا اور فلسفی کمزوریاں پائی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حوزہ علمیہ خواہران کو اس فکری خلا کے مقابل اسلامی تمدن کا متبادل نظریہ پیش کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حوزہ خواہران کو نہ صرف ایران بلکہ دنیا بھر کی خواتین تک اسلام کا حقیقی پیغام پہنچانے میں پیش قدم ہونا چاہیے۔ طالبات کی ذمہ داری ہے کہ وہ جدید ذرائع، تحقیق، تبلیغ اور بین الاقوامی رابطوں کے ذریعے اسلامی نظریۂ زن کو نمایاں کریں۔
آخر میں آیت اللہ اعرافی نے حوزہ ہائے علمیہ خواہران کے لیے چودہ اساسی خطوط بیان کیے، جن میں علمی و ثقافتی زمہ داریاں، بہترین عالمہ کی تربیت، بین الاقوامی فعالیت، خاندانی امور پر توجہ، اور اندرونی و بیرونی ہم آہنگی شامل ہیں۔
انہوں نے سابق مدیر حجت الاسلام مجتبی فاضل کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ “ان کی محنت و دیانت حوزہ علمیہ خواہران کی بنیادوں میں نمایاں ہے”، اور نئے مدیر حجت الاسلام علیزادہ کے لیے کامیابی کی دعا کی۔









آپ کا تبصرہ