حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ علمیہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا، ملایر کی اُستاد محترمہ اکرم گودرزیان فرد نے کہا ہے کہ حوزہ علمیہ قم کی بازتأسیس کو ایک سو سال مکمل ہو چکے ہیں، لہٰذا اس موقع کو حوزہ ہائے علمیہ خواہران کے تحقیقی نظام میں بنیادی تبدیلی اور ترقی کا نقطۂ آغاز بنایا جانا چاہیے۔
انہوں نے حوزہ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عصرِ حاضر کے تقاضوں اور سماجی و فکری مسائل کے مؤثر حل کے لیے خواتین کے دینی مدارس میں جدید تحقیقی نظام ناگزیر ہے۔ اس ضمن میں روایتی اسالیب کی قدر و منزلت اپنی جگہ مسلم ہے، تاہم عصرِ جدید کے سائنسی و تحقیقی تقاضوں سے ہم آہنگ ہونا بھی ضروری ہے۔
محترمہ گودرزیان فرد نے کہا کہ حوزہ ہائے علمیہ کی علمی و تحقیقی ساخت کو مضبوط اور مؤثر بنانے کے لیے تحقیق کے جدید ذرائع اور ٹیکنالوجی سے استفادہ لازم ہے تاکہ دینی تحقیق زیادہ نتیجہ خیز اور زمانے کے تقاضوں کے مطابق ہو۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ خواتین محققین نے حوزہ میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں، تاہم ان کے تحقیقی عزم و حوصلے کو مزید پروان چڑھانے کے لیے مالی و اخلاقی حمایت، مراعات اور تربیتی منصوبے ناگزیر ہیں۔
محترمہ گودرزیان فرد نے زور دیا کہ دینی تحقیقات کو موجودہ معاشرتی ضروریات، فکری شبہات اور ثقافتی تبدیلیوں کے تناظر میں ترتیب دیا جانا چاہیے تاکہ حوزہ ہائے علمیہ خواہران معاشرے کی فکری رہنمائی میں فعال کردار ادا کر سکیں۔
انہوں نے اس امر پر بھی زور دیا کہ اگر حوزہ ہائے علمیہ میں انجام پانے والی تحقیقات معاشرتی و ثقافتی تغیرات سے ہم آہنگ ہوں تو ان کے نتائج نہ صرف مقامی سطح پر بلکہ پوری اسلامی دنیا میں مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔









آپ کا تبصرہ