منگل 6 مئی 2025 - 23:07
آج ہندوستان میں تشیع کے فروغ میں علماء کا کردار، حوزہ علمیہ قم کی تربیت کا ثمرہ ہے

حوزہ/ حوزہ علمیہ قم کی جدید تاسیس کے سو سال مکمل ہونے کے موقع پر بین الاقوامی سطح پر منعقد ہونے والے عظیم الشان کانفرنس میں خصوصی شرکت کے لئے ہندوستان سے تشریف لائے سیکریٹری تنظیم المکاتب لکھنؤ حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید صفی حیدر زیدی سے حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار نے ایک انٹرویو کیا ہے جسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ قم کی جدید تاسیس کے سو سال مکمل ہونے کے موقع پر بین الاقوامی سطح پر منعقد ہونے والے عظیم الشان کانفرنس میں خصوصی شرکت کے لئے ہندوستان سے تشریف لائے سیکریٹری تنظیم المکاتب لکھنؤ حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید صفی حیدر زیدی سے حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار نے ایک انٹرویو کیا ہے جسے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔

سوال:

حوزہ علمیہ قم کی تاسیس جدید کو سو سال مکمل ہو چکے ہیں۔ پوری دنیا سے علما اور فضلا اس کانفرنس میں شرکت کے لئے آئے ہیں۔ آپ، الحمدللہ، اس سلسلے میں یہاں موجود ہیں۔ آپ اس کانفرنس کو کس نظر سے دیکھتے ہیں اور حوزہ علمیہ قم نے گزشتہ 100 سالوں میں کیا خدمات انجام دی ہیں؟ آئندہ کے لئے آپ کی کیا توقعات ہیں؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سب سے پہلے عرض کروں گا کہ ایسے پروگرام جو انٹرنیشنل سطح پر لوگوں کو شامل کرتے ہیں اور حوزہ علمیہ سے انہیں براہ راست جوڑتے ہیں، نہایت مفید ہیں۔

خصوصاً حوزہ علمیہ قم کی تاسیس جدید کے سو سال مکمل ہونے پر اس طرح کی عظیم الشان کانفرنس کا انعقاد ایک بہترین اور اہم قدم ہے۔

میں چالیس سال پہلے قم میں مقیم تھا، اور چند برس پہلے بھی آیا تھا، لیکن پہلی بار ایسا پروگرام دیکھ رہا ہوں جہاں غیر رسمی ملاقاتوں کا موقع مل رہا ہے۔ یہ یکطرفہ نہیں بلکہ دوطرفہ رابطہ ہے، جو حوزہ علمیہ کی بڑی خوبی ہے۔

مختلف اداروں اور شخصیات سے براہ راست تعلق قائم ہو رہا ہے، جن سے ہمارا بعد میں رابطہ ہماری تین کروڑ آبادی پر اثرانداز ہوگا۔

ابھی تو یہ پروگرام باضابطہ شروع نہیں ہوا ہے، لیکن دو تین دنوں میں ہم نے بہت استفادہ کیا ہے۔

اللہ کا شکر ہے کہ اس حقیر کو بھی یہاں آنے کی توفیق ملی۔

سوال:

ہندوستانی مدارس پر حوزہ علمیہ قم کے اثرات کو آپ کس طرح دیکھتے ہیں؟

جواب:

میں نے آیت اللہ اعرافی کی خدمت میں بھی عرض کیا کہ آج ہندوستان میں جو بھی علماء کا کردار تشیع میں دکھائی دے رہا ہے، وہ سب حوزہ علمیہ قم کی تربیت کا نتیجہ ہے، نجف اشرف کا جو سلسلہ تھا، وہ اب بہت محدود ہو چکا ہے۔

نجف میں گہرائی تھی، مگر وسعت کم تھی۔ حوزہ علمیہ قم میں الحمدللہ پھیلاؤ بھی ہے اور اب گہرائی بھی آ رہی ہے۔

اب صرف کتاب الطہارہ جیسے فقہی موضوعات پر درس خارج نہیں ہو رہا بلکہ زندگی سے جڑے سیاسی، سماجی اور روزمرہ کے مسائل پر بھی گفتگو ہو رہی ہے۔

ہمارے قدیم فقہی ابواب جو غیر ضروری ہو چکے تھے، ان سے نکل کر اب ہماری توضیح المسائل میں زندگی سے مربوط مسائل پر توجہ دی جا رہی ہے، یہ ترقی حوزہ علمیہ قم کی بہت بڑی کامیابی ہے۔

سوال:

ہندوستان میں موجودہ صورتحال کے تناظر میں علماء اور مؤمنین کو آپ کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟

جواب:

ہندوستان میں تقسیم کے بعد ہم جس زوال کا شکار ہوئے تھے، الحمدللہ اب مالی اور دینی حالت بہت بہتر ہو چکی ہے۔

لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ انقلاب اسلامی کے بعد جو ذہنی انقلاب آیا تھا، اب وہ جذبہ کم ہوتا جا رہا ہے۔

علماء کو بدنام کرنے کی منظم سازش ہو رہی ہے۔

نقلی عمامے پہن کر جعلی نمائندے عوام کو گمراہ کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے مدارس سے بچوں کا رجحان کم ہو رہا ہے۔

کئی مدارس تعلیم کے بجائے روزی کمانے کا ذریعہ بن چکے ہیں جس کی وجہ سے کوالٹی متاثر ہو رہی ہے، اگر ہم معیاری تعلیم فراہم کریں گے تو ان شاءاللہ رجحان دوبارہ بڑھے گا، اس وقت ہمارے نوجوان دین سے دور ہو رہے ہیں، رسم و رواج اور توہمات نے دین کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔

تعلیمی یافتہ نوجوان یونیورسٹیوں میں جا کر دین سے کٹتے جا رہے ہیں، ہمیں چاہئے کہ عزاداری کے فانوس میں دینداری کی شمع روشن کریں۔

قرآن سے دوری بہت بڑا المیہ ہے۔ نماز کی طرف کچھ رجحان بڑھا ہے، لیکن قرآن کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا بہت ضروری ہے۔

سوال:

کیا آپ ہندوستان کے موجودہ دینی، تعلیمی اور سماجی حالات سے مایوس ہیں؟

جواب:

مایوسی کفر ہے۔

خدا کا شکر ہے کہ آج بھی ہندوستان میں عزاداری کی ایسی عظیم مثالیں موجود ہیں جو پوری دنیا میں نایاب ہیں، ہمارے عوام میں ولائے اہل بیت علیہم السلام کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے، مگر ہمیں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، دشمن چاہتا ہے کہ ہم عزاداری کو بھی دنیاوی رسم و رواج میں تبدیل کر دیں اور اصل دین کو پیچھے دھکیل دیں۔

لہذا ہمیں اپنے نوجوانوں کو صحیح دین کی تعلیم دینی ہوگی اور جعلی حرکتوں سے بچانا ہوگا۔

واضح رہے کہ حوزہ علمیہ قم کی جدید تاسیس کو سو سال مکمل ہونے پر ایک عظیم الشان علمی و حوزوی کانفرنس ۷ اور ۸ مئی ۲۰۲۵ کو مدرسہ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام قم میں منعقد ہو گی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha