حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کی اعلیٰ کونسل کے سیکریٹری آیت اللہ شب زندہ دار نے حوزہ علمیہ قم کی تاسیس جدید کے سو سال مکمل ہونے کے موقع پر منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے لیے قم آئے ہوئے ہندوستان کے معروف علمائے کرام سے خصوصی ملاقات کی۔
اس ملاقات میں آیت اللہ شب زندہ دار نے علمائے ہند کو خوش آمدید کہتے ہوئے اسلام اور حوزات علمیہ کے باہمی تعلق پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا: "الاسلام محمدی الحدوث و حسینی البقاء" یعنی اسلام کی بنیاد حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکھی، مگر اس کی بقا امام حسین علیہ السلام کی قربانی کے سبب ہوئی۔ اگر واقعۂ عاشور نہ ہوتا تو اسلام کا خاتمہ ہو چکا ہوتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ائمہ معصومین علیہم السلام کی پوری زندگی حسینی بقاء کی مظہر ہے، اور اسلام کی بقاء حوزات علمیہ کے ذریعے ممکن ہوئی۔ ان کا کہنا تھا: "اگر زرارہ بن أعین جیسے اصحاب نہ ہوتے تو دین کی احادیث مٹ جاتیں۔" انہوں نے امام صادق علیہ السلام کی روایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "رحم الله زرارة بن أعين، لولا زرارة ونظرائه لاندرست أحاديث أبي عليه السلام۔"
آیت اللہ شب زندہ دار نے موجودہ دور میں علمائے کرام کی ذمہ داریوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جیسے جیسے ٹیکنالوجی ترقی کر رہی ہے، علماء کو بھی نئے وسائل سے استفادہ کر کے دین کی تبلیغ کرنی چاہیے۔ ہر وہ چیز جو اثر رکھتی ہو، اس سے دین کی تبلیغ میں کام لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام ہندوستان میں بھی انجام پا رہا ہے اور اگر کوئی انسان ایک انسان کی ہدایت کر دے تو وہ پوری دنیا سے بہتر ہے۔
ملاقات کے آغاز میں ہندوستان کے ممتاز علماء، مجلس علمائے ہند کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین سید کلب جواد نقوی، تنظیم المکاتب کے سکریٹری حجۃ الاسلام سید صفی حیدر، حوزہ علمیہ غفران مآب کے مدیر حجۃ الاسلام سید رضا حیدر نقوی اور جامعۃ الزہراء لکھنؤ کی مدیر محترمہ خانم رباب زیدی بھی موجود تھیں۔
یہ ملاقات علمی تبادلہ خیال، فکری ہم آہنگی اور عالمی سطح پر مکتب اہل بیت علیہم السلام کے فروغ کے لیے ایک اہم قدم قرار دی جا رہی ہے۔









آپ کا تبصرہ