حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ ایران کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے کہا کہ حوزہ علمیہ قم نے گزشتہ ایک صدی، خصوصاً پچھلے پچاس برس کے دوران اسلامی فکر پر مبنی انقلابی نظریات اور سیاسی افکار کو جنم دیا ہے اور ایران کی ترقی و سربلندی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے یہ بات حوزہ علمیہ قم کی تاسیس جدید کی صد سالہ تقریبات کے موقع پر ہندوستان کے معروف علمائے کرام سے ملاقات کے دوران کہی۔
آیت اللہ اعرافی کا کہنا تھا کہ موجودہ دور میں طلاب کو صرف روایتی علوم تک محدود رکھنے کے بجائے جدید مہارتوں اور عصری تقاضوں سے بھی آراستہ کرنا ناگزیر ہے تاکہ وہ آج اور مستقبل کے چیلنجز کا علمی و فکری طور پر جواب دے سکیں۔
انہوں نے کہا کہ حوزہ علمیہ قم کی تاسیس جدید 1301 شمسی (1922 عیسوی) میں مرحوم آیت اللہ حاج شیخ عبدالکریم حائری نے نہایت حساس قومی اور علاقائی حالات میں کی۔ اگرچہ اس ادارے کی علمی جڑیں بارہ صدیوں پر محیط تھیں، لیکن انہی سخت حالات میں آیت اللہ حائری نے بصیرت و حکمت کے ساتھ اس علمی مرکز کو ازسرنو قائم کیا۔
آیت اللہ اعرافی نے مزید کہا کہ اگرچہ آیات عظام بروجردی اور حائری نے حوزہ علمیہ قم کو مستحکم بنیادیں فراہم کیں، لیکن امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے اسلامی انقلاب اور انقلابی فکر کی نظریاتی اساس کو قم سے اٹھایا، جس نے بعد ازاں یونیورسٹیوں اور عوامی تحریکوں کے ساتھ مل کر ملک میں عظیم تبدیلیوں کی بنیاد رکھی۔
انہوں نے کہا کہ حوزہ علمیہ قم نے اسلامی علوم کو عمق بخشا اور علمی دائرہ کار کو وسعت دی۔ صد سالہ عالمی کانفرنس کا ایک مقصد ان ہی علمی ترقیات اور وسعتوں کو دنیا کے سامنے لانا ہے۔
آیت اللہ اعرافی نے اس بات پر زور دیا کہ حوزہ علمیہ قم کی ایک اہم خصوصیت اس کا بین الاقوامی دائرۂ اثر ہے۔ دنیا کے 100 سے زائد ممالک میں نوجوان، علما اور عوام قم سے حاصل کردہ اسلامی معارف کی روشنی میں علمی و دینی مراکز قائم کر رہے ہیں۔
اس ملاقات کے آغاز میں ہندوستان کے معروف علماء، جن میں حجۃ الاسلام والمسلمین سید کلب جواد نقوی، حجۃ الاسلام سید صفی حیدر (سکریٹری تنظیم المکاتب لکھنؤ)، حجۃ الاسلام سید رضا حیدر نقوی (مدیر حوزہ علمیہ غفران مآب لکھنؤ) اور محترمہ رباب زیدی (مدیر جامعۃ الزہراء لکھنؤ) شامل تھے، اور مختلف موضوعات پر اظہارِ خیال کیا۔
آپ کا تبصرہ