پیر 5 مئی 2025 - 11:08
حوزہ علمیہ قم کا قیام، اسلامی فکر کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل؛ آیت اللہ دری نجف آبادی

حوزہ/ ایران کے صوبہ مرکزی میں ولی فقیہ کے نمائندے، آیت اللہ قربانعلی دری نجف آبادی نے حوزہ علمیہ قم کی ایک صدی مکمل ہونے پر اسے اسلامی فکر و تمدن کی تاریخ میں ایک اہم اور بابرکت موڑ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عظیم دینی ادارہ نہ صرف علمائے دین کی تربیت کا مرکز بنا بلکہ دنیائے اسلام میں تشیع کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صوبہ مرکزی میں ولی فقیہ کے نمائندے، آیت اللہ قربانعلی دری نجف آبادی نے حوزہ علمیہ قم کی ایک صدی مکمل ہونے پر اسے اسلامی فکر و تمدن کی تاریخ میں ایک اہم اور بابرکت موڑ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عظیم دینی ادارہ نہ صرف علمائے دین کی تربیت کا مرکز بنا بلکہ دنیائے اسلام میں تشیع کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کیا۔

آیت اللہ دری نجف آبادی نے اراک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حوزہ ہائے علمیہ ہمیشہ اسلامی علوم کے ماہر علماء کی پرورش کا مرکز رہے ہیں اور انہوں نے ہر دور میں دین مبین اسلام کی حفاظت اور اشاعت میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ اس سلسلے میں حوزہ علمیہ قم اور نجف اشرف کو اسلامی دنیا کے تابناک مراکز قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ 1340 ہجری قمری (مطابق 1921 عیسوی) میں حضرت آیت اللہ العظمیٰ حاج شیخ عبدالکریم حائری یزدیؒ نے عزم و ارادہ کے ساتھ قم میں ایک خودمختار علمی ادارے کی بنیاد رکھی، جو بعد میں دینی علوم بالخصوص معارف اہل بیت علیہم السلام میں دنیا کا ایک روشن مینار بن گیا۔

آیت اللہ دری نجف آبادی نے بیان کیا کہ آیت اللہ حائری ایک صاحب بصیرت فقیہ تھے جنہوں نے اپنے دور کی دینی اور سماجی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک جامع اور مؤثر نظام تعلیم قائم کیا، جس کی بنیاد فقہ، اصول، فلسفہ اور کلام پر رکھی گئی۔

انہوں نے کہا کہ آیت اللہ حائری 1332 ہجری میں جب برطانیہ کی مداخلت سے عراق میں کشیدگی بڑھی اور کربلا بھی متاثر ہوا، تو علماء و عوام کی دعوت پر اراک تشریف لائے اور مدرسہ سپہداری میں آٹھ سال تک تدریس فرمائی۔ اس وقت امام خمینیؒ بھی نوجوانی کے عالم میں ان سے مستفید ہوئے۔ بعد ازاں، قم کے علماء کی دعوت پر وہ وہاں منتقل ہوئے اور حوزہ علمیہ قم کی بنیاد رکھی۔

آیت اللہ دری نجف آبادی نے مزید کہا کہ حوزہ علمیہ قم کی تاسیس نے دینی علوم کے فروغ کو نئی جہت عطا کی۔ اس حوزہ سے تربیت پانے والے علماء نہ صرف علمی لحاظ سے ممتاز ہوئے بلکہ انہوں نے معاشرے کی فکری و دینی ضروریات کو بھی پورا کیا۔

انہوں نے کہا کہ آج حوزہ علمیہ قم فقہ، اصول، علوم قرآن، فلسفہ، عرفان اور کلام جیسے موضوعات پر تحقیق و تدریس کا بین الاقوامی مرکز بن چکا ہے۔ اس کی علمی تحریکات اور نظریاتی بنیادیں دنیا بھر میں اثرانداز ہو رہی ہیں۔

آیت اللہ دری نجف آبادی نے کہا کہ گزشتہ سو برس کے دوران یہ حوزہ علمی و ثقافتی جہاد کے میدان میں ہمیشہ صف اول میں رہا، اور مختلف سیاسی و سماجی بحرانوں کے باوجود اہل بیت علیہم السلام کے معارف کی حفاظت و اشاعت میں کوشاں رہا۔

انہوں نے کہا کہ اس ادارے نے صرف مجتہدین اور مراجع کی تربیت پر اکتفا نہیں کیا بلکہ سماج کی دینی تربیت میں بھی کردار ادا کیا ہے۔ علمی و ثقافتی نشستوں، کانفرنسوں اور علمی سیمیناروں کے ذریعے یہ ادارہ ایک فعال علمی مرکز بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حاج شیخ عبدالکریم حائری کی کاوشیں اور ان کے اخلاص و تقویٰ ہی تھے جن کی بدولت آج ہمیں آیت اللہ العظمی بروجردی، آیت اللہ اراکی، آیت اللہ گلپایگانی، آیت اللہ مرعشی نجفی، علامہ طباطبائی، امام خمینیؒ اور مقام معظم رہبری جیسے عظیم علماء کی علمی میراث نصیب ہوئی ہے۔

آیت اللہ دری نجف آبادی نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ خداوند متعال کے لطف و کرم، اور معصومین علیہم السلام کی تعلیمات کی روشنی میں حوزہ علمیہ قم اور دیگر شیعہ دینی مدارس مزید علمی بلندیوں کو چھوئیں گے اور دنیا کو دینی و اخلاقی اقدار سے روشناس کرائیں گے۔

آخر میں انہوں نے حاج شیخ عبدالکریم حائری، امام خمینیؒ، آیت اللہ بروجردی اور دیگر فقہا و مراجع کی یاد کو خراج عقیدت پیش کیا اور رہبر معظم انقلاب اسلامی و دیگر علماء کے لیے دعا کرتے ہوئے کہا کہ یہ حضرات اپنے علم، بصیرت اور اخلاص سے ملت کی رہنمائی کرتے رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس روشن تاریخ کو محفوظ رکھیں، علمی کوششوں کو جاری رکھیں اور ایک متحد و باوقار اسلامی معاشرے کی تشکیل کے لیے جدوجہد کریں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha