حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، استاد سید میر تقی حسینیگرگانی نے حوزہ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ جیسی عظیم شخصیتیں، مکتب حاج شیخ عبدالکریم حائری یزدی رحمۃ اللہ علیہ کی تربیت کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے آیت اللہ العظمیٰ حائریؒ کی قم آمد، حوزہ علمیہ قم کی جدید تأسیس اور برجستہ شاگردوں کی تربیت کو تاریخ ساز اقدام قرار دیا۔
انہوں نے بتایا کہ آیت اللہ حائریؒ نے نجف و کربلا میں تدریس و شاگرد پروری کے بعد علماء اور عوام کی درخواست پر اراک کا رخ کیا، جہاں ان کی علمی و روحانی شہرت نے امام خمینیؒ، آیت اللہ گلپایگانیؒ، آیت اللہ اراکیؒ اور دیگر بزرگوں کو اراک کی طرف مائل کیا۔ بعد ازاں ان ہی علما کے ہمراہ حاج شیخ قم تشریف لائے اور ۱۲۹۹ شمسی میں اس شہر میں حوزہ علمیہ کو نئی روح بخشی۔
استاد گرگانی کے مطابق، قم کی تاریخی و دینی اہمیت کے پیش نظر حاج شیخ نے ایسی حوزوی بنیاد رکھی جس میں علم، اخلاق اور منظم انتظامی نظام کو یکجا کیا گیا۔ ان کی حکمت عملی دراصل مرجع بزرگ میرزای شیرازی کے تجربات سے اخذ شدہ تھی۔
انہوں نے کہا کہ امام خمینیؒ، آیت اللہ محقق داماد، آیت اللہ سید احمد خوانساری اور دیگر اکابرین کا علمی و اخلاقی مقام اسی تربیتی نظام کا ثمر ہے۔ آج حوزہ علمیہ قم محض علمی ادارہ نہیں، بلکہ ایک انسان ساز ادارہ ہے جو استکبار کے خلاف اور اسلامی اقدار کے دفاع میں پیش پیش ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ حاج شیخ عبدالکریمؒ کا قائم کردہ نظام آج بھی حوزات علمیہ میں زندہ ہے، اور سو سال گزرنے کے باوجود علمی، اخلاقی اور انقلابی بصیرت کی شمع روشن کئے ہوئے ہے۔









آپ کا تبصرہ