حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ نیوز سے خصوصی گفتگو میں آیتاللہ سید احمد خاتمی نے آیتاللہ حاج شیخ عبدالکریم حائری یزدی (رحمۃ اللہ علیہ) کی سیاسی سیرت پر روشنی ڈالتے ہوئے اس تصور کو سختی سے رد کر دیا کہ وہ سیاست سے کنارہ کش تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ آیتاللہ حائری نہ صرف ایک مدبر فقیہ تھے بلکہ انہوں نے دینی و علمی مزاحمت کی بنیاد بھی رکھی۔
آیتاللہ خاتمی نے کہا کہ حاج شیخ عبدالکریم نے رضاخان جیسے جابر حکمران کے دورِ استبداد میں قم میں حوزہ علمیہ کی بنیاد رکھ کر ایک ایسی دینی پناہ گاہ قائم کی جس نے آئندہ اسلامی انقلاب کی راہیں ہموار کیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ملک بھر میں مدارس دینیہ بند کیے جا رہے تھے اور روحانیت کو نشانہ بنایا جا رہا تھا، تب بھی حاج شیخ نے قم کا چراغ روشن رکھا۔ رضاخان کی بارہا کوششوں کے باوجود وہ حاج شیخ کی استقامت کو نہ توڑ سکا۔
آیتاللہ خاتمی نے واضح کیا کہ "سیاست" کا اصل مفہوم "تدبیر" ہے اور اسی معنی میں آیتاللہ حائری کو ایک عظیم سیاسی شخصیت مانا جانا چاہیے۔ ان کے مطابق حاج شیخ کی خاموش مزاحمت، طلاب کی تربیت، اور دینی شعور کی بیداری، سب ایک حکیمانہ سیاسی حکمت عملی کا حصہ تھیں۔
انہوں نے آیتاللہ العظمیٰ بروجردی (رحمۃ اللہ علیہ) کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بھی شاہی نظام کے مقابلے میں تدبر اور حکمت سے کام لیتے ہوئے بعض گمراہ کن منصوبوں، جیسے "انقلابِ سفید"، کو ناکام بنایا۔
آیتاللہ خاتمی نے اہل بیت علیہم السلام کی سیرت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امام علی (ع)، امام حسن (ع)، اور امام سجاد (ع) کی سیاست صرف مسلح قیام تک محدود نہیں تھی، بلکہ ان کی حکمت، صبر اور راہبردی سکوت بھی سیاسی بصیرت کا مظہر تھے۔ حاج شیخ نے بھی انہی نقوشِ قدم پر چلتے ہوئے حوزات علمیہ کو تحفظ فراہم کیا۔
انہوں نے ان آراء کو تنقید کا نشانہ بنایا جن میں حاج شیخ کو "غیر سیاسی" شخصیت قرار دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کی تعبیرات نہ صرف تاریخی حقائق کی تحریف ہیں بلکہ دینی قیادت کی حکمتِ عملی کو محدود کرنے کے مترادف ہیں۔
آیتاللہ خاتمی نے کہا کہ اگر آج حاج شیخ زندہ ہوتے تو وہی اقدام کرتے جو امام خمینی (رحمۃ اللہ علیہ) نے کیا، کیونکہ ان کی فکر اور علمی بنیادیں دراصل اسلامی انقلاب کا پیش خیمہ تھیں۔
آخر میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دین و حوزہ علمیہ کی بقا کی اصل وجہ یہی حکیمانہ سیاست ہے جس نے طاغوت کے مقابلے میں دین کو زندہ رکھا اور ملت کو بیداری عطا کی۔









آپ کا تبصرہ