حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرحوم آیت اللہ حاج شیخ عبد الکریم حائری یزدی کے ذریعہ حوزہ علمیہ قم کی دوبارہ تأسیس کے سو سال بعد، یہ مرکز اسلامی دنیا کے اہم ترین علمی اور دینی مراکز میں سے ایک بن چکا ہے۔ اس ادارے نے نہ صرف شیعہ علما اور مفکرین کی تربیت میں کلیدی کردار ادا کیا ہے بلکہ اسلامی معارف کی ترویج اور دینی ضروریات کے جواب میں بھی انتہائی مؤثر عمل کیا ہے۔
حوزہ علمیہ قم کی صد سالہ تاریخ؛ ایک جاودان میراث کے طور پر دوبارہ تأسیس کے بعد ان سو برسوں میں، حوزہ علمیہ قم نے ہزاروں طلبہ اور دینی علما کی تربیت کے ذریعے اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کی ترویج میں ایک مرکزی مقام حاصل کیا ہے۔ اسلامی منابع سے استفادہ اور علما کی انتھک کوششوں کے ذریعے یہ مرکز فقہ، اصول، فلسفہ اور اسلامی علوم کا ایک نمایاں ادارہ بن گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ حوزہ علمیہ قم نے سماجی و ثقافتی چیلنجز کے مقابلے میں بھی ہمیشہ قائدانہ کردار ادا کیا ہے اور ایران و عالم اسلام میں دینی و سماجی تبدیلیوں پر گہرا اثر ڈالا ہے۔
حوزہ علمیہ قم کی صد سالہ تاریخ میں خواتین کا کردار:
خواتین نے بھی ان سو سالوں میں حوزہ علمیہ قم کے اہداف کے حصول میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ جامعۃ الزہرا سلام اللہ علیہا جیسے مراکز کا قیام جو خواتین کے لیے سب سے بڑا علمی دینی ادارہ ہے، اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ حوزہ علمیہ کے علماء خواتین کی علمی و دینی موجودگی کو اہمیت دیتے ہیں۔
خواتین طلبہ نے اسلامی معارف اور دینی تربیت کے ذریعے تبلیغ دین، شبہات کے جوابات اور آئندہ نسلوں کی تربیت میں مؤثر کردار ادا کیا ہے۔
اسی طرح نئی صدی میں داخل ہوتے ہوئے، حوزہ علمیہ قم خواتین کی ان بالقوہ صلاحیتوں سے استفادہ کر کے مزید ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔ علمی، سماجی اور ثقافتی میدانوں میں خواتین کا کردار، حوزہ علمیہ قم کے مقام کو عالم اسلام میں مزید مستحکم کر سکتا ہے۔ علم و اخلاق کے امتزاج کے ساتھ خواتین طلبہ، عالمی دینی ضروریات کے جواب اور نسل مهدوی کی تربیت میں ایک بے مثال کردار ادا کر سکتی ہیں۔









آپ کا تبصرہ