حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجتالاسلام حامدی، امام جمعہ پردیسان نے اس ہفتے نماز جمعہ کے خطبے میں کہا: "اگلے ہفتے 17 اور 18 اردیبهشت (7 اور 8 مئی) کو قم میں ایک عظیم پروگرام کا انعقاد ہوگا؛ حوزہ علمیہ قم کی ایک صد سالہ تأسیس جدید کی شاندار تقریب منعقد ہوگی، جس میں رہبر معظم انقلاب کا پیغام اور مراجع عظام کی شرکت متوقع ہے۔"
انہوں نے اس موقع کو اس شجرۂ طیبہ کی ابتدائی بنیادوں پر نظر ڈالنے اور اس کی تابناک تاریخ کو یاد کرنے کا قیمتی موقع قرار دیا اور کہا: "حوزہ علمیہ قم نے تاریخ کے مختلف ادوار میں شیعہ شناخت کے تحفظ اور دینی علوم کی اشاعت میں بے مثال کردار ادا کیا ہے۔"
امام جمعہ پردیسان نے مزید کہا: "یہ حوزہ 1301ھ شمسی میں آیت اللہ حائری یزدی کے ذریعے دوبارہ تأسیس ہوا، جو اس مبارک ادارے کی تاریخ کا ایک اہم سنگِ میل ہے۔ بعد ازاں حوزہ علمیہ قم استعماری قوتوں کے خلاف جدوجہد کا مرکز بنا، جس کا ثمر اسلامی انقلاب کی کامیابی کی صورت میں سامنے آیا۔"
انہوں نے بندر شہید رجائی میں حالیہ دنوں پیش آنے والے افسوسناک واقعے کا بھی ذکر کیا اور غمزدہ اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا: "حکام کے مطابق، حادثے کی اصل وجہ غیر اصولی نقل و حرکت، ناکافی احتیاط، اور اصول کی خلاف ورزی تھی۔"
حجت الاسلام حامدی نے اپنی تقریر میں 12 اردیبهشت (2 مئی) کو شہادتِ شہید مطہری اور یومِ معلم کی مناسبت سے کہا: "امام خمینی (رحمت اللہ علیہ) نے شہید مطہری کو ایک متفکر اور بابصیرت معلم کے طور پر متعارف کرایا۔ ان کے فکری اہداف میں اسلامی آئیڈیالوجی پر مبنی ثقافتی و فکری خودمختاری، آزادیٔ فکر، اور روحانیت کا فعال کردار نمایاں تھا۔"
آخر میں حجت الاسلام حامدی نے کہا: "چار خصوصیات ایسی تھیں جنہوں نے شہید مطہری کو جهادِ تبیین کا علمبردار بنا دیا؛ یہ ہیں: اسلام شناسی، وقت شناسی، رجحان شناسی اور دشمن شناسی۔"









آپ کا تبصرہ