جمعہ 2 مئی 2025 - 19:42
حوزہ علمیہ قم؛ سماجی تبدیلی کا مرکز اور دینی و عالمی تعاملات میں رہنما کردار

حوزہ/ حوزہ علمیہ قم نے ایک ممتاز علمی اور دینی مرکز کی حیثیت سے اسلامی روایات کی گہرائی اور جدید رجحانات کو یکجا کرتے ہوئے نہ صرف ایرانی معاشرے کی ضروریات کا جواب دیا ہے بلکہ درحقیقت عالمی سطح پر تعامل کے لیے ایک نمونہ پیش کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ قم گزشتہ ایک صدی سے زائد عرصے سے عالم اسلام میں اسلامی علوم کے مرکز اور دینی علما کی تربیت کا بنیادی ادارہ رہا ہے۔

یہ مرکز، اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات اور معاصر معاشرے کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایران کے سماجی ڈھانچے میں اور اس کی سرحدوں سے باہر بھی نمایاں تبدیلیوں کا محرک بنا ہے۔ مختلف تاریخی ادوار میں، حوزہ علمیہ قم نے اپنی اصالت کو محفوظ رکھتے ہوئے معاشرتی، سیاسی اور ثقافتی چیلنجوں کا گہرا اور مؤثر جواب دیا ہے۔

قم؛ پہلویوں کے زمانے میں

پہلوی اول کے دور میں جب حکومت کی جانب سے معاشرے کو سیکولر بنانے کا دباؤ بڑھا تو حوزہ علمیہ قم کو ایک سخت چیلنج کا سامنا ہوا۔ تاہم آیت اللہ حاج شیخ عبد الکریم حائری یزدی نے وقت کے تقاضوں کو بخوبی سمجھتے ہوئے حوزہ کو اسلامی علوم کا مرکز بنا دیا۔ انہوں نے علمی و اخلاقی بنیادوں کو مضبوط کرتے ہوئے ایک ایسا ڈھانچہ تشکیل دیا جو بعد میں سیاسی دباؤ کے خلاف استقامت کا سنگِ بنیاد ثابت ہوا۔

پہلوی دوم کے دور میں اس ادارے نے زیادہ فعال کردار اپنایا۔ آیت اللہ سید روح اللہ خمینی، جو حوزہ علمیہ کے برجستہ علماء میں سے تھے، اسلامی تعلیمات کو سماجی انصاف کی ازسرنو تعریف اور استبداد کے خلاف مقاومت کا ذریعہ بنایا۔ قم سے جاری ہونے والے ان کے انقلابی بیانات نے سماجی تحریکوں پر بے مثال اثر ڈالا اور قم کو انقلابی نظریات کا مرکز بنا دیا۔

انقلاب اسلای: قم ملت کے لیے ایک مشعلِ راہ

1970ء کی دہائی میں قم صرف دینی تعلیم کا مرکز نہیں رہا بلکہ ایران کی انقلابی تحریک کا دماغ بن چکا تھا۔ علما کا عوام سے قریبی رابطہ اور طلاب کے درمیان وسیع نیٹ ورک نے حوزہ علمیہ کو یہ موقع دیا کہ انقلابی افکار ہر گھر تک پہنچائے جائیں۔ تقاریر، بیانات اور مسلسل کوششوں نے قم کو ملت کے لیے ایک مشعلِ راہ میں بدل دیا۔

انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد، حوزہ علمیہ قم نے ایران کی فکری اور ثقافتی تحریک میں کلیدی کردار ادا کیا اور انقلابی نظریات کی تبیین کا ایک مؤثر پلیٹ فارم بنا۔ یہیں سے شورای انقلاب اور دیگر علمی ادارے وجود میں آئے۔

جامعہ الزہرا سلام اللہ علیہا: خواتین کا علمی و سماجی کردار

حوزہ علمیہ قم کی سب سے قیمتی کامیابیوں میں سے ایک جامعۃ الزہرا (س) کا قیام تھا، جو ان بھی دینی روایت اور خواتین سے متعلق معاصر ضروریات کا امتزاج ہے۔ یہ مرکز حوزہ علمیہ کے ڈھانچے کا حصہ ہونے کے ناطے، اسلامی تمدن میں خواتین کے مقام اور ان کے کردار کی بلندی کے لیے حوزہ کی ذمہ داری کو ظاہر کرتا ہے۔ جامعہ الزہرا (س) نہ صرف ایک تعلیمی ادارہ ہے بلکہ خواتین طلاب کی خودمختاری اور قیادت کا نمونہ بھی ہے۔ اس حوزوی ادارے نے دینی علوم کو جدید تدریسی اور تحقیقی طریقوں کے ساتھ یکجا کر کے فکری و سماجی رہنماؤں کی تربیت کے لیے ایک موزوں ماحول فراہم کیا ہے۔

مستقبل کا افق: قم سے دنیائے جہاں تک تبدیلی کا سفر

آج کی دنیا، خاص طور پر اس دور میں جہاں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی نے تعلیم اور ابلاغ میں بنیادی تبدیلیاں پیدا کی ہیں، ایسے مراکز کی متقاضی ہے جو اخلاقی و دینی پیغامات کو عصری زبان میں منتقل کر سکیں۔

حوزہ علمیہ قم اپنی علمی توانائیوں اور جدید ذرائع کے استعمال کے ساتھ عالم اسلام میں فکری و سماجی تبدیلی کا محور بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسی طرح الازہر اور دیگر بین الاقوامی جامعات کے ساتھ زیادہ تعامل، آن لائن تعلیمی پلیٹ فارمز کا فروغ، اور بین الاقوامی تحقیقاتی منصوبوں کو تقویت دینا، حوزہ کے لیے روشن مستقبل کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha