حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ قم کے احیاء کی ایک صدی مکمل ہونے پر منعقدہ پروگرام "یادگار ماندگار حاج شیخ" کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حوزہ ہائے علمیہ کے معاون تعلیم حجتالاسلام والمسلمین ابوالقاسم مقیمیحاجی نے کہا کہ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے حوزہ علمیہ کے علمی، سیاسی اور سماجی پیکر میں ایک ہمہ گیر اور انقلابی تبدیلی پیدا کی، جس کے اثرات آج بھی نمایاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران کے بعد حوزہ علمیہ قم نے فلسفہ، کلام، تبلیغ، علوم تربیتی، نفسیات، اقتصاد اور انتظامی علوم جیسے نئے شعبوں میں قدم رکھا، تاکہ اسلامی معاشرے کی جدید ضروریات کا علمی و عملی جواب فراہم کیا جا سکے۔ اسی دوران مختلف علمی و تحقیقی مراکز اور میڈیا ادارے بھی حوزہ کے زیر سایہ قائم ہوئے۔
حجتالاسلام مقیمیحاجی نے کہا کہ امام خمینیؒ جیسی بےنظیر شخصیت اور دیگر ہم عصر علما کی علمی کاوشوں نے حوزہ علمیہ قم کو ایک نئے فکری مکتب اور منفرد علمی مرکز میں بدل دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ انقلاب کے بعد دینی حکمرانی کی ضروریات نے حوزہ کو عملی میدان میں لایا اور اس چیلنج کے جواب میں نئے علوم و فنون کی تدریس، تحقیقاتی اداروں اور علمی گروہوں کی بنیاد رکھی گئی۔
انہوں نے حوزہ کی گذشتہ صدی کے اہم ترین علمی و تبلیغی کارناموں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہزاروں علما و فضلا کی تربیت، درجنوں جدید شعبوں کا قیام، سینکڑوں کتب و مقالات کی تدوین، ماہِ رمضان میں 30 ہزار مبلغین کی اعزامی مہم اور میڈیا و ڈیجیٹل پلیٹ فارمز میں فعال موجودگی حوزہ کی نمایاں کامیابیاں ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دین کا پیغام آج کے جدید ذرائع سے دنیا کے کونے کونے تک پہنچانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، جیسا کہ رہبر معظم نے بھی تبلیغ دین کی اہمیت پر متعدد بار تاکید فرمائی ہے۔
تقریب کے آخر میں انہوں نے اعلان کیا کہ حوزہ علمیہ قم کے قیام کی صد سالہ تقریبات ۱۷ اور ۱۸ اردیبهشت کو مدرسہ علمیہ امام کاظمؑ قم میں منعقد ہوں گی، جن میں فقہ، اصول، فلسفہ، کلام، سیاست، میڈیا اور تاریخ حوزہ پر تخصصی نشستیں بھی شامل ہوں گی۔









آپ کا تبصرہ