حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، مدیر حوزہ علمیہ قم کے نائب مہتمم حجت الاسلام والمسلمین حمید ملکی نے حوزہ علمیہ کے پہلے پوڈ کاسٹ فیسٹیول کی اختتامی تقریب میں مذہبی تبلیغ کے دائرے میں جدید ذرائع کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: آج کے نوجوان نئے ماحول سے زیادہ وابستہ اور مانوس ہیں لہٰذا ان تک مذہب کا پیغام اسی راستے سے پہنچانا چاہیے۔
انہوں نے کہا: جب لاؤڈ اسپیکر ایجاد ہوا تو اس وقت کے زمان و مکان سے آگاہ علماء نے اپنی آواز سامعین تک پہنچانے کے لیے اسے بروئے کار لایا۔ بعد میں ریڈیو کی ایجاد کے ساتھ بھی یہی رویہ برقرار رہا اور آج بھی ہر روز نئے رابطے کے ذرائع میدان میں آ رہے ہیں۔ لہذا مذہبی مبلغین کا بھی فرض ہے کہ وہ ان ذرائع کو پہچانیں اور دین کے پیغام کو پہنچانے کے لیے ان سے فائدہ اٹھائیں۔
مدیر حوزہ علمیہ قم کے نائب مہتمم نے کہا: انبیاء کا کام لوگوں تک خدا کا پیغام پہنچانا تھا۔ قرآن مجید فرماتا ہے: 'إِنَّمَا عَلَیْکَ الْبَلَاغُ المُبِین' یعنی پیغمبر پر صرف پیغام پہنچانا لازم ہے۔ آج بھی مذہبی مبلغین کو چاہیے کہ خوبصورت ترین بیان اور پرکشش انداز میں دین کا پیغام اپنے سامعین کے سامنے پیش کریں۔
انہوں نے کہا: شیطان ہر بری روش سے فائدہ اٹھاتا ہے لہٰذا دین کا پیغام مواد کے اعتبار سے بھی خوبصورت ہونا چاہیے اور خوبصورت انداز میں پیش کیا جانا چاہیے تاکہ سامعین کے دلوں پر ضروری اثر مرتب کیا جا سکے۔ ہم علماء جو انبیاء کے راستے کی توسیع کے طور پر ہیں، ہمیں چاہیے کہ جدید ذرائع ابلاغ سے لیس ہو کر بلند آسمانی حقائق کو نئی زبان میں معاشرے تک منتقل کریں۔
انہوں نے مذہبی تعلیمات کی تبلیغ میں زبان اور زمانے کو پہچاننے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: دین کے دائرے میں مؤثر ہونے کے لیے زبان پر عبور، زمانے کی پہچان اور یہ جاننا ضروری ہے کہ بات کیسے پہنچانی ہے۔
انہوں نے نہج البلاغہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام نے اس عظیم کتاب میں عظیم پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس طرح بیان کیا ہے کہ کوئی دوسرا شخص اس کی طاقت نہیں رکھتا۔ آپ نے یہ واضح کیا ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو اسلام کی رہنمائی کرنے میں حکیمانہ، دقیق اور حساب شدہ کلام اور انداز اپنایا۔









آپ کا تبصرہ