ہفتہ 24 مئی 2025 - 16:37
رہبر معظم انقلاب کے پیغام کی روشنی میں طلاب کی تعلیم و تربیت کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ

حوزہ / حوزہ علمیہ قم کے درسِ خارج کے استاد نے اپنی گفتگو کے دوران رہبر معظم انقلاب کے پیغام کی بنیاد پر طلاب کی تعلیم و تربیت کے مختلف پہلوؤں کی وضاحت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی کی ویب سائٹ KHAMENEI.IR نے اپنی سلسلہ وار رپورٹ "پیشرو اور ممتاز حوزہ" کے تحت استاد درس خارج حوزہ علمیہ قم آیت اللہ علی اکبر سیفی مازندرانی سے گفتگو کی ہے جس میں طلاب کی تعلیم و تربیت کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ ذیل میں اس کا خلاصہ حوزہ نیوز کے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے:

حوزہ علمیہ قم کے درسِ خارج کے استاد نے اپنی اس گفتگو کے دوران کہا: ہمیں جان لینا چاہیے کہ جس تبدیلی کی بات کی جا رہی ہے وہ محض ایک نعرہ نہیں بلکہ ایک بیرونی عینی حقیقت ہے جو مختلف میدانوں میں ہمہ جہتی اور جامع انداز میں عملی ہونی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا: یہ تبدیلی تعلیم و تعلم کے عملی اقدامات، سطوح اور خارج کے دروس، تحقیقی رسالوں اور کتابوں کی تالیف، استفتائات کے جوابات اور دینی و مذہبی معارف کی تبلیغ کے میدان میں رونما ہونی چاہیے۔

آیت اللہ علی اکبر سیفی مازندرانی نے کہا: یہ فکر و سوچ کہ "پڑھیں تاکہ نمبر اور سند حاصل کریں" حوزہ کے کسی درد کا مداوا نہیں کرتی کیونکہ حوزہ ایسے طلبہ کا محتاج ہے جو "رسائل" اور "کفایہ" کے مؤلف کی بات کو سمجھ سکیں تاکہ جب وہ درس خارج میں شامل ہوں تو مقررہ مدت میں اجتہاد کے درجے تک پہنچ سکیں۔

انہوں نے مزید کہا: اگر کوئی طالب علم سطحی تعلیم کی تکمیل کے بعد مؤلف کفایہ کی بات کو سمجھ جائے تو وہ زیادہ سے زیادہ پانچ سے چھ سال میں اجتہاد کے مقام تک پہنچ سکتا ہے لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ ہر دس افراد میں سے آٹھ افراد عربی میں رسالہ لکھنے سے قاصر ہوتے ہیں، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ طلبہ نہ صرف عربی ادب کو درست طریقے سے نہیں پڑھ سکے بلکہ متن فہمی، عبارت نویسی اور مطلب نگاری میں بھی شدید کمزوری رکھتے ہیں۔

حوزہ علمیہ میں درس خارج کے اس استاد نے کہا: طلاب کو عربی لغت اور ادب کی عملی تربیت آغاز سے ہی دی جانی چاہیے تاکہ وہ اسے اپنی تحریروں میں بروئے کار لا سکیں۔ البتہ یہاں عربی مکالمے کی بات نہیں ہو رہی بلکہ مراد وہ فصیح عربی ہے جس پر اصول، فقہ، کلام اور رجال کی کتابیں لکھی گئی ہیں۔ اسی علم کے ذریعے طالب علم قرآن کی آیات اور روایات کو بہتر طور پر سمجھ سکتا ہے لیکن بدقسمتی سے اس میدان میں طلاب کی کمزوری ہی ان کی علمی کمزوری اور درس و بحث سے دوری کا بنیادی سبب ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha