حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لکھنو/ شاہی آصفی مسجد میں 16 مئی 2025 کو نماز جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید رضا حیدر زیدی صاحب قبلہ پرنسپل حوزہ علمیہ حضرت غفرانمآب لکھنو کی اقتدا میں ادا کی گئی۔
مولانا سید رضا حیدر زیدی نے حوزہ علمیہ قم کے سو سال مکمل ہونے کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ عبدالکریم حائری رحمۃ اللہ علیہ کے قائم کردہ حوزہ علمیہ قم کے سو سال مکمل ہونے پر ایران میں عظیم الشان سیمینار منعقد ہوا۔ جسمیں بہت سے ممالک کے علماء اور دانشوروں نے شرکت کی۔ ہندوستان سے ہم، مولانا سید کلب جواد صاحب قبلہ، مولانا سید صفی حیدر صاحب (سکریٹری تنظیم المکاتب لکھنو) اور خانم رباب زیدی صاحبہ (پرنسپل جامعۃ الزہرا مفتی گنج لکھنو) نے شرکت کی۔ یہ سیمینار حوزہ علمیہ قم کے سربراہ آیۃ اللہ علی رضا اعرافی دام ظلہ کی قیادت میں منعقد ہوا۔
حوزہ علمیہ قم کے منشور کا تذکرہ کرتے ہوئے مولانا سید رضا حیدر زیدی نے فرمایا: آیۃ اللہ اعرافی نے سیمینار میں ایک گھنٹہ 15 منٹ کی تقریر کی، جس میں اسلامی انقلاب کے عظیم الشان قائد آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی حسینی خامنہ ای دام ظلہ کا پیغام سنایا۔ مشہد مقدس میں سفر زیارت کے دوران روضہ مبارک امام علی رضا علیہ السلام کے متولی نے بتایا کہ اس پیغام کو لکھنے کے لئے رہبر معظم دام ظلہ نے ایک ہفتہ تک تمام ملاقات کینسل کر دی تھی، یہ بہت عظیم منشور ہے، اس میں اہم پیغامات اور نکات ہیں۔ اس منشور کے مطالعہ اور مباحثہ کی ضرورت ہے۔
حوزہ علمیہ قم کے خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے مولانا سید رضا حیدر زیدی نے فرمایا: حوزہ علمیہ قم نے امام خمینی قدس سرہ اور شہید مطہری رحمۃ اللہ علیہ جیسے عظیم علماء دیے۔
حوزہ علمیہ لکھنو کا تذکرہ کرتے ہوئے مولانا سید رضا حیدر زیدی نے فرمایا: حوزہ علمیہ لکھنو نے بھی بڑے عظیم علماء دیے۔ آیۃ اللہ العظمیٰ سید دلدار علی نقوی غفرانمآب رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے خانوادے کے علماء، علامہ میر حامد حسین موسوی رحمۃ اللہ علیہ اور اس خاندان کے علماء اور دیگر عظیم علماء حوزہ علمیہ لکھنو نے دئیے۔
عزاداری امام حسین علیہ السلام کی اہمیت اور اس سلسلہ میں آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ عبدالکریم حائری رحمۃ اللہ علیہ کے موقف کا ذکر کرتے ہوئے مولانا سید رضا حیدر زیدی نے فرمایا: آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ عبدالکریم حائری رحمۃ اللہ علیہ نے جب حوزہ علمیہ قم کی بنیاد رکھی تو شاہ ایران نے کہا میں نے سب کو قابو کر لیا صرف حائری کو قابو نہ کر پایا۔ شاہ نے امام حسین علیہ السلام کی عزاداری پر پابندی لگائی کہ جلوس نہیں نکل سکتے، مجلس نہیں ہو سکتی۔ تمام مومنین پریشان ہوئے ایک سیدھا سادہ مومن آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ عبدالکریم حائری رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں آیا اور عرض کیا۔ آقا عزاداری مستحب ہے، شاہ نے مستحب پر پابندی لگائی ہے واجب پر نہیں تو آقا نے فرمایا: ہاں یہ مستحب ہے، لیکن ایسا مستحب ہے کہ جس کے دامن میں تمام واجبات نے پناہ لے رکھی ہے۔ نماز، روزہ، حج، زکوۃ سب عزاداری سے زندہ ہیں۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ عبدالکریم حائری رحمۃ اللہ علیہ کی دور اندیشی کا ذکر کرتے ہوئے مولانا سید رضا حیدر زیدی نے فرمایا: آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ عبدالکریم حائری رحمۃ اللہ علیہ نے اس زمانے میں کچھ طلاب کو انگریزی زبان سیکھنے پر مامور کیا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ آنے والے دور کی زبان کیا ہوگی۔
مومنین کو حوزات علمیہ اور مدارس دینیہ کی تقویت و ترقی کی جانب متوجہ کرتے ہوئے مولانا سید رضا حیدر زیدی نے فرمایا: حوزہ علمیہ قم کو دیکھا اور پھر اپنے حوزہ علمیہ لکھنو کا خیال آیا تو افسوس ہوا، یہاں کے حوزہ علمیہ کی کیا شان تھی۔ اس میں بہت سے لوگوں کی غلطیاں ہیں، ہماری بھی غلطیاں ہیں اور آپ کی بھی غلطیاں ہیں جس نے حوزہ کو کمزور اور ضعیف کر دیا۔ جو پیسے والے ہیں، جن پر خمس و زکوۃ واجب ہے، جو ڈونیشن دیتے ہیں، اللہ نے ان کو اتنی توفیق دی ہے۔ انہیں چاہیے کہ مدرسوں میں جائیں، میں نہیں کہتا کہ آپ مدیران و ذمہ داران کو پیسہ دیں، بلکہ جائیں اور مدارس اور طلاب کے حالات دیکھیں۔ یہ مدارس نہیں ہیں یہ میڈیکل کالجز ہیں، یہاں پر علماء تیار ہوتے ہیں، جیسا میڈیکل کالج ہوگا ویسے ڈاکٹر ہوں گے، جیسے آپ کے مدارس ہوں گے ویسے علماء نکل کر آئیں گے۔
آخر میں مولانا سید رضا حیدر زیدی نے فرمایا: مدارس کو مضبوط کریں، اگر مدارس مضبوط ہوئے تو زبردست علماء نکل کر آئیں گے جو آپ کے دین کی حفاظت کریں گے، ظالم کا مقابلہ کریں گے، یہ جو آج ایک یلغار ہے، فکری حملے ہیں، ثقافتی حملے ہیں ان روکنے والے اور ان کا مقابلہ کرنے والے کوئی اور نہیں ہیں یہی طلاب اور علماء ہیں۔ اگر حوزہ علمیہ مضبوط کیا جائے گا، علمی اعتبار سے قوی کیا جائے گا تو اہل بیت علیہم السلام کا پیغام دنیا کے کونے کونے تک پہنچے گا۔









آپ کا تبصرہ