حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ محمد مہدی شبزندہ دار نے مرکز تدوین متون و منابع درسی حوزہ علمیہ کے ذمہ داران سے ملاقات میں کہا کہ دینی مدارس کے درسی متون کو موجودہ علمی ضروریات کے مطابق نئے انداز میں اور بامقصد مواد کے ساتھ مرتب کیا جانا چاہیے تاکہ وہ پائیدار ہوں، حاشیہ نویسی کے قابل ہوں اور طلاب کی فکری تربیت میں مؤثر کردار ادا کر سکیں۔
آیت اللہ شبزندهدار نے کہا کہ فقہ، اصول، کلام اور فلسفہ جیسے علوم نے گزشتہ ایک صدی میں، بالخصوص انقلاب اسلامی کے بعد، نمایاں ترقی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کے دور میں حوزہ علمیہ کو مزید سماجی اور عملی انداز اپنانا ہوگا تاکہ یہ جدید تقاضوں کا بہتر طور پر جواب دے سکے۔
انہوں نے رہبر معظم کے حالیہ پیغام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس منشور میں حوزات علمیہ کے لیے پانچ بنیادی مشن بیان کیے گئے ہیں:
1. فقہِ پویَا کی تقویت: اصولوں کی بنیاد پر جدید مسائل کا حل پیش کرنا؛
2. فلسفہ و کلام کی علمی ترقی؛
3. اسلامی انسانی علوم کی ترویج؛
4. عوام سے گہرا اور مؤثر رابطہ، خاص طور پر نوجوانوں کی دینی تربیت؛
5. اسلامی تمدن سازی میں فعال کردار۔
آیت اللہ شبزندهدار نے حوزہ کے تعلیمی نظام میں موجود کچھ مسائل کی نشان دہی کرتے ہوئے کہا کہ طلاب میں حفظ و استحضار کی صلاحیت کم ہوئی ہے، درسی مطالب دیرپا طور پر ذہن میں نہیں رہتے اور مدارس کے درمیان تعلیمی طریقوں میں یکسانیت کا فقدان ہے۔ انہوں نے بعض درسی کتابوں کو فرسودہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ آج کے علمی معیار پر پوری نہیں اُترتیں۔
آیت اللہ شبزندهدار نے "وسائل الشیعہ" کو درسی کتاب کے طور پر شامل کرنے کی تجویز بھی دی تاکہ طلاب فقہ کے ساتھ ساتھ اہل بیت علیہم السلام کی روایات سے بھی واقف ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مختلف تعلیمی سطحوں پر درسی کتابوں کا ازسرنو جائزہ لیا جائے، قدیم و جدید تدریسی روشوں کا امتزاج اختیار کیا جائے اور نئے منصوبوں کو ابتدائی طور پر مخصوص مدارس میں آزمایا جائے۔
ملاقات کے آغاز میں حجت الاسلام والمسلمین عباسی اور حجت الاسلام والمسلمین کاویانی نے مرکز کی کارکردگی اور جاری منصوبوں کی رپورٹ پیش کی۔









آپ کا تبصرہ