حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سربراہ حوزہ علمیہ ایران آیت اللہ اعرافی نے جدید فقہی مسائل کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا: حوزہ علمیہ میں یہ علمی اور جدید کام حوزہ علمیہ کے اساتذہ اور انتظامی امور کے انچارج کے پختہ ارادہ سے ہی ممکن ہوا ہے۔
آیت اللہ اعرافی نے اپنی گفتگو کے آغاز میں ان مسائل میں حوزات علمیہ کے طولانی سابقہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مختلف ادوار میں شیعہ حوزات علمیہ (اعلی دینی تعلیم کے مراکز) نے اپنے زمانے کے جدید مسائل کا جواب دیا ہے اور صرف عقائد کے ہی موضوعات پر شبہات کے جوابات نہیں دئے بلکہ حوزات علمیہ کے بزرگ علماء نے اجتہادی روش پر کاربند رہتے ہوئے جدید مسائل کے جوابات دئے ہیں۔ محقق کرکی، مرحوم صاحب جواہر، مرحوم نائینی، صاحب عروہ اور ہمارے عصر میں مرحوم امام خمینی رحمۃ اللہ علیہم اور تمام مراجع تقلید نے مستقل طور پر جدید مسائل (مسائل مستحدثہ) کی جانب خصوصی توجہ دی ہے۔
شہید صدر رحمتہ اللہ علیہ نے بھی اقتصادی اور سیاسی مسائل میں اجتہادی بحث کی ہے اور ان کے شاگردوں نے بھی اس روش کو جاری رکھا ہے۔
موجودہ دور میں بھی انتہائی پیچیدہ مسائل کے حل کے لئے گروہی اور اجتہادی کام کی ضرورت ہے تاکہ ہم جدید مسائل کے جوابات دے سکیں۔
فقہ معاصر کا دفتر اپنی انتھک کوششوں سے ان جدید مسائل پر کام کر رہا ہے اور ہم حوزہ علمیہ جدید فقہی مسائل کے جوابات فراہم کرنے میں بہت تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔
آیت اللہ اعرافی نے ان مسائل کے سلسلہ میں رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقاتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: فقہ معاصر کے دفتر کی کارکردگی رپورٹ جب رہبر انقلاب اسلامی کی خدمت میں پیش کی گئی تو انہوں نے فرمایا "یہ کام بنیادی ترین کاموں میں سے ایک ہے اور اسے ہر صورت انجام دینا چاہئے"۔
آیت اللہ اعرافی نے مزید کہا: کتاب "الفائق فی الاصول" کہ جسے دینی تعلیمی مراکز میں بہت زیادہ پذیرائی ملی ہے، کے شائع ہونے کے بعد دفتر فقہ معاصر اب جدید موضوعات پر دیگر علمی کتابوں کی تالیف میں مصروف ہے کہ جنہیں آزمائشی طور پر تدریس کے بعد حوزہ علمیہ میں پڑھائی جانے والی کتابوں میں شامل کر دیا جائے گا۔
آیت اللہ اعرافی نے آخر میں کتاب "الفائق" کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: بحمداللہ یہ کتاب اجتہادی گروہ کے کام کا بہترین نمونہ ہے اور حوزات علمیہ میں طلاب اور اساتذہ کی جانب سے اس کتاب کو بہت پذیرائی ملی ہے اور رواں تعلیمی سال میں یہ کتاب پورے ملک کے دینی مدارس میں پڑھائی جائے گی۔