بدھ 24 دسمبر 2025 - 14:25
اسلامی عقائد کو درپیش عالمی فکری چیلنجز کا مؤثر جواب وقت کی اہم ضرورت ہے: آیت‌اللہ اعرافی

حوزہ/ سربراہ حوزہ‌ علمیہ ایران آیت‌اللہ علی رضا اعرافی نے کہا ہے کہ آج عالمِ اسلام کو فکری، اعتقادی اور نظریاتی سطح پر بے مثال چیلنجز کا سامنا ہے، جن کا جواب صرف مضبوط، عقلی اور اجتہادی اسلامی فکر کے ذریعے ہی دیا جا سکتا ہے، اسلامی عقائد (علمِ کلام) کو فقہ و اصولِ فقہ کے اجتہادی معیار تک لے جانا وقت کی فوری ضرورت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سربراہ حوزہ‌ علمیہ ایران آیت‌ اللہ علی رضا اعرافی نے کہا ہے کہ آج عالمِ اسلام کو فکری، اعتقادی اور نظریاتی سطح پر بے مثال چیلنجز کا سامنا ہے، جن کا جواب صرف مضبوط، عقلی اور اجتہادی اسلامی فکر کے ذریعے ہی دیا جا سکتا ہے، اسلامی عقائد (علمِ کلام) کو فقہ و اصولِ فقہ کے اجتہادی معیار تک لے جانا وقت کی فوری ضرورت ہے۔

آیت‌ اللہ اعرافی کے مطابق، الحادِ جدید، مغربی مادی تہذیب کے فکری بحران، اندرونی فرقہ وارانہ شبہات اور جدید سائنسی و فلسفیانہ سوالات نے پوری دنیا میں مسلمانوں کے عقائد کو متاثر کیا ہے۔ ایسے حالات میں حوزات علمیہ پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ صرف دفاعی انداز اختیار نہ کریں بلکہ عالمی فکری میدان میں فعال اور مؤثر کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی علمی اداروں کو چاہیے کہ وہ دنیا کی یونیورسٹیوں، تحقیقی مراکز اور علمی فورمز میں سنجیدہ اور مدلل مکالمہ کرنے کی صلاحیت پیدا کریں، تاکہ اسلام کے عقلی، اخلاقی اور انسانی پیغام کو عالمی سطح پر پیش کیا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے ضروری ہے کہ علمِ کلام میں اعلیٰ درجے کی تحقیق، جدید اسلوب اور عالمی زبانِ استدلال اپنائی جائے۔

آیت‌ اللہ اعرافی نے اس بات پر خاص زور دیا کہ آج کے بیشتر اعتقادی سوالات جدید علوم، مغربی فلسفہ، انسانی علوم، طبیعیات اور کائنات شناسی سے جنم لے رہے ہیں۔ ان کے مطابق، جب تک اسلامی مفکرین اور علما ان علوم سے گہری واقفیت حاصل نہیں کریں گے، اس وقت تک مؤثر علمی جواب ممکن نہیں ہو گا۔

انہوں نے مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) کو مستقبل کا ایک بڑا فکری اور اخلاقی چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب یہ صرف ایک ٹیکنالوجی نہیں رہی، بلکہ علم کی تیاری میں فعال کردار ادا کرنے جا رہی ہے۔ اس لیے اسلامی دنیا کو چاہیے کہ مصنوعی ذہانت سے متعلق الٰہیات، اخلاق، فقہ اور قانونی پہلوؤں پر سنجیدہ علمی کام کرے۔

سربراہ حوزات علمیہ کے مطابق، اسلام کی علمی میراث ایک عظیم سرمایہ ہے، جسے جدید زبان اور عصری اسلوب میں دوبارہ پیش کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ آج کی نسل اور عالمی برادری اس سے فائدہ اٹھا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی فکر اگر عقل، دلیل اور تحقیق کے ساتھ دنیا کے سامنے آئے تو وہ مغربی تہذیب کے فکری دعوؤں کا مؤثر جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔

آخر میں انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اسلامی علمی مراکز عالمی سطح پر فکری رہنمائی کا کردار ادا کریں گے اور اسلام کے عقلی و انسانی پیغام کو دنیا تک پہنچانے میں اپنا تاریخی فرض ادا کریں گے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha