پیر 13 اکتوبر 2025 - 15:50
اسلام وہ واحد دین ہے جو ہر زمانے میں انسانیت کی تمام ضروریات پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے

حوزہ/ مدیر حوزہ ہائے علمیہ کے مشاور برائے امورِ مذاہب اسلامی، حجت الاسلام والمسلمین محمدحسن زمانی نے کہا ہے کہ اسلام واحد آفاقی دین ہے جو ہر دور اور ہر معاشرے کی انسانی ضرورتوں کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدیر حوزہ ہائے علمیہ کے مشاور برائے امورِ مذاہب اسلامی، حجت الاسلام والمسلمین محمدحسن زمانی نے کہا ہے کہ اسلام واحد آفاقی دین ہے جو ہر دور اور ہر معاشرے کی انسانی ضرورتوں کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ بات انہوں نے حوزہ علمیہ کے میڈیا اینڈ سائبر اسپیس سینٹر میں حجت الاسلام والمسلمین محمد ہادی مفتح کی دو علمی تصنیفات، “فقه‌الحکومه” اور “فقه‌المجتمع الاوروبی” کی رونمائی کے موقع پر کہی۔

انہوں نے کہا کہ علمی و فکری نشستوں اور نظریہ پردازی کے فروغ پر رہبر انقلاب اسلامی کی تاکید کے باوجود، حوزہ میں اب تک اس روایت کو مکمل طور پر فروغ نہیں دیا جا سکا ہے۔ ان کے بقول، “ہمیں ایسے فکری مکالمے، مناظرے کی ضرورت ہے جن سے اجتہادی فکر مضبوط ہو۔”

حجت الاسلام زمانی نے حجت الاسلام مفتح کی اس علمی کاوش کی تعریف کی کہ انہوں نے اپنی تصنیفات پر علمی نقد کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ “بدقسمتی سے ہمارے ہاں اکثر مصنفین نقد سے گریز کرتے ہیں، حالانکہ علمی تنقید ہی فکری ترقی کا راستہ کھولتی ہے۔”

انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ مصر اور دیگر اسلامی ممالک میں مؤلفین خود تنقیدی نشستوں کی دعوت دیتے ہیں تاکہ علمی سطح پر اپنی کتابوں کو بہتر بنا سکیں۔

اسلام کی آفاقیت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “اسلام کا دائرۂ عمل تین جہتوں میں عالمی ہے: اس کے احکام و قوانین آفاقی ہیں، مستقبل میں اسلام ہی غالب دین بنے گا، اور مسلمان اس کے عالمی نفاذ کے ذمہ دار ہیں۔” انہوں نے قرآن کی آیت “لیُظہَرہ علی الدین کُلِّه” کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ وعدۂ الٰہی ہے جس کے تحقق میں علما و حوزہ کا کردار مرکزی ہے۔

فقہی اجتہاد کے میدان میں وسعت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “فقہ شیعہ کو صرف سابقہ مباحث تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ مغربی معاشروں، جدید سماجی نظاموں اور نئے مسائل پر بھی اجتہادی تحقیق ضروری ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ بعض فقہی آرا ابتدا میں شاذ سمجھی جاتی ہیں لیکن وقت کے ساتھ وہی نظریات مشہور و معتمد ہو جاتے ہیں، لہٰذا علمی برداشت اور منطقی مکالمہ حوزہ کے مزاج کا حصہ ہونا چاہیے۔

آخر میں انہوں نے امید ظاہر کی کہ حوزہ علمیہ میں کتابوں کی رونمائی اور علمی مباحث کے یہ سلسلے فکری ارتقا، اجتہادی بیداری اور اسلامی فقہ کے عالمی تعارف کا ذریعہ بنیں گے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha