حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حوزہ علمیہ کے مدیر آیت اللہ علی رضا اعرافی نے کہا: ضروری ہے کہ حوزہ علمیہ اجتہادِ ادبی کے ایک مستقل مکتب کی تشکیل کی سمت بڑھے یعنی اسے "اجتہادِ ادبی کا مکتب" ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: اسی بنیاد پر ہم اجتہادِ ادبی کے ان دروس کا خیرمقدم کرتے ہیں جو قرآن و روایات سے ضروریاتِ زندگی کی تکمیل اور فقہی استنباط کے سلسلے میں سوالات کے جوابات پر مبنی ہوں۔
آیت اللہ اعرافی نے گذشتہ چند سالوں کے دوران صرف و نحو میں اجتہادی دروس کے قیام کے لیے کی جانے والی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اگرچہ ان کوششوں کے تحت سطح تین اور چار میں ادبی تخصصی شعبوں کی پیشبینی کی گئی ہے اور تخصصی موضوعات میں بھی ان کی جگہ معین کی گئی ہے لیکن ابھی تک مطلوبہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ لہذا ضروری ہے کہ حوزہ علمیہ ایک اجتہادی ادبی مکتب کی تشکیل کی طرف بڑھے۔
انہوں نے کہا: حوزہ علمیہ کو ادبی اور لسانی شعبوں میں علمی پیداوار اور نظریہ سازی کرنی چاہیے۔ آج ہمیں ایسے ماہرین اور محققین کی ضرورت ہے جو اس میدان میں سرگرم ہوں اور علمی مقالات و تحقیقی کاموں کے ذریعے حوزہ کے علمی سرمایے میں اضافہ کریں۔ علومِ ادبی اجتہاد کی مقدمات میں سے ہیں اور آیات و روایات سے استنباط پر براہِ راست اثر انداز ہوتے ہیں۔ البتہ مختلف ادبی علوم خصوصاً صرف، نحو، لغت، معانی، بیان اور بدیع کی ضرورت اپنے مقام پر بہت اہمیت رکھتی ہے تاہم بیسیوں طلاب پر مشتمل حوزہ علمیہ میں چند ایسے افراد کا بھی ہونا ضروری ہے جو ان علوم میں اعلیٰ سطح کی مہارت رکھتے ہوں۔
آپ کا تبصرہ