ہفتہ 18 اکتوبر 2025 - 12:10
تحقیق کے بغیر تعلیم و تبلیغ مؤثر نہیں، اجتہاد کو نظر انداز نہ کیا جائے: آیت اللہ اعرافی

حوزہ/ حوزہ علمیہ ایران کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے کہا ہے کہ دینی تعلیم و تبلیغ میں حقیقی کامیابی اسی وقت ممکن ہے جب اس کی بنیاد مضبوط علمی و تحقیقی اصولوں پر ہو، کیونکہ تحقیق کے بغیر نہ تعلیم ثمر آور بنتی ہے اور نہ ہی تبلیغ دیرپا اثر چھوڑتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ ایران کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے کہا ہے کہ دینی تعلیم و تبلیغ میں حقیقی کامیابی اسی وقت ممکن ہے جب اس کی بنیاد مضبوط علمی و تحقیقی اصولوں پر ہو، کیونکہ تحقیق کے بغیر نہ تعلیم ثمر آور بنتی ہے اور نہ ہی تبلیغ دیرپا اثر چھوڑتی ہے۔

قم المقدسہ میں حوزات علمیہ کے منتظمین کے تیرہویں سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ دینی مدارس کی ترقی کا انحصار تحقیق اور مطالعے پر ہے۔ مدارس کا فریضہ ہے کہ وہ ایسے طلبہ تیار کریں جو علم و فہم میں اپنی مثال آپ ہوں، فکری لحاظ سے امت کی رہنمائی کر سکیں اور جدید دور کے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے نئے خیالات و نظریات پیش کریں۔

انہوں نے کہا کہ حوزات علمیہ کی بنیادی ذمہ داریاں دو ہیں: پہلی، طلبہ کی علمی، اخلاقی اور فکری تربیت، جس کے لیے تعلیم، تحقیق اور تزکیہ کا آپس میں ربط ضروری ہے؛ اور دوسری، نئے افکار و نظریات کی تخلیق، لیکن تحقیق ان دونوں ذمہ داریوں میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔

آیت اللہ اعرافی نے تحقیقی شعبے کے ذمہ داران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ذمہ داریاں دو پہلو رکھتی ہیں: ایک ظاہر، جیسے تحقیقی مراکز کا قیام، علمی مقابلوں اور کتاب میلوں کا انعقاد؛ اور دوسری پوشیدہ مگر زیادہ اہم، یعنی تعلیمی نظام میں تحقیق کو بنیادی رُخ بنانا۔ ان کے بقول، "ہمیں تدریس کو تحقیق سے جوڑنا ہوگا تاکہ طلبہ تحقیق پر مبنی تعلیم حاصل کریں۔"

انہوں نے کہا کہ علمی و تحقیقی شعبہ بعض اوقات نظر انداز کر دیا جاتا ہے، حالانکہ یہی شعبہ سب سے زیادہ اثر ڈالنے والا ہے۔ "اگر تعلیم و تبلیغ تحقیق سے منسلک نہ ہو تو اپنے مقاصد تک پہنچنا ممکن نہیں۔"

انہوں نے رہبر انقلاب اسلامی کے "مدارسِ دینیہ کی پیش رو حکمتِ عملی" کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس رہنمائی میں بھی تحقیق کو کلیدی حیثیت حاصل ہے، کیونکہ علم پر مبنی تبلیغ ہی دیرپا اثر رکھتی ہے۔

آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ آج کے زمانے میں جدید ٹیکنالوجی خصوصاً مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) تحقیق کا محض ایک ذریعہ نہیں بلکہ ایک نیا علمی شعبہ بن چکی ہے۔ "یہ میدان ہمارے لیے مواقع بھی لاتا ہے اور چیلنج بھی، لہٰذا ضروری ہے کہ ہم اسے صحیح طور پر سمجھیں اور دینی علوم کے فروغ میں بروئے کار لائیں۔"

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی علوم کی تحقیق میں اجتہادی طرزِ فکر کو بنیاد بنایا جائے۔ "ہم یہ نہیں کہتے کہ ہر محقق مجتہد ہو، لیکن یہ لازم ہے کہ تحقیق میں اجتہادی سوچ کارفرما ہو تاکہ ہم اپنے دینی ورثے سے درست انداز میں فائدہ اٹھا سکیں۔"

آیت اللہ اعرافی نے فقہِ جدید، فلسفۂ اسلامی اور انسانی و دینی علوم میں نئے ابھرتے ہوئے موضوعات جیسے معیشت، مصنوعی ذہانت اور طبّی سائنس پر تحقیق کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے زمہ داران کو چاہیے کہ وہ طلبہ کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی ان نئے علمی میدانوں میں کریں۔

آخر میں انہوں نے باصلاحیت طلبہ کی تلاش اور ان کی سرپرستی کو ایک اہم ذمہ داری قرار دیتے ہوئے کہا کہ "مدارسِ دینیہ میں فکری و تحقیقی پیش رفت انہی اہلِ علم طلبہ کے ذریعے ممکن ہے جو جذبے اور سنجیدگی کے ساتھ علم و تحقیق کی راہ میں کوشاں ہوں۔"

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha