اتوار 16 نومبر 2025 - 05:51
طلبہ کو علمی ترقی کے لیے مسلسل اور انتھک کوشش اور معنوی ارتقا کو بہت زیادہ اہمیت دینی چاہیے

حوزہ / آیت اللہ اعرافی نے کہا: معنوی پیشرفت اس وقت ممکن ہے جب انسان اپنے باطن کی بیداری، ذہنی ہوشیاری اور قلبی مراقبہ کو مضبوط کرے کیونکہ انسانی روح وسواسِ شیطانی اور خواہشاتِ نفسانی کے حملوں کا مرکز ہوتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ،حوزہ علمیہ قم کے طلابِ جدید الورود کے ساتھ منعقدہ ایک کانفرنس میں مدیر حوزہ‌ علمیہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے خطاب کرتے ہوئے کہا: جس طرح امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے حکومتِ طاغوت کے گھٹن آمیز دور میں قلیل تعداد میں موجود طلبہ کے درمیان حق کا چراغ روشن رکھا، اسی طرح آج بھی وہ حوزہ جو «قیام للّٰہ» کو اپنا محور بنا لے، وہ عالمی استکباری طوفانوں کا مقابلہ کرتے ہوئے دنیا کے معادلات کو عدلِ الٰہی کے حق میں تبدیل کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔

انہوں نے نوجوانوں کے طلبگی راستے کے انتخاب کی قدر دانی کرتے ہوئے اپنی گفتگو کا آغاز سورہ سبأ کی آیت نمبر ۴۶ «قُلْ إِنَّمَا أَعِظُکُمْ بِوَاحِدَةٍ أَن تَقُومُوا لِلّٰهِ مَثْنَىٰ وَفُرَادَىٰ» کی تفسیر سے کیا۔ مدیر حوزہ‌علمیہ نے اس آیتِ شریفہ کو قرآن کریم کی ممتاز اور عظیم آیات میں سے قرار دیتے ہوئے کہا: یہ آیت معانی و مفاہیم کا ایک وسیع سمندر ہے۔ آج اسے اس لیے منتخب کیا ہے تاکہ آپ نوجوان طلبہ اپنی مقدس اور طویل علمی و معنوی راہ کے آغاز میں اسے اپنا چراغِ راہ بنائیں۔

حوزہ علمیہ کے مدیر نے طلابِ جدیدالورود کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: آپ نوجوان، جو دینی تعلیمی راستے کا انتخاب کر کے آج مسجد مقدس جمکران میں امام عصر عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف سے نئے عہد کی تجدید کر رہے ہیں، اس آیت کو اپنے علمی و روحانی سفر کے لئے نمونہ قرار دیں۔ حوزہ‌ علمیہ کا روشن مستقبل، ملک اور عالمِ اسلام آپ کے کاندھوں پر ہے اور اس میں کامیابی کا راز خدا کے لیے قیام، تفکر، تہذیبِ نفس اور علم و عمل کے راستے پر ثابت قدمی ہے۔

آیت اللہ اعرافی نے کہا: طلبہ کو علمی ترقی کے لیے مسلسل اور انتھک کوشش کرنی چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ معنوی ارتقا کو بھی بہت زیادہ اہمیت دینی چاہیے۔ یہ معنوی پیشرفت اس وقت ممکن ہے جب انسان اپنے باطن کی بیداری، ذہنی ہوشیاری اور قلبی مراقبہ کو مضبوط کرے کیونکہ انسانی روح وسواسِ شیطانی اور خواہشاتِ نفسانی کے حملوں کا مرکز ہوتی ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha