حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کے مدیر آیت اللہ علی رضا اعرافی نے مدرسہ علمیہ فاطمی کے اساتذہ و طلبہ کے اجتماع میں اس مدرسے کے ممتاز مقام پر تاکید کرتے ہوئے ایام فاطمیہ (س) کی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا: حضرت زہراء سلام اللہ علیہا ولایت کے بہت بلند مقام کی حامل ہیں۔ درحقیقت، حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا بشریت کی تاریخ میں واحد خاتون ہیں جو علم و ولایت کے تمام مراتب سے سرفراز ہیں اور ان کا عالم غیب، فرشتوں اور عالم قدس سے براہ راست تعلق تھا۔
انہوں نے مزید کہا: فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا دین و شریعت کی تمام حقائق سے آگاہ تھیں اور ان کی زندگی میں دنیاوی اور اخروی زندگی کا کوئی فرق نہیں تھا۔ بہت سے مواقع پر حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا نے ظاہری امامت اور باطنی حکومت دونوں کو ایک ساتھ ائمہ ہدی کے لیے جمع کیا۔
حوزہ علمیہ کے مدیر نے کہا: "ام الائمہ" کی جو اصطلاح ان کے لیے استعمال ہوتی ہے، اس کا مطلب گیارہ ائمہ معصومین علیہم السلام کی ماں ہونے کے ساتھ ساتھ معارفِ الہی میں ان کی توحیدی کردار اور وساطت کو بیان کرتی ہے۔

آیت اللہ اعرافی نے حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے علم و معرفت میں بلند مقام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کو غیب سے ایسی دریافت ہوئی جو ایک الہی امانت کے طور پر ائمہ اطہار علیہم السلام کے پاس رکھی گئی اور فی الحال یہ امانت حضرت بقیت اللہ (ارواحنا فداہ) کے پاس ہے۔ حضرت صدیقہ طاہرہ سلام اللہ علیہا کی عالم غیب اور ائمہ علیہم السلام کے درمیان ایک روحانی وساطت ہے جس کا ادراک کرنا بہت مشکل ہے۔
انہوں نے پھر حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے سماجی کردار کی طرف اشارہ کیا اور کہا: حضرت نے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کے بعد امامت اور دین کی حقیقت کے دفاع میں اہم کردار ادا کیا۔ آپ سلام اللہ علیہا نے الہی اقدار کے تحفظ اور ان کو فراموش ہونے سے بچانے کے لیے ایک پیش قدم اور خط شکن کی حیثیت سے اپنی پوری توانائیاں صرف کیں اور ایک تاریخی موڑ پر امامت اور دین کی حقیقی علمبردار اور پیش خیمہ قرار پائیں۔

حوزہ علمیہ کے مدیر نے اپنی گفتگو کے دوران حوزہ علمیہ کی فعالیتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: موجودہ دور کی ضروریات اور انقلاب و اسلامی نظام کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے حوزہ علمیہ کے علمی درخت میں 16 بڑے شعبہ جات علم اور 400 سے زائد مضامین اور تخصصات منظور اور آمادہ کیے گئے ہیں۔
آیت اللہ اعرافی نے مزید کہا: یہ دستاویزات اور منصوبے نہ صرف حوزہ کی ترقی کے لیے بلکہ قومی سطح پر علم اور دین کی ترویج کے لیے بھی انتہائی اہم ہیں اور طلباء کو ان سے آشنا ہونا چاہیے اور ان منصوبوں پر مثبت تنقید اور جائزہ لینے کے لیے بھی اقدامات کرنا چاہیے۔










آپ کا تبصرہ