بدھ 12 نومبر 2025 - 07:54
تبلیغ میں نرمی، اخلاص اور علم بنیادی ستون ہیں: مولانا سید رضوان حیدر رضوی

حوزہ/ ہندوستان کے ممتاز عالمِ دین اور جامعۃ البتول حیدرآباد دکن کے مدیر حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید رضوان حیدر رضوی نے حوزہ نیوز ایجنسی کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو میں کہا کہ تبلیغ صرف گفتار کا نام نہیں بلکہ کردار، خلوص اور علم کا حسین امتزاج ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک مبلغ کو زمانے کے تقاضوں کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے، مگر اپنے پیغام کی اصل روح کو ہمیشہ محفوظ رکھنا چاہیے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کے ممتاز عالمِ دین اور جامعۃ البتول حیدرآباد دکن کے مدیر حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید رضوان حیدر رضوی، برصغیر کے فعال مبلغین میں شمار کیے جاتے ہیں جنہوں نے مختلف ممالک میں تبلیغِ دین کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ انہوں نے حوزہ نیوز ایجنسی کے ساتھ تفصیلی گفتگو میں اپنے تعلیمی و تبلیغی سفر، دینی معاشرتی ذمہ داریوں، اور نئی نسل کے درمیان مؤثر اندازِ تبلیغ پر روشنی ڈالی۔ مولانا رضوی کا کہنا تھا کہ تبلیغ میں سب سے زیادہ اثر اُس وقت پیدا ہوتا ہے جب مبلّغ خود اُس بات پر عمل پیرا ہو جس کی دعوت دے رہا ہے۔

مفصل انٹرویو مندرجہ ذیل ہے:

حوزہ: سلام علیکم ورحمۃ اللہ، سب سے پہلے اپنا مختصر تعارف کرائیں تاکہ قارئین آپ کی علمی و تبلیغی خدمات سے واقف ہو سکیں۔

مولانا سید رضوان حیدر رضوی: سب سے پہلے میں حوزہ نیوز ایجنسی کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے موقع دیا کہ میں اپنے تجربات اور مشاہدات کو قارئین تک پہنچا سکوں۔

میرا نام سید رضوان حیدر رضوی ہے۔ میرا آبائی وطن اعظم گڑھ (ہندوستان) ہے۔ ابتدائی تعلیم میں نے جامعہ ناظمیہ لکھنؤ میں حاصل کی۔ اس کے بعد میں نے ایران کا رُخ کیا جہاں تقریباً چودہ سال تک حوزہ علمیہ قم میں تعلیم حاصل کی، الحمدللہ دروسِ خارج تک تعلیم جاری رکھی، ایران میں مختلف ممتاز اساتذہ سے استفادہ کیا اور 2004 میں واپس ہندوستان آگیا۔

تبلیغ میں نرمی، اخلاص اور علم بنیادی ستون ہیں: مولانا سید رضوان حیدر رضوی

حوزہ: حیدرآباد منتقل ہونے کے بعد آپ نے علمی و تدریسی میدان میں کیا کام انجام دیا؟

مولانا سید رضوان حیدر رضوی: حیدرآباد آنے کے بعد دو بنیادی میدانوں میں سرگرم رہا:

اول، تدریس۔ میں نے یہاں خواتین کے لیے خصوصی دروس کا سلسلہ شروع کیا جو آج بھی جاری ہے۔

دوم، میں نے اپنی اعلیٰ تعلیم کو آگے بڑھایا۔

میں نے مولانا آزاد یونیورسٹی سے ایم اے مکمل کیا اور بعد ازاں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ میری پی ایچ ڈی کا موضوع تھا:

"فیمینزم اسلام کی نگاہ میں" (Feminism in Islamic Perspective)

یہ تحقیقی کام بعد میں کتابی شکل میں بھی شائع ہوا۔

میرا مقصد یہی تھا کہ اسلام میں عورت کے مقام اور مغربی نظریات کے درمیان فکری فرق کو علمی بنیاد پر واضح کیا جائے۔

حوزہ: آپ نے ہندوستان کے مختلف صوبوں کے تبلیغی دورے کیے۔ ایک مبلغ کے لیے آپ کے نزدیک سب سے اہم چیز کیا ہے؟

مولانا سید رضوان حیدر رضوی:

میرے نزدیک مبلغ کے لیے سب سے بنیادی نکتہ یہ ہے کہ وہ ہر کام صرف اور صرف خدا کے لیے کرے، میں ہمیشہ طلبہ اور مبلغین سے کہتا ہوں کہ جو کچھ ہم حوزے میں پڑھتے ہیں، اسے صرف پڑھ کر نہ چھوڑ دیں، بلکہ اس پر یقین پیدا کریں۔

قرآن کریم میں فرمایا گیا: وَمَنْ یَتَّقِ اللّٰهَ یَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا، یعنی جو خدا سے ڈرتا ہے، خدا اس کے لیے راستہ بنا دیتا ہے۔

میں نے اپنی زندگی میں اس آیت کو بارہا تجربہ کیا، میں چھوٹا سا طالب علم ہوں، میرے پاس نہ بنگلہ ہے، نہ گاڑی، نہ شہرت، لیکن میں نے کبھی کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلایا۔

جب انسان خلوص سے کام کرتا ہے، تو خدا خود اس کے لیے راستے کھول دیتا ہے۔

تبلیغ میں نرمی، اخلاص اور علم بنیادی ستون ہیں: مولانا سید رضوان حیدر رضوی

حوزہ: تبلیغ کے میدان میں آپ نے مختلف علاقوں میں کام کیا۔ ہندوستان جیسے متنوع معاشرتی ملک میں مبلغین کو کن چیزوں کا خیال رکھنا چاہیے؟

مولانا سید رضوان حیدر رضوی: یہ بہت اہم سوال ہے۔ ہندوستان میں ہر ریاست کی ثقافت، زبان اور ذہن مختلف ہے، میں نے جنوبی ہند (کرناٹک، آندھرا پردیش) میں بھی کام کیا، اتر پردیش اور بہار میں بھی، میں نے محسوس کیا کہ تبلیغ کا ایک ہی انداز ہر جگہ کارآمد نہیں ہوتا۔

جنوب میں نرمی اور خدمت کے ذریعے قلوب جیتے جاتے ہیں، جبکہ شمال میں علمی گفتگو اور منطق زیادہ اثر رکھتی ہے، ایک مبلغ کو چاہیے کہ وہ وہاں کے لوگوں کے مزاج کو سمجھے، ان کی زبان اور عادات کو جانے، اور پھر بات کرے۔

حوزہ: آپ نے اپنے تجربات میں مبلغین کے لیے کیا اہم پیغام حاصل کیا؟

مولانا سید رضوان حیدر رضوی:

«میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ دین کے کسی کام کو چھوٹا نہ سمجھیں، اگر آپ کسی گاؤں میں جا کر اذان دیتے ہیں، مسجد میں صفیں سیدھی کرتے ہیں یا مسجد میں جھاڑو لگاتے ہیں، تو یہ بھی عظیم عمل ہے۔»

تبلیغ کا اصل مفہوم یہ ہے کہ انسان لوگوں کو خدا سے جوڑنے والا بنے، ہمارے ائمہ علیہم السلام نے یہی کیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہارے ذریعے ایک انسان بھی ہدایت پائے تو یہ اس تمام دنیا سے بہتر ہے جس پر سورج طلوع و غروب ہوتا ہے۔

تبلیغ میں نرمی، اخلاص اور علم بنیادی ستون ہیں: مولانا سید رضوان حیدر رضوی

حوزہ: کئی مبلغین شکایت کرتے ہیں کہ لوگوں میں دینی ذوق کم ہوتا جا رہا ہے۔ آپ اس کو کس زاویے سے دیکھتے ہیں؟

مولانا سید رضوان حیدر رضوی:

میں سمجھتا ہوں کہ مسئلہ قرآن سے دوری کا ہے، جب میں بچپن میں تھا تو چہلم یا فاتحہ میں لوگ قرآن پڑھنے بیٹھتے تھے، آج صورتحال یہ ہے کہ چالیسویں کی مجلس ہوتی ہے، مگر قرآن نہیں لایا جاتا، یہ امت کی کمزوری ہے۔

میں ہمیشہ والدین سے کہتا ہوں کہ اپنے بچوں کو روزانہ قرآن کا ایک صفحہ ترجمہ کے ساتھ پڑھائیں، یہی دین سے وابستگی کا آغاز ہے۔

حوزہ: آپ نے خواتین کے لیے بھی کئی دینی تعلیمی پروگرام شروع کیے۔ اس بارے میں کچھ فرمائیں۔

مولانا سید رضوان حیدر رضوی: جی ہاں، میں نے محسوس کیا کہ ہندوستان میں خواتین کی دینی تعلیم کا میدان بہت کمزور ہے، ہم مسجدیں بناتے ہیں، مگر ان میں خواتین کے لیے دروازہ یا وضو خانہ نہیں ہوتا، یہ سوچ کی کمی ہے۔

میں نے حیدرآباد میں خواتین کے لیے قرآن و فقہ کے مختصر کورسز شروع کیے، جہاں تعلیم یافتہ لڑکیاں اور کالج کی طالبات بھی آتی ہیں، میں نے یہ بھی دیکھا کہ خواتین اگر صحیح دینی تعلیم حاصل کریں تو وہ پورے خاندان کو دینی رنگ میں رنگ سکتی ہیں۔

تبلیغ میں نرمی، اخلاص اور علم بنیادی ستون ہیں: مولانا سید رضوان حیدر رضوی

حوزہ: آخر میں آپ نوجوان مبلغین کے لیے کیا پیغام دینا چاہیں گے؟

مولانا سید رضوان حیدر رضوی: میں صرف اتنا کہوں گا کہ خلوص پیدا کیجیے، خدا کے لیے کام کیجیے، لوگوں سے تعریف کی امید نہ رکھیں۔ اگر ہم اپنی نیت کو پاک رکھیں، تو خدا خود ہمارے لیے دروازے کھول دیتا ہے۔ دنیا میں کام بہت ہے، بس شرط یہ ہے کہ انسان اپنے نفس کو بھول کر خدا کو یاد رکھے۔ یہی تبلیغ کا اصل راز ہے۔

میری یہی دعا ہے کہ خداوندِ متعال ہمیں اخلاص عطا فرمائے،ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو پہچاننے اور انہیں انجام دینے کی توفیق دے، اور ہمارے کام کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے، والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

تبلیغ میں نرمی، اخلاص اور علم بنیادی ستون ہیں: مولانا سید رضوان حیدر رضوی

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha