حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی نے مرکز تحقیقات کمپیوٹری علوم اسلامی (نور) کے سربراہ اور مدیران و محققین کے وفد سے ملاقات کے دوران "گفتگو با تفاسیر" (Chattotafsir) نامی انٹیلیجنٹ سسٹم کے اجرا کے موقع پر علمی و دینی ٹیکنالوجی کے شعبے میں کی گئی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا: حوزہ علمیہ نہ صرف سائنس اور ٹیکنالوجی کے قافلے سے پیچھے نہیں ہے بلکہ قرآن اور اہل بیت علیہم السلام کی خدمت میں مصنوعی ذہانت (AI) کے استعمال کے میدان میں بھی پیش قدم ہے۔
انہوں نے مزید کہا: مجھے علم نہیں تھا کہ حوزہ مصنوعی ذہانت (AI) کے میدان میں اس قدر فعال ہو گیا ہے۔ آپ کی ملاقات اور آپ کی مکمل رپورٹ سے میں خوشی اور فخر محسوس کر رہا ہوں۔ میں آپ سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ آپ قرآن کریم اور اسلامی علوم کی خدمت کے سلسلے میں جدید علمی و سائنسی سہولیات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

اس مرجع تقلید نے نہج البلاغہ میں امیرالمومنین علیہ السلام کے فرمان «إِنَّ اَللَّهَ سُبْحَانَهُ لَمْ یَعِظْ أَحَداً بِمِثْلِ اَلْقُرْآنِ... وَ فِیهِ رَبِیعُ اَلْقَلْبِ وَ یَنَابِیعُ اَلْعِلْمِ وَ مَا لِلْقَلْبِ جِلاَءٌ غَیْرُهُ» یعنی " بلاشبہ اللہ سبحانہ نے کسی کو ایسی نصیحت نہیں کی جو اس قرآن کے مانند ہو، کیونکہ یہ اللہ کی مضبوط رسی اور امانتدار وسیلہ ہے۔ اسی میں دل کی بہار اور علم کے سر چشمے ہیں اور اسی سے (آئینہ) قلب پر جلا ہوتی ہے۔" (نہج البلاغہ: خطبہ 174)، کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: قرآن کریم علم کا سرچشمہ اور حق و باطل کے درمیان فیصلہ کن ہے۔ جو کچھ تم سے پہلے اور تمہارے بعد قیامت تک اس میں بیان کیا گیا ہے اور ہدایت اسی سرچشمے سے پھوٹتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: امیرالمومنین علیہ السلام کا یہ فرمان ظاہر کرتا ہے کہ قرآن حکیم لامحدود علم کا سرچشمہ ہے۔ ہر بار جب بھی انسان اس سے رجوع کرتا ہے، اس کی معرفت میں اضافہ ہوتا ہے اور اس کی جہالت کم ہوتی ہے۔ جو کام آپ کر رہے ہیں وہ اسی قرآن کے علوم کے چشموں سے رجوع کا مصداق ہے۔










آپ کا تبصرہ