حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرجع تقلید آیت اللہ العظمیٰ ناصر مکارم شیرازی نے طلاب، اساتذہ اور حوزہ علمیہ کے ذمہ داران سے ملاقات میں تاکید کی ہے کہ وہ اپنی علمی اور تبلیغی پیشرفت میں جدید ذرائع اور خصوصاً مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) جیسے جدید ترین علمی و فکری وسائل سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں کچھ لوگ مائک اور ٹیلیفون جیسے آلات کے خلاف تھے، لیکن آج حوزہ علمیہ کو چاہیے کہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں پیش قدم ہو اور ان وسائل کو دین کی ترویج کے لیے بروئے کار لائے۔
آیت اللہ مکارم شیرازی نے اس موقع پر فرمایا: "میں اب بھی علمی کاموں میں مشغول ہوں، بحارالانوار کی اصلاح کا کام جلد 96 تک پہنچ چکا ہے اور میں ہفتے میں تین دن دروسِ حوزوی دیتا ہوں۔"
انہوں نے امام حسن عسکریؑ کے اس قول کا حوالہ دیا کہ "خیر کے دو بنیادی اصول ایمان باللہ اور بھائیوں کے ساتھ نیکی کرنا ہے۔"
مرجع تقلید نے طلاب کی کامیابی کے لیے چند اصول بیان کرتے ہوئے کہا کہ نظم و ضبط، خلوص نیت اور علما و اساتذہ کا احترام، طالب علم کی ترقی کی بنیاد ہیں۔
انہوں نے شیخ طوسیؒ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ دشمنوں کے دباؤ کے باوجود انہوں نے علمی سرگرمیاں ترک نہیں کیں اور نجف میں ایک ایسا حوزہ قائم کیا جو ایک ہزار سال سے علم و فقاہت کا مرکز ہے۔
تفسیرِ نمونہ کی تالیف کا تجربہ
آیت اللہ مکارم شیرازی نے مزید فرمایا کہ "جب فارسی زبان میں ایک جامع اور عصری تفسیر کی ضرورت محسوس ہوئی تو جوان فضلا کی مدد سے ‘تفسیرِ نمونہ’ لکھی گئی۔ آج یہ تفسیر عربی، اردو، ترکی، انگریزی اور ہوسا سمیت کئی زبانوں میں ترجمہ ہوچکی ہے۔ بعد ازاں نہج البلاغہ اور صحیفہ سجادیہ کی شروح بھی تحریر کی گئیں، جنہیں وسیع پیمانے پر پذیرائی ملی۔"
دعا کی تاکید
انہوں نے طلاب و اساتذہ کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ ایمان، اخلاص، کوشش اور دعا کے ساتھ علمی میدانوں میں خالی جگہوں کو پر کریں۔ "میں ہمیشہ اپنی نمازوں کے قنوت میں علما اور طلاب کی کامیابی کے لیے دعا کرتا ہوں اور آپ سب سے بھی دعا کی درخواست کرتا ہوں۔"
اس ملاقات میں سربراہ حوزہ علمیہ ایران آیت اللہ علی رضا اعرافی، حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل کے سربراہ آیت اللہ محمد مهدی شبزندهدار، اور حجت الاسلام والمسلمین حمید ملکی (قائم مقام مدیر حوزہ علمیہ قم) سمیت متعدد علمی و حوزوی شخصیات موجود تھیں۔









آپ کا تبصرہ