۲۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 10, 2024
تصاویر / دیدار اعضای مجمع نمایندگان طلاب و فضلای حوزه علمیه قم با آیت الله العظمی جوادی آملی

حوزہ/ انہوں نے کہا:طلباء اور علماء کا رہن سہن، اعمال و کردار اور طرز گفتگو لوگوں کے لئے نمونہ عمل ہو، وہ معلم بھی ہوں اور تزکیہ کرنے والے بھی ، محقق بھی ہوں اور متحقق بھی، عالم بھی ہوں اور معلم اخلاق بھی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی نے طلاب حوزہ علمیہ قم کے نمائندوں سے ملاقات کے دوران کہا: حوزہ علمیہ کے فرائض کے دو بنیادی رکن ہیں اور یہی دو چیزیں ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے انبیائے کرام کا مشن قرار دیا ہے، پہلی چیز ’’محقق‘‘ ہونا ہے، اور دوسری چیز ’’متحقق‘‘ ہونا ہے۔

انہوں نے کہا: محقق، ایسا شخص ہے جو حوزہ علمیہ میں علمی فعالیت انجام دیتا ہے، اچھی طرح درس پڑھاتا ہے، ہے، کتابیں تالیف کرتا ہے، اس کے با وجود محقق شخص اکیلے ہی معاشرے کے لئے کافی نہیں ہے جو کہ خود نطام کو قائم کر سکے یا نظام اور عوام کے درمیان ایک مستحکم رابطہ قائم کرا سکے تا کہ معاشرے اور نظام کے درمیان ایک گہرا تعلق ایجاد ہو اور لوگ راہ راست سے نہ منحرف ہوں اور کوئی بھی دشمن معاشرے اور لوگوں کو متزلزل نہ کر سکے، لہذا ضروری ہے کہ محقق کے ساتھ ساتھ متحقق بھی بنیں، حوزہ علمیہ کا بنیادی مشن یہ ہے کہ محقق کی بھی تربیت کرے جس سے حوزہ علمیہ میں اچھے اساتذہ پیدا ہوں، اور متحقق کی بھی تربیت کرے جس سے عظیم، نیک اور متقی و پرہیزگار انسان معاشرے میں ظاہر ہوں۔

انہوں نے کہا: قرآن کریم نے بھی ان دو موارد کے سلسلے میں تاکید کی ہے: یُزَکِّیهِمْ وَ یُعَلِّمُهُمُ الْکِتابَ وَ الْحِکْمَةَ، یعنی علمی مباحث میں محقق ہوں اور متحقق ہونا اس علمی مسائل میں جو کہ عزت و شرافت و کرامت و شائستگی و غیرہ سے مربوط ہیں، یہی وجہ ہے کہ آیہ نفر (لِّیتَفَقَّهُوا فِی الدِّینِ وَلِینذِرُوا قَوْمَهُمْ) میں بھی تفقہ کے ساتھ ہی انذار کا بھی تذکرہ ہے ، یعنی انسان کو فقہیانہ اور پاکیزگی کے ساتھ زندگی گزارنی چاہئے۔

آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی نے مزید کہا:طلباء اور علماء کا رہن سہن، اعمال و کردار اور طرز گفتگو لوگوں کے لئے نمونہ عمل ہو، وہ معلم بھی ہوں اور مزکی بھی ، محقق بھی ہوں اور متحقق بھی، عالم بھی ہوں اور معلم اخلاق بھی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .