حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزه علمیه قم کے بزرگ عالم دین آیت اللہ العظمٰی جوادی آملی نے درس خارج کے دوران، ایام فاطمیہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امید کرتے ہیں کہ ہم سب بہتر انداز سے ایام فاطمیہ کو جلال اور شکوہ کے ساتھ منائیں گے اور ہمیں یہ جاننا چاہیئے کہ دین اسلام کا جلال اور شکوہ چودہ معصومین علیہم السّلام کا مرہون منت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فاطمیه صرف عزاداری نہیں ہے، بلکہ ایام فاطمیہ اور ایام اربعین، ہمارے لئے ایک مکتب ہے، کیونکہ اہل بیت عصمت وطہارت علیہم السّلام قرآن ناطق ہیں۔ فاطمیہ، نبوت، ولایت، امامت اور وحی شناسی کے ساتھ ساتھ حضرات معصومین علیہم السّلام کے فرامین بیان کرنے کا اہم ترین موقع اور عزاداری کے ایام ہیں۔
آیت اللہ العظمٰی جوادی آملی نے مزید کہا کہ دین اسلام کا جلال اور شکوہ چودہ معصومین علیہم السّلام کا مرہون منت ہے، یہ ہستیاں عام انسان نہیں ہیں۔ امیر المؤمنین علی علیہ السّلام واضح طور پر فرماتے ہیں: قرآن کریم، کتاب صامت ہے اور ہم اہل بیت علیہم السّلام خدا کی ناطق کتاب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فاطمیه صرف عزاداری نہیں ہے، بلکہ آنحضرت کے خطبوں کو باقاعدہ طور پر پڑھایا جانا چاہیئے اور آنحضرت کے نورانی کلمات بیان ہونے چاہئیں، کیونکہ یہ خاتون، ایک عام خاتون نہیں ہیں کہ کہا جائے یہ خاتون مقدس ہیں اور اہل بہشت ہیں، بلکہ مرحوم کلینی نے کتاب کافی میں نقل کیا ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السّلام، تسلسل کے ساتھ حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے۔ کافی کی روایت یہ ہے: «إِنَّ فَاطِمَةَ ع مَکَثَتْ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ ص خَمْسَةً وَ سَبْعِینَ یَوْماً وَ کَانَ دَخَلَهَا حُزْنٌ شَدِیدٌ عَلَی أَبِیهَا وَ کَانَ یَأْتِیهَا جَبْرَئِیلُ ع فَیُحْسِنُ عَزَاءَهَا عَلَی أَبِیهَا وَ یُطَیِّبُ نَفْسَهَا وَ یُخْبِرُهَا عَنْ أَبِیهَا وَ مَکَانِهِ وَ یُخْبِرُهَا بِمَا یَکُونُ بَعْدَهَا فِی ذُرِّیَّتِهَا وَ کَانَ عَلِیٌّ ع یَکْتُبُ ذَلِکَ»، یہاں پر کان کا لفظ، استمرار کے معنی کو پہنچا رہا ہے یعنی حضرت فاطمه زہراء سلام اللہ علیہا کی خدمت میں تسلسل کے ساتھ جبرائیل علیہ السّلام آتے تھے۔ ہر پیغمبر پر جبرائیل نازل نہیں ہوئے یہ حضرت فاطمه زہراء سلام اللہ علیہا کی شان ہے کہ جبرائیل، آنحضرت کو آپ کے بابا کی رحلت کی تسلیت پیش کرنے آئے اور اسی طرح آئندہ کے واقعات سے آگاہ کرتے تھے۔
آیت اللہ العظمٰی جوادی آملی نے مزید کہا کہ حضرت زہراء سلام اللہ علیہا جو کچھ جبرائیل علیہ السّلام سے دریافت کرتی تھیں اسے فرماتی تھیں اور نیز لکھواتی تھیں «وَ کَانَ عَلِیٌّ علیه السّلام یَکْتُبُ ذَلِکَ»؛ آپ فرماتی تھیں اور علی علیہ السّلام لکھتے تھے، یہ کیسا مقام و مرتبہ ہے ؟ وحی کو فاطمه سلام اللہ علیہا دریافت کریں اور علی علیہ السّلام سے فرماتی ہیں اور علی علیہ السّلام کاتبِ وحی فاطمه ہو جائیں! لہٰذا فاطمه زہراء سلام اللہ علیہا کی نسبت، اگر بڑے بڑے فقہاء اور علماء ادب واحترام سے پیش آتے ہیں تو وہ ان بے نظیر فضائل و کمالات کی وجہ سے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یونس بن عبد الرحمن، امام صادق علیہ السّلام سے نقل کرتے ہیں: «لَولا أنَّ اللّه َ خَلَقَ أمیرَ المُؤمِنینَ لِفاطِمَةَ ما کانَ لَها کُفوٌ عَلَی ظَهرِ الأرضِ» اگر علی علیہ السّلام نہ ہوتے تو روئے زمین پر حضرت فاطمه زہراء سلام اللہ علیہا کا کوئی کفو، یعنی آپ کی منزلت اور مقام کے مطابق کوئی ہمسر نہیں ہوتا۔ «مِنْ آدَمَ وَ مَنْ دُونَهُ». لہٰذا ہماری زمہ داری، صرف عزاداری نہیں ہے، ایام فاطمیہ ہمارے لئے ایک مکتب ہے۔ ایام فاطمیہ، کربلا، اربعین اور 28 صفر ہمارے لئے مکتب ہے! یہ ہستیاں قرآن ناطق ہیں۔