حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صوبہ مازندران میں تحریک تفسیر قرآن بابل کے استاد حجت الاسلام علی تیپ نے مدرسہ علمیہ الزہراء (س) بابل میں منعقدہ ایک فاطمی نشست میں "حدیث کساء اور حضرت زہراء (س) کے وجود مبارک کی عظمت" کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: حدیث کساء، حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی عظمت کو سمجھنے اور پہچاننے کا ایک ذریعہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا: علامہ جوادی آملی کے بقول، "حضرت فاطمہ (س) قرآن کے ساتھ آئیں اور قرآن کے ساتھ ہی دنیا سے رخصت ہوئیں۔" رسول خدا (ص) کی شہادت کے بعد، حضرت جبرائیل امین حضرت فاطمہ زہراء (س) پر نازل ہوتے رہے لیکن ان کی شہادت کے بعد یہ سلسلہ کسی اور پر جاری نہ رہا۔
حجت الاسلام تیپ نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: رسول خدا صلی الله علیه وآله وسلّم کے فرمان کے مطابق، حضرت زہراء (س) ایک ایسا نور ہیں جو پورے عالمِ وجود میں جاری و ساری ہے۔ خداوند متعال نے اس نور کو حدیث کساء کے ذریعے متعارف کرایا"۔
انہوں نے کہا: حدیث کساء کی بنیاد حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی عظمت کو آشکار کرنا ہے۔ اس عظیم واقعے کا منصوبہ خداوند متعال نے خود بنایا، اس کے انتظامی امور کی ذمہ داری رسول اللہ (ص) نے سنبھالی اور اس عمل میں امیر المومنین (ع) اور ان کی اولاد (ع) ان کے معاون تھے۔ خداوند نے ان ہستیوں کی نسبت اپنی محبت اور عشق آشکار کیا اور کائنات کے تمام اسرار اور نعمتیں ان کے سپرد کر دیں۔
تحریک تفسیر قرآن بابل کے اس استاد نے کہا: حدیث کساء کی راوی خود حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا ہیں اور اس حدیث میں بیان ہوا ہے کہ "قال اللہ تعالیٰ..." یعنی حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا عرشِ الٰہی پر حاضر تھیں اور خدا اور جبرائیل کے درمیان مکالمے کی شاہد تھیں۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت زہراء مرضیہ سلام اللہ علیہا آسمانوں اور زمین کا نور ہیں اور کائنات میں کوئی ایسی جگہ نہیں جہاں ان کی موجودگی نہ ہو۔