جمعہ 12 دسمبر 2025 - 21:24
قم المقدسہ میں “بزمِ ہدایت” کا انعقاد: سیدۂ فاطمہ زہراؑ کے فضائل، اسوہ اور فاطمی کردار پر تین علمی خطابات

حوزہ/ حضرت سیدہ فاطمہ زہرا سلامُ اللہ علیہا کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے مدرسۂ علمیہ امام الہادیؑ قم میں “بزمِ ہدایت” کے عنوان سے ایک پُروَقار ادبی و فکری نشست منعقد ہوئی، جس میں ممتاز مقررین نے نمونۂ عمل، فاطمی کردار، دفاعِ ولایت اور سیرتِ مبارکہ کے مختلف پہلوؤں پر مفصل گفتگو کی، جبکہ شعرائے کرام نے نذرانۂ عقیدت پیش کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم المقدسہ میں مدرسۂ علمیہ امام الہادی علیہ السلام کے زیرِ اہتمام حضرت سیدہ فاطمہ زہرا سلامُ اللہ علیہا کی ولادت کی مناسبت سے “بزمِ ہدایت” نامی ادبی و شعری نشست منعقد ہوئی، جس کا آغاز تلاوتِ کلامِ اللہ سے ہوا۔ تلاوت کی سعادت محمد یوسف سلمہ نے حاصل کی۔

نشست کے آغاز میں مولانا سید عادل منظور نے پروگرام کے اہداف بیان کرتے ہوئے مدرسۂ علمیہ امام الہادیؑ کے قیام کے مقاصد، اس کے تعلیمی و تربیتی اہداف اور معاشرے میں مثبت فکری ماحول پیدا کرنے کی اہمیت پر گفتگو کی۔

حجۃ الاسلام والمسلمین سید عباس مہدی حسنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ انسان فطری طور پر کمال کی تلاش میں رہتا ہے اور اسی بنیاد پر اپنے لیے نمونۂ عمل منتخب کرتا ہے۔ قرآنِ کریم نے عام اور خاص دونوں طرح کے نمونۂ عمل بیان کیے ہیں۔ انہوں نے فرقان کی آیات 63 تا 74، سورۂ مومنون، متقی اور پرہیزگار افراد کے اوصاف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ عام اسوے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ قرآن نے خاص نمونۂ عمل بھی متعارف کرائے ہیں، جن میں انبیاء علیہم السلام اور اہلبیتِ اطہار علیہم السلام شامل ہیں۔ آیتِ تطہیر کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اہلبیتؑ کی عصمت کو سند عطا کی ہے۔ انہوں نے جناب آدمؑ کی توبہ، جناب ابراہیمؑ کی خصلتیں، جناب یوسفؑ کی عفت اور جناب آسیہؑ کے استقامت کو بطور اسوہ بیان کیا۔

قم المقدسہ میں “بزمِ ہدایت” کا انعقاد: سیدۂ فاطمہ زہراؑ کے فضائل، اسوہ اور فاطمی کردار پر تین علمی خطابات

انہوں نے کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا وہ ہستی ہیں جن میں کمال اپنے اوج پر تھا، اسی لیے رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اُن کے احترام میں کھڑے ہو جاتے تھے۔ انہوں نے جناب مریمؑ اور بی بی کی سیرتِ طیبہ سے مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ بی بی زہراؑ کا طرزِ زندگی—گھر کے کام میں مساوات، حجاب کا اعلیٰ معیار، اور دفاعِ رسالت—ہماری عملی زندگی کے لیے بہترین رہنمائی فراہم کرتا ہے۔

حجۃ الاسلام فائز باقری نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج دنیا میں یہ بحران شدت اختیار کر چکا ہے کہ انسان کس کو آئیڈیل بنائے۔ مغرب نے مادیت اور نفسانی خواہشات کی بنیاد پر جھوٹے نمونۂ عمل تراش دیے، اور اسی ظاہری ترقی کے باعث لوگ گمراہ ہوتے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام نے حقیقی اور قابلِ اعتماد نمونۂ عمل کے تصور کو واضح کیا ہے اور عقل بھی یہی تقاضا کرتی ہے کہ ہر شخص کو آئیڈیل نہیں بنایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ فاطمی کردار وہ کردار ہے جسے نہ صرف عام بشر بلکہ خود ائمہ علیہم السلام نے بھی نمونۂ عمل قرار دیا ہے۔ امام زمانہ عج کا یہ فرمان کہ ’’فی ابنۃ رسول اللہ لی اسوۃ حسنہ‘‘ اس حقیقت کی بہترین دلیل ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ مغربی تہذیب اور جعلی اسلامی کردار (مثلاً بنی امیہ و بنی عباس) کو اسوہ بنا کر امت کو غلط راستے پر لگایا گیا، جس کے نتیجے میں اسلام پر دہشت گردی جیسے الزامات لگے۔

انہوں نے زور دیا کہ آج کی دنیا کو سیدہ زہرا سلام اللہ علیہا کے حقیقی کردار سے روشناس کرانا ضروری ہے—بالخصوص ان کے دفاعِ امامت اور دفاعِ حق کے عظیم موقف کو واضح کرنا، جسے بعض حلقے مشکوک بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس بزم کے تیسرے خطیب حجۃالاسلام و المسلمین آقا علی سرور نے اپنے خطاب میں وجودی آثار کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہر شخصیت کا اپنا اثرِ وجودی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح ضربتِ امیرالمومنینؑ کا اثر ثقلین کی عبادت پر بھاری ہے، اسی طرح محبتِ فاطمہؑ کم از کم سو مقامات پر کام آئے گی، یہ اثر خود وجودِ فاطمہؑ کا نہیں بلکہ حبِّ فاطمہؑ ہے۔

ادبی حصے میں مولانا کاشف رضا اور مولانا عرفان عالمپوری اور مولانا سید شفیع حیدر بھیکپوری نے بارگاہِ سیدہ زہرا سلام اللہ علیہا میں عقیدت سے بھرپور کلام پیش کیا، جس سے محفل کا روحانی ماحول مزید پُرنور ہوگیا۔

واضح رہے کہ اس پروگرام کا اہتمام مدرسۂ علمیہ امام الہادی علیہ السلام کی جانب سے کیا گیا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha