حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیتاللہ العظمی جوادی آملی نے جرمنی کے اسلامی مراکز کے طلبہ اور منتظمین کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران علم کی اہمیت اور اس کے انسانی ترقی میں بنیادی کردار پر زور دیا۔
انہوں نے فرمایا: "ہم غیر اسلامی علم کے قائل نہیں ہیں۔ علم کی حقیقت اس کے معلوم پر منحصر ہے۔ اگر معلوم اسلامی ہو تو علم بھی اسلامی ہوگا، اور اگر معلوم زندہ ہو تو علم بھی زندہ ہوگا۔"
علم حقیقی کی تعریف
آیتالله جوادی آملی نے کہا کہ تمام کائنات خدا کی مخلوق ہے اور اس کی بنیاد خدا کے وجود پر ہے۔ ہر چیز کا ایک خالق، ایک داخلی نظام، اور ایک حتمی مقصد ہوتا ہے۔ علم حقیقی وہی ہے جو ان تینوں عناصر (مبدأ فاعلی، نظام داخلی، اور مبدأ غائی) کو شامل کرے۔
انہوں نے مغربی علم کی بعض جہات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "وہ دانشور جو حقیقت کے صرف ایک پہلو پر توجہ دیتے ہیں اور علم کو اس کے خالق اور مقصد سے جوڑنے میں ناکام رہتے ہیں، سردخانے کا علم پیدا کرتے ہیں۔ یہ علم نہ صرف بے جان ہے بلکہ اس کا نتیجہ جنگوں اور انسانی بحرانوں جیسی تباہ کاریاں ہیں، جیسا کہ غزہ میں دیکھنے کو ملا۔"
انبیاء علیہم السلام کی نظر میں علم
انہوں نے انبیا علیہم السلام کی تعلیمات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: "حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کائنات کو ملکوتی نظر سے دیکھا۔ انسان نہ صرف زمینی ہے اور نہ آسمانی، بلکہ وہ ملکوتی ہے۔ ہمیں بھی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے راستے پر چلنا چاہیے اور ان کی بصیرت سے رہنمائی حاصل کرنی چاہیے۔"
قرآنی تعلیمات کے مطابق علم کی اہمیت
آیتالله جوادی آملی نے قرآن کریم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "قرآن ہمیں حکم دیتا ہے کہ ہم زمین و آسمان اور سمندروں کی گہرائیوں تک ہر چیز کو سمجھیں۔ لیکن یہ علم توحید کے ساتھ اور گہرے فہم کے ذریعے حاصل کیا جانا چاہیے۔"
انہوں نے زور دیا کہ "زندہ علم ہی زندہ عالم پیدا کرتا ہے، اور یہی وہ پیغام ہے جو انبیا اور اسلام نے انسانیت کے لیے پیش کیا ہے۔"
مغربی نوجوانوں کے لیے ہدایات
انہوں نے مغربی ممالک میں اسلامی مراکز کے انتظام کے حوالے سے نوجوانوں کو نصیحت کی اور کہا: کامیابی کا راز خدا سے مضبوط تعلق اور قرآن و عترت کی تعلیمات پر عمل میں ہے۔ قرآن اور عترت سے سیکھیں، ان پر عمل کریں اور دوسروں کو بھی سکھائیں۔"
آیتالله جوادی آملی نے مزید کہا: "مغربی معاشرے کے بہت سے لوگ فطری طور پر مسلمان ہیں، لیکن الٰہی تعلیمات تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے گمراہ ہیں۔ انہیں اپنے علم اور عمل کے ذریعے رہنمائی فراہم کریں۔ آپ کو ان کے لیے ہادی اور رہنما بننا چاہیے۔"
مسلمان نوجوانوں کی ذمہ داری
انہوں نے کہا: "قرآن کے مطابق، جب تک دوسرا فریق اپنے معاہدوں پر قائم رہے، آپ کو بھی ان معاہدوں پر عمل کرنا چاہیے۔ یہ اسلامی عقلانیت اور اصولوں کی پاسداری کو ظاہر کرتا ہے۔ مغربی ممالک میں مسلمان نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ قوانین کا احترام کریں، تقویٰ اختیار کریں، اور اسلامی تعلیمات کے مطابق عمل کرتے ہوئے دوسروں کے لیے ایک نمونہ بنیں۔"
آپ کا تبصرہ