حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دفتر حقوق بشر اقوام متحدہ نے رپورٹ جاری کی ہے کہ اسرائیل کے حملوں نے غزہ کے اسپتالوں اور صحت کے نظام کو تباہ کر دیا ہے۔ یہ تباہی بین الاقوامی انسانی قوانین اور حقوقِ بشر کی واضح خلاف ورزی کا نتیجہ ہے۔
۲۳ صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں ۱۲ اکتوبر ۲۰۲۳ سے ۳۰ جون ۲۰۲۴ کے درمیان ہونے والے حملوں کی تفصیلات درج ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ کو اسرائیلی حملوں کے آغاز کے بعد سے غزہ میں جنگی حالات نے فلسطینیوں کی طبی سہولیات تک رسائی کو شدید متاثر کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے صحت کے نظام کی تباہی، مریضوں، طبی عملے اور دیگر عام شہریوں کی بڑے پیمانے پر شہادت، اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کا براہِ راست نتیجہ ہیں۔
رپورٹ نے اسرائیل کے دعووں کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ دعوے غزہ کے اسپتالوں کی موجودہ صورتحال کے حقائق سے مطابقت نہیں رکھتے۔
دوسری جانب، اسرائیل کے مستقل نمائندے ڈینیل مارون نے اس رپورٹ کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کے تحت عمل کرتا ہے اور بے گناہ شہریوں کو نشانہ نہیں بناتا۔ تاہم، حالیہ دنوں میں اسرائیل کے حملوں میں شمالی غزہ کے آخری اسپتال، کمال عدوان، کو آگ لگا دی گئی۔ اس حملے میں اسپتال کے ڈائریکٹر، عملے، مہاجرین اور مریضوں کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ ان حملوں کے نتیجے میں اب تک ۴۵ ہزار سے زائد شہری شہید ہو چکے ہیں۔
آپ کا تبصرہ