حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت آیتالله العظمی جوادی آملی نے اپنے درس خارجِ فقہ کے دوران حوزہ علمیہ اور یونیورسٹی کے درمیان وحدت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ حوزہ اور یونیورسٹی ایک دوسرے سے جدا نہیں ہیں بلکہ دین، فکر، عقیدہ اور حکومت داری کے حوالے سے متحد ہیں۔
آیتالله جوادی آملی نے کہا: "اہم بات زمانے کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونا ہے، جو افراد حوزہ میں رہتے ہیں، انہیں چاہیے کہ حوزوی طرز پر زندگی گزاریں لیکن یونیورسٹی کے انداز میں سوچیں، اسی طرح، یونیورسٹی میں رہنے والوں کو چاہیے کہ وہ یونیورسٹی کے ماحول میں زندگی کرتے ہوئے حوزوی طرزِ فکر اپنائیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں حوزہ اور یونیورسٹی الگ نہیں تھے، بوعلی سینا اور ان کے معاصرین کے دور میں ایک ہی جگہ پر مختلف علوم کی تعلیم دی جاتی تھی، جہاں ادبیات، فقہ، اصول، ریاضی، طب اور دیگر علوم اکٹھے پڑھائے جاتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جب علوم میں وسعت پیدا ہوئی تو حوزہ اور یونیورسٹی علیحدہ ہوگئے، لیکن یہ علیحدگی صرف ظاہری ہے۔ دین، فکر، عقیدہ اور حکومت داری کے اعتبار سے یہ دونوں اب بھی ایک ہی بنیاد پر قائم ہیں۔
حضرت آیتالله جوادی آملی نے اس بات پر زور دیا کہ حوزہ اور یونیورسٹی کے درمیان یہ فکری اور دینی وحدت برقرار رہنی چاہیے تاکہ ملک کے مسائل کو بہتر طور پر حل کیا جا سکے۔
آپ کا تبصرہ