حوزه نیوز ایجنسی کے مطابق، آیت اللہ العظمی جوادی آملی نے مسجد اعظم قم میں اپنے درس اخلاق کے دوران کہا: اکثر افراد جو حوزہ علمیہ اور یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، حق کی راہ پر گامزن ہیں۔ تاہم بعض ایسے لوگ بھی ہو سکتے ہیں جو صرف اپنی شناخت بنانے یا خبروں میں نمایاں ہونے کی خواہش رکھتے ہیں۔ ایسے افراد دوسروں کے لیے مددگار ثابت ہونا تو دور کی بات، اپنے ہی مسائل حل کرنے بھی میں ناکام رہتے ہیں۔
انہوں نے قرآن کریم کی آیت "لَمَسْجِدٌ أُسِّسَ عَلَی التَّقْوَیٰ مِنْ أَوَّلِ یَوْمٍ أَحَقُّ أَنْ تَقُومَ فِیهِ ۚ فِیهِ رِجَالٌ یُحِبُّونَ أَنْ یَتَطَهَّرُوا ۚ وَاللَّهُ یُحِبُّ الْمُطَّهِّرِینَ" کے مختلف پہلوؤں کو بیان کرتے ہوئے کہا: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابھی مدینہ میں داخل نہیں ہوئے تھے کہ انہوں نے مسجد قبا کی بنیاد رکھی تھی۔
آیتالله جوادی آملی نے امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام کے خطبوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: آپ علیہ السلام مسجد میں اتنے طویل اور عمیق خطبے دیا کرتے تھے جو عقل انسانی کو حیران کر دیتے ہیں۔ اگرچہ قرآن کریم کلامِ خدا ہے اور اس کا کوئی مثل نہیں لیکن حضرت علی علیہ السلام کے خطبے قرآن کی شرح اور تفسیر کی مانند ہیں، جو علم و حکمت کی اعلیٰ مثال ہیں۔