۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
نظری منفرد

حوزہ/ استاد حوزه علمیہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ خدا جب کسی کی عظمت کو بڑھانا چاہتا ہے تو کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی، کہا کہ امیرالمؤمنین (ع) نورِ خدا ہیں اور کوئی بھی اس شمع کو نہیں بجھا سکتا، جیسا کہ بہت سے لوگ پیغمبرِ اسلام (ص) کو ختم کرنا چاہتے تھے، لیکن خدا کا ارادہ تھا کہ آپ زندہ رہیں اور دینِ خدا کو فروغ دیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین محمد نظری منفرد نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امیرالمؤمنین (ع) کے فضائل لا محدود ہیں، کہا کہ امیر المومنین (ع) کے دوستوں نے آپ کے فضائل کو خوف اور دشمنوں نے دشمنی اور عداوت کی وجہ سے چھپایا، لیکن اس کے باوجود اس عظیم ہستی کی عظمت پوری دنیا میں پھیل گئی۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ خدا جب کسی کی عظمت کو بڑھانا چاہتا ہے تو کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی، کہا کہ امیرالمؤمنین (ع) نورِ خدا ہیں اور کوئی بھی اس شمع کو نہیں بجھا سکتا، جیسا کہ بہت سے لوگ پیغمبرِ اسلام (ص) کو ختم کرنا چاہتے تھے، لیکن خدا کا ارادہ تھا کہ آپ زندہ رہیں اور دینِ خدا کو فروغ دیں۔

استادِ حوزہ علمیہ نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ کعبۃ اللہ میں امیر المؤمنین (ع) کی ولادت کا واقعہ عجیب تھا، مزید کہا کہ خانۂ کعبہ کے اندر آپ علیہ السلام کی ولادت با سعادت ایک تاریخی حقیقت ہے اور یہاں تک کہ اہل سنت کی مستند کتابوں نے خانۂ کعبہ میں امیر المؤمنین (ع) کی ولادت کو مستند اور معتبر احادیث کا سلسلہ قرار دیا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ روئے زمین پر بہترین جگہ مکہ ہے، مکہ حرمِ الہی کا سب سے بہترین نقطہ ہے اور حرم الٰہی کا سب سے بہترین نقطہ، مسجد الحرام ہے اور مسجد الحرام کا بہترین نقطہ خانۂ کعبہ ہے، کہ امیر المؤمنین علیہ السلام کی ولادت اسی مقام پر ہوئی اور یہ توفیق نہ آپ سے پہلے اور نہ ہی آپ کے بعد کسی کو نصیب ہوئی ہے۔

حجۃ الاسلام والمسلمین نظری منفرد نے زور دے کر کہا کہ حضرت مریم سلام اللہ علیہا کائنات کی ممتاز خواتین میں سے ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے منتخب کیا اور پاکیزہ قرار دیا اور آپ کا کھانا آسمان سے آتا تھا، جب آپ کے وضع حمل کا وقت آیا تو آپ کو مسجد سے نکل جانے کا حکم ہوا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کھجور کے درخت کے پاس ہوئی، لیکن فاطمہ بنت اسد سلام اللہ علیہا کو وضع حمل کے لئے مسجد میں بلایا گیا اور خانۂ کعبہ کی دیوار شق ہو گئی تاکہ امیر المؤمنین علیہ السلام کو جنم دے سکیں۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ کیوں امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کی ولادت خانۂ کعبہ میں ہوئی؟، کہا کہ امیر المؤمنین علیہ السلام کی عظمت، آپ کے کلام بالخصوص نہج البلاغہ میں واضح طور پر بیان ہوئی ہے، لیکن شاید سب سے اہم وجہ یہ ہو کہ وہ کعبہ جس کی تعمیر کا حکم خداوند منان نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دیا تھا، تاکہ نمازیوں، حاجیوں اور اعتکاف میں بیٹھنے والوں کے لئے ایک پاکیزہ جگہ بنے، یہ جگہ بتوں کی جگہ بن گئی تھی اور خدا کا، امیر المؤمنین (ع) کے ذریعے بتوں کے ناپاک وجود سے اس مقام کو پاک کرنا مقصود تھا، اسی لئے خدا نے امیر المؤمنین علیہ السلام کی ولادت کے لئے خانۂ کعبہ کو انتخاب کیا۔

استاد حوزہ علمیہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امیرالمؤمنین (ع)، رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی بعثت سے دس سال قبل پیدا ہوئے تھے، مزید کہا کہ ابن ابی الحدید نے شبِ ولادتِ امیر المؤمنین علیہ السلام کے بارے میں پیغمبرِ اِسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ایک دلچسپ واقعہ نقل کیا ہے: پیغمبرِ اسلام (ص) نے امیر المؤمنین (ع) کی شبِ ولادت، ایسے معجزات کا مشاہدہ کیا جو کہ اہم واقعات کی خوشخبری سنا رہے تھے اور اگلے دن، آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ و سلم نے فرمایا کہ کل رات ہمارے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا اور خدا نے ہمارے لئے خیر و رحمت کے دروازے کھول دیئے اور اسی وجہ سے امیر المؤمنین (ع) کی ولادت کے سال کو خیر و برکت کے سال سے منسوب کیا گیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .