حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حضرت آیت اللہ جوادی آملی نے کہا: رضا خان بھی مصطفی کمال اتاترک کی طرح، بیگانہ طاقتوں کے اشارے پر عمل کرتے ہوئے عوام کو ان کے دینی عقائد سے دور کرنے اور بے دینی کو عام کرنے کی کوشش میں مصروف تھا۔ اس کے نتیجے میں مذہبی معاشرے پر سخت ضربیں لگیں اور متدین افراد کو شدید اذیتوں کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے مزید کہا: رضا خان کے دور میں مساجد کو انباروں میں تبدیل کر دیا گیا، جمعہ و جماعت کی نمازیں بند کر دی گئیں اور امام بارگاہیں، تکیے اور سقا خانے یا تو تباہ کر دیے گئے یا بند کر دیے گئے۔
اس شیعہ مرجع تقلید نے کہا: شاہ کے دور میں علمائے کرام کو معارف اسلامی کے نشر و اشاعت سے روک دیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا: اس دور میں خواتین کو حجاب پہننے کی اجازت نہیں تھی اور انہیں اپنے ابتدائی دینی عقائد پر عمل کرنے کے حق سے بھی محروم کر دیا گیا تھا۔
آیت اللہ جوادی آملی نے اس دور کو یاد کرتے ہوئے کہا: مومنہ و محجبہ خواتین حجاب کشائی کے خوف سے گھروں سے باہر نکلنے سے بھی گریز کرتی تھیں۔
آپ کا تبصرہ