حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی نے کہا ہے کہ مرحوم علامہ طباطبائی نہ صرف ایک عظیم فلسفی اور فقیہ تھے، بلکہ ایک ایسے عارف و سالک بھی تھے جنہوں نے خالص بندگی اور معنوی سلوک کے ذریعہ انسانی کمال کی وہ بلندیاں حاصل کیں جو بہت کم افراد کے نصیب میں آتی ہیں۔
انہوں نے یہ بات علامہ طباطبائی کی علمی و عرفانی سیرت پر تحقیق کرنے والے اہل علم کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جہاں انہوں نے مرحوم علامہ کے بلند علمی و معنوی مقام کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا: "علامہ طباطبائی، صرف فلسفے اور فقہ میں ماہر نہیں تھے بلکہ ایک کامل انسان کی عملی تصویر تھے، جن کی زندگی معرفت و عبودیت سے لبریز تھی۔"
حضرت آیت اللہ جوادی آملی نے اس ملاقات میں اپنی یادداشتوں کا حوالہ دیتے ہوئے، علامہ طباطبائی اور ان کے شاگردوں و اہل خانہ سے گہرے تعلقات کا ذکر کیا اور فرمایا کہ علامہ کی زندگی کے وہ پہلو، جو اب تک نظروں سے اوجھل رہے ہیں، تحقیق و تدبر کے متقاضی ہیں۔
انہوں نے کہا: "علامہ طباطبائی کی تحریروں میں ایسے حقائق اور نکات موجود ہیں جو نہ صرف حوزوی نصاب میں کم یاب ہیں، بلکہ یونیورسٹیوں کی درسی کتابوں میں بھی ان کی مثال نہیں ملتی۔"
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ علامہ طباطبائی نے صرف رسمی اور آکادمک دینی تعلیم پر اکتفا نہیں کیا بلکہ ایک باطنی اور سلوکی راستے کو بھی اختیار کیا جو شہود، عرفان اور روحانیت سے لبریز تھا۔
آیت اللہ جوادی آملی نے موجودہ علمی فضا میں علامہ کی سیرت اور مکتبِ فکری کی احیاء کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا: "ضروری ہے کہ فلسفہ اسلامی کو فلسفہ مغرب کے ساتھ ربط برقرار رکھتے ہوئے تنقید و تجزیے کا مرکز بنایا جائے۔ اس علمی گفتگو کے نتیجے میں حوزہ علمیہ اور یونیورسٹی کے درمیان بھی ایک معقول، عقلی اور مؤثر پل قائم کیا جا سکتا ہے۔"
آخر میں انہوں نے تحقیق کرنے والوں پر زور دیا کہ وہ علامہ طباطبائی کی شخصیت کو صرف ایک فلسفی یا مفسر تک محدود نہ رکھیں، بلکہ ان کی جامع سیرت کو مختلف جہات سے پرکھیں اور اس علمی و عرفانی ورثے کو نئی نسل تک منتقل کریں۔









آپ کا تبصرہ