۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
آیت اللہ فاضل لنکرانی

حوزہ / مرکز فقہی ائمہ اطہار (ع) کے سرپرست نے کہا: اگرچہ بعض اساتذہ نے اپنی تفسیروں میں مرحوم علامہ طباطبائی کے مبانی کو لایا ہے لیکن حوزہ علمیہ کو تفسیر المیزان کی زیادہ قدر دانی کرنی چاہیے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیۃ اللہ محمد جواد فاضل لنکرانی نے گزشتہ روز درسِ اصول فقہ کے آغاز میں علامہ طباطبائی کی برسی کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہوئے ان کی علمی اور اخلاقی شخصیت کے بعض گوشوں کو بیان کیا۔

انہوں نے کہا: انصاف یہ ہے کہ علامہ محمد حسین طباطبائی کی شخصیت کم نظیر اور علمِ تفسیر میں نہ صرف اہل تشیع بلکہ عالم اسلام میں بے نظیر شخصیت کے مالک تھے۔

مرکز فقہی ئمہ اطہار (ع) کے سرپرست نے علامہ طباطبائی کی علمی خصوصیات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس عظیم شخصیت کی علمی صلاحیتوں کو ایک یا چند تقریروں میں بیان نہیں کیا جاسکتا ہے بلکہ ان کی فلسفی مباحث اور کتاب اسفار پر ان کی تعلیق پر جداگانہ بحث ہونی چاہیے اور کتاب کفایۃ الاصول پر ان کے اہم اور مفید حواشی پر بھی الگ بحث کی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا: مرحوم علامہ طباطبائی روایات سے بہت زیادہ مانوس تھے اور وہ روایات کا بہت زیادہ ادراک بھی رکھتے تھے۔ میں سمجھتا ہوں کہ وہ قرآن کریم سے مانوس ہونے سے پہلے روایات سے بھی مانوس تھے۔

آیت اللہ فاضل لنکرانی نے کہا: علامہ طباطبائی نے تفسیر المیزان سے پہلے ایک تفسیر لکھی تھی اور وہ اس کتاب مقدس یعنی قرآن کریم کی "تفسیر روایی" تھی۔ انہوں نے مرحوم علامہ مجلسی کی کتاب بحارالانوار پر بھی حاشیہ لکھنا شروع کیا تھا جو بہت دقیق اور علمی مطالب پر مشتمل تھا لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ یہ حاشیہ نامکمل رہ گیا۔

آیت اللہ فاضل لنکرانی نے کہا: میں سمجھتا ہوں کہ حوزہ علمیہ میں اب تک تفسیر المیزان کی قدر نہیں کی گئی۔ انہوں نے تفسیر میں جو جدید نکات لائے ہیں اب تک ان پر ٹھوس علمی کام نہیں ہوا ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .