پیر 30 دسمبر 2024 - 14:00
علامہ طباطبائی (رہ) کے والد کی علامہ سے ناراضگی کی وجہ

حوزہ/ علامہ طباطبائی کا ایک دلچسپ واقعہ نقل کیا گیا ہے جس سے والدین کی محبت اور ان کے احترام کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے، یہ واقعہ علامہ کی اپنے والدین سے گہری محبت اور ان کی دعاؤں کے اثرات کو بیان کرتی ہے، جو کامیابی اور برکت کے لیے ضروری ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علامہ طباطبائی کا ایک دلچسپ واقعہ نقل کیا گیا ہے جس سے والدین کی محبت اور ان کے احترام کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے، یہ واقعہ علامہ کی اپنے والدین سے گہری محبت اور ان کی دعاؤں کے اثرات کو بیان کرتی ہے، جو کامیابی اور برکت کے لیے ضروری ہیں۔

مرحوم علامہ طباطبائی نے فرمایا کہ ان کے بھائی، مرحوم سید حسن الٰہی (رضوان اللہ علیہ)، نے ایک خط میں لکھا کہ ایک شخص، جو ارواح کو احضار کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا، ان کے پاس فلسفہ پڑھنے آیا۔ اس شخص نے بتایا کہ وہ فلسفہ سیکھنا چاہتا تھا، اس لیے اس نے ارسطو کی روح کو احضار کیا اور اس سے پوچھا کہ کون سی کتابیں پڑھنی چاہئیں اور کس کے پاس جا کر پڑھنی چاہئیں؟ ارسطو نے جواب دیا: "اسفار کو پڑھو اور سید حسن الٰہی کے پاس جاؤ۔"

سید حسن الٰہی خود ایک ذہین اور علم دوست شخصیت تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ فلسفی کتابوں کے مسائل اسی شخص کے ذریعے ان کتابوں کے مصنفین سے پوچھتے تھے۔ مثال کے طور پر، وہ ابن سینا کی کتابوں کے مسائل بیان کرتے، اور یہ شخص ابن سینا کی روح کو احضار کرتا، سوالات کرتا اور جواب لاتا۔ اگرچہ وہ شخص خود ان جوابات کو نہیں سمجھتا تھا، لیکن سید حسن الٰہی ان سے فائدہ اٹھاتے تھے اور وہ شخص ان کے لیے ایک واسطہ تھا۔

بعد میں سید حسن الٰہی نے ایک اور خط میں لکھا کہ انہوں نے اسی شخص کے ذریعے اپنے والد کی روح کو احضار کیا، اور والد نے علامہ طباطبائی سے ناراضگی کا اظہار کیا۔ ان کی ناراضگی کی وجہ یہ تھی کہ علامہ نے انہیں تفسیر المیزان کے ثواب میں شریک نہیں کیا تھا۔

علامہ طباطبائی نے جواب دیا کہ وہ اپنے اس عمل (تفسیر لکھنے) کو خدا کے نزدیک کوئی خاص اہمیت نہیں دیتے تھے، اسی لیے انہوں نے والد کو شریک نہیں کیا تھا۔ لیکن جب انہیں یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے دعا کی: "خدایا! اگر اس تفسیر کے لکھنے پر مجھے کوئی ثواب ملتا ہے تو میرے والد کو بھی اس میں شریک کر دے۔"

اس کے بعد، سید حسن الٰہی نے دوبارہ خط لکھا کہ والد اب خوش اور راضی ہیں۔

یہ واقعہ علامہ طباطبائی کی اپنے والدین سے محبت، ان کے احترام، اور ان کے لیے عاجزی کی ایک اعلیٰ مثال ہے۔ علامہ طباطبائی، جنہوں نے بیس سال کی محنت سے تفسیر المیزان جیسا عظیم کارنامہ انجام دیا، خود اپنی خدمات کو معمولی سمجھتے تھے اور انہیں کوئی اہمیت نہیں دیتے تھے۔ یہ تفسیر، جو اپنی اشاعت کے پہلے دن سے ہی اسلامی دنیا میں مقبول ہوئی، علامہ کے اخلاص اور عاجزی کی گواہ ہے۔

والدین کی دعائیں اور ان کی رضا انسان کی کامیابی اور خوشحالی کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہیں، اور علامہ کا یہ عمل اس کا بہترین نمونہ ہے۔

ماخذ: کتاب پندهای سعادت، جلد 1، صفحہ 89۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha