حوزہ نیوز ایجنسی | ذیل میں آیت اللہ العظمیٰ بہجت رحمۃ اللہ علیہ کا ایک عارفانہ و معنوی واقعہ نقل کیا گیا ہے، جو ان کی وادی السلام کی زیارت کے دوران پیش آیا۔ اس واقعہ میں ان پر ایک روحانی حالت طاری ہوئی جس کے نتیجے میں وہ حرم امام حسین علیہ السلام اور اس کے زائرین کا مشاہدہ کرتے ہیں۔
یہ حکایت کتاب "داستانهایی از علما" میں علی رضا خاتمی کے قلم سے نقل ہوئی ہے۔
آیت اللہ بہجت ایک بزرگ کے حوالے سے (جن کا نام انہوں نے ذکر نہیں کیا) بیان فرماتے ہیں:
"ایک دن میں وادی السلام میں مقام امام زمانہ عجلاللہفرجہ پر گیا۔ وہاں میں نے ایک نورانی اور بوڑھے شخص کو دیکھا جو زیارت عاشورا پڑھ رہے تھے۔ ان کی حالت سے اندازہ ہوا کہ وہ زائر ہیں۔ میں ان کے قریب گیا تو مجھ پر ایک کشفی کیفیت طاری ہوئی۔ میں نے حرم امام حسین علیہ السلام اور وہاں آنے والے زائرین کو آتے جاتے دیکھا۔
میں حیران رہ گیا کہ یہ میرے ساتھ کیسا روحانی تجربہ ہے۔
میں پیچھے ہٹا تو حالت معمول پر آگئی۔ دوبارہ قریب ہوا تو وہی روحانی کیفیت دوبارہ طاری ہو گئی۔ یہ منظر بارہا دہرایا گیا اور ہر مرتبہ یہی کیفیت پیش آئی۔
اگلے دن صبح میں زائرسرا گیا تاکہ اس نورانی بزرگ سے ملاقات کر سکوں، لیکن لوگوں نے بتایا کہ وہ زیارت کے بعد اپنا سامان سمیٹ کر روانہ ہو چکے ہیں۔
میں مایوس نہ ہوا اور دوبارہ وادی السلام کی جانب لوٹا کہ شاید ایک بار پھر ان کی زیارت ہو جائے۔ وہاں ایک اور بزرگ سے ملاقات ہوئی جو بظاہر اہلِ کشف تھے۔
انہوں نے بغیر میرے کچھ کہے فرمایا: ‘وہ زائر، کل چلا گیا تھا۔’
(یہاں 'گِتّی' کا لفظ استعمال کیا، جو ترکی زبان میں 'چلا گیا' کے معنٰی میں ہے)۔
یہ واقعہ زیارت عاشورا کی روحانی تاثیر اور اہل بیت علیہم السلام سے معنوی رابطے کی گہرائی کو بیان کرتا ہے۔
ماخذ: زیارت عاشورا و آثار شگفت، ص ۲۲









آپ کا تبصرہ