۱۸ شهریور ۱۴۰۳ |۴ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 8, 2024
امام و ایت الله مرعشی

حوزہ/ رضا شاہ کے زمانے میں جب ماہ محرم عزاداری امام حسین علیہ السلام پرپابندی ہو اکرتی تھی، میں اور امام خمینی اور کچھ دوست اکٹھے ہوئے اور سوچ رہے تھے کہ کیا کیا جائے اور کہاں جایا جائے تا کہ کوئی مجلس مل جائے اور ہم امام مظلوم پر کچھ دیر گریہ و زاری کر سکیں۔

حوزہ نیوزایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام عبداللہ موسیانی مرحوم آیت اللہ سید شہاب الدین مرعشی نجفی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک واقعہ نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

رضا شاہ کے زمانے میں جب ماہ محرم عزاداری امام حسین علیہ السلام پرپابندی ہو اکرتی تھی، میں اور امام خمینی اور کچھ دوست اکٹھے ہوئے اور سوچ رہے تھے کہ کیا کیا جائے اور کہاں جایا جائے تا کہ کوئی مجلس مل جائے اور ہم امام مظلوم پر کچھ دیر گریہ و زاری کر سکیں۔

ہم مدرسہ فیضیہ کے دروازے سے باہر نکلے، کچھ دیر چلتے رہے یہاں تک کہ ایک مسافر خانہ کے دروازے پر پہنچے، وہاں سے رونے کی آواز آرہی تھی، ہم بھی ہوٹل کے اندر داخل ہو گئے، ہم نے پوچھا کہ آپ لوگ کیوں گریہ کر رہے ہیں؟

انہوں نے کہا: ہم لوگ اصفہان کے رہنے والے ہیں، ہم قم المقدسہ زیارت کے لیے آئے ہیں اور ہمارے ایک ساتھی ’کربلائی حسین‘ کا انتقال ہو گیا ہے، آپ بھی آئیں اور ہمارے غم میں شریک ہو جائیں۔

ہم نے دیکھا کہ کمرے کے بیچ ایک لاش رکھی ہوئی ہے، لیکن انہوں نے ہماری طرف اشارہ کیا کہ یہ ایک فرضی لاش ہے، ہم امام حسین علیہ السلام پر گریہ کر ہے ہیں، لہذا ہم لوگ بھی بیٹھ گئے اور گریہ و زاری کرنے لگے۔

ایک افسر کو اس کی کہیں سے اطلاع مل گئی، وہ ہمیں روکنے کے لئے آیا لیکن ہم لوگوں نے اسے پیسے کر وہاں سے رخصت کر دیا اور کہا کہ کوئی مسافر یہاں انتقال کر گیا ہے، انہیں گریہ کرنے دو، وہ افسر چلا گیا، ہم ’کربلائی حسین‘ کے نام پر امام حسین علیہ السلام پر پوری رات گریہ و زاری کرتے رہے۔

حوالہ: کتاب اوج ارادت، صفحه ۵۰ و ۵۱۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .