۱۸ شهریور ۱۴۰۳ |۴ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 8, 2024
امان از دل زینب

حوزہ / حضرت زینب سلام اللہ علیہا کائنات کی وہ شجاع و بہادر خاتون تھی کہ جو قیامت تک آنے والے ہر شجاع انسان کےلئے اسواہ کاملہ ہیں۔

تحریر: ظفر اقبال، قم المقدسہ

حوزہ نیوز ایجنسی | حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی شخصیت وہ ہے جو اسم با مسمی تھی اور واقعا اپنے کردار اور گفتار سے ثابت کیا کہ اپنے پدر بزرگوار حضرت مولا امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے لیے زینت ہیں اور کوفہ و شام میں ایسے فصیح و بلیغ خطبے ارشاد فرمائے کہ زمانے والوں کو کوفہ کا منبر اور امیر المومنین کے خطبے یاد آ گئے ۔

شجاعت:

حضرت زینب سلام اللہ علیہا کائنات کی وہ شجاع و بہادر خاتون تھی کہ جو قیامت تک آنے والے ہر شجاع انسان کےلئے اسواہ کاملہ ہیں آپ نے تاریخ کے ظالم اور جابر حکمرانوں کے سامنے یوں کلمہ حق اور مکتب کربلا کو بیان فرمایا کہ جہاں کوئی اور نام بھی نہیں لے سکتا تھا اور آپ نے اپنی شجاعت سے شام کو فتح کیا کہ جس کو فتح کرنے کے لیے امیر المومنین اور امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام نے جنگ لڑی لیکن ساتھی کی غفلت اور سستی کی وجہ سے وہ جنگ اپنے مقاصد کو حاصل نہیں کر سکی ۔

عارفہ:

آپ کائنات میں اس عرفان و معرفت کے درجے پر فائز تھی کہ کربلا کے ان عظیم مصائب کے بارے میں یوں فرمایا "ما رأیتُ الا جمیلا" یعنی یہ سب مصائب وآلام خدا وند کریم کے لیے تھے اور خدا کےلئے جو کام ہوتا ہے زیبا اور خوبصورت ہوتا ہے ۔

مبلغہ:

وہ ہستی کہ جس نے صحیح و کامل طریقے سے مکتب کربلا کی تبلیغ فرمائی اور ان درباروں اور بازاروں میں کی کہ جو اس مکتب کو ختم کرنا چاہتے تھے لیکن ایسی تبلیغ کی کہ وہ سب ختم ہوگئے اور کربلا قیامت تک زندہ ہو گئی اور ایسی عزاداری کی کہ جس نے زمانے کے یزید کو نابود کر دیا اور ہمیشہ کےلئے ہر یزید کےلئے خطرہ بن گئی ۔

عفیفہ صاحبِ حیاء:

آپ عصمت وطہارت میں اپنی مادر گرامی حضرت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا کی یادگار تھیں اور کربلا کے قیام سے پہلے نہ کسی نے آپ کے قد و قامت کو دیکھا ہوا تھا اور نہ ہی کسی نے آپ کی آواز سنی ہوئی تھی لیکن اسلام اور ولی خدا کی نصرت میں علی علیہ السلام کی اس بیٹی کو نامحرموں میں بھی آنا پڑتا ہے۔

محب و عاشق امام:

آپ کی مدینہ سے اپنی بھائی امام حسین علیہ السلام کے ساتھ حرکت در حقیقت آپ کی معرفت اور اپنے زمانے کے امام کے ساتھ عشق و محبت کی خاطر تھی اور آپ حقیقی معنوں میں شیعہ امام وقت تھیں۔

مفسرہ قرآن:

آپ مولا امیر المومنین علی علیہ السلام کے دور حکومت میں کوفہ کی خواتین سے قرآن کریم کی تفسیر بیان فرمایا کرتی تھی اور ان کو قرآن کریم کی تعلیم سے بہرہ مند فرماتی تھیں۔

فہیمہ:

امام سید الساجدین علیہ السلام نے حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے بارے فرمایا "فھیمۃ غیر مفھمۃ" یعنی "میری پھوپھی زینب اہل فہم و بصیرت تھیں"۔

مطیع محض:

آپ نے سات معصوم ہستیوں کا زمانہ درک فرمایا اور آپ ولایت پزیری اور اپنے زمانے کے حجت خدا کی کامل اطاعت گزار ہستی تھیں۔ آپ کے فضائل و کمالات اپنے پدر بزرگوار مولا علی علیہ السلام کی مانند بے شمار ہیں اور جو یہاں ذکر کیے ہیں یہ بھی اس بحر علم و معرفت کا ایک قطرہ ہیں۔

خدا وند کریم ہمیں اس ہستی کی حقیقی معرفت اور پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

زینتِ پدر، حضرت زینب سلام اللہ علیہا

تبصرہ ارسال

You are replying to: .