۲۶ شهریور ۱۴۰۳ |۱۲ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 16, 2024
برنامه هفتگی جمع خوانی قرآن کریم توسط طلاب مدرسه علمیه امام خمینی(ره) گرگان+ عکس و فیلم

حوزہ/ لفظ قرآن کا اصل یا مصدر"قراٗ" ہے، اس کے معنی ہیں "پڑھی جانے والی کتاب، واقعی دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب قرآن کریم ہے۔

تحریر: ڈاکٹر شجاعت حسین

حوزہ نیوز ایجنسی| لفظ قرآن کی اصل یا مصدر"قراٗ" ہے، جس کے معنی ہیں "پڑھی جانے والی کتاب۔ واقعی دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب قرآن کریم ہے۔

یہ تمام لوگوں، مسلم اور غیر مسلم، کو معلوم ہے کہ قرآن مجید، اللہ سبحان و تعالٰی کا پاک کلام ہے جو معبود نے قیمت تک آنے والے انس و جن کی رہنمائی کے لیے خاتم النبیین ﷺ پر وحی کے ذریعہ نازل فرمایا۔ قرآن حکیم کو لوح محفوظ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کو لوح محفوظ کہنے کی اصل وجہ یہ ہے کہ رب العزت کے جو فیصلے ملا اعلٰی یعنی آسمانوں کے اوپر تحریر ہیں وہ کسی بھی تبدیلی سے محفوظ ہونے کے ساتھ شیاطین کے شر سے محفوظ ہیں۔ اس لیے اس کو لوح کہا جاتا ہے۔

قرآن کریم علم، خیر و خوبی کا سرچشمہ ہے۔ ہم میں جتنا علم، ظرف، صلاحیت اور معرفت الٰہی ہوگی اس کے مطابق ہی ہم مانگتے و مطالبہ کرتے ہیں اور پھر وہی چیزیں حاصل ہوتی ہیں۔ اگر دنیا کی بادشاہی اور روئے زمین کی حکومت مانگیں تو وہ بھی ملے گی اور اگر عرش الٰہی کے قریب پہنچنا ہے تو وہاں بھی پہنچائے گا۔ یہ اپنے اپنے ظرف کی بات ہے کہ سمندر سے چند قطرے کی تمنا کرتے ہیں ورنہ سمندر تو دریا عطاء کرنے کے لئے آمادہ ہے۔ یہ قرآن حکیم اجتماعی ترقی کے علاوہ انفرادی سربلندی بھی بخشی ہے۔

قرآن حکیم جن کے لئے نزول کیا گیا ان کو، بہرحال، فضل الق ، فضیلت حامل قرآن، تعلیم قرآن، حفظ قرآن، قرآت قرآن، ثواب قرآت قرآن، تلاوت کو ثواب، تلاوت ایصال ثواب، کتنے دیر تلاوت قرآن کی جائے، ایک دفعہ میں کتنی آیات مبارکہ پڑھی جائے، قرآن مجید کس زبان میں پڑھی جائے اور اس کی تلاوت کی فضیلت کیا ہے ان سب باتوں پر تحریر و عمل کرنے کے ساتھ آداب تلاوت قرآن کی آشنائی نہایت اہمیت کے حامل ہے۔

آداب تلاوت قرآن کریم کے لئے جن باتوں پر غور کرنا لازمی ہے ان میں اہم ہیں: طہارت و پاکیزگی، منھ کی پاکیزگی، صفائی اور ظاہری آرائش، کس حالت میں چھونے کا حکم، تلاوت میں خلوص، خلوص کے اجزاء، تلاوت کلام پاک سے پہلے کی پہلی و دوسری دعا، استعاذہ، استعاذہ کے معنی، الفاظ، حقیقی استعاذہ، بسملہ، بسم اللہ اسلامی شعار، تلاوت قرآن میں بسم اللہ کا حکم، گھر اور مسجد میں تلاوت کی فضیلت، ناظرہ تلاوت اور اس کج اثرات، قرآن کو دیکھنا عبادت، آہستہ اور اونچی آواز میں تلاوت، اونچی آواز سے تلاوت کا فائدہ، خوبصورت آواز میں تلاوت، اچھی آواز قرآن کی زینت، قرآن کو خوبصورتی کے ساتھ پڑھنے کی تاکید، عربی لہجے میں تلاوت، قرآن کی موسیقیت، روزانہ تلاوت، ہر حالت میں قرآن کی تلاوت، اس کے تلاوت کی مقدار و اوقات، اس کے معنی پر توجہ دینا اور تدبر و تفکر کرنا اور ختم قرآن کے بعد کی دعا وغیرہ امور و عناصر پر توجہ ضروری ہے۔

پیغمبر اکرم حضرت محمد مصطفٰی ﷺ اور قرآن ناطق علیہم السلام کے ارشادات کے مطابق جہاں قرآن کریم کی تلاوت کے بارے میں تاکید کی گئی ہے ساتھ ہی آداب تلاوت قرآن کا پابند ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔ قرآن تمام انبیائے خدا کی تعلیمات کا خلاصہ اور نچوڑ ہے بلکہ اس دے بھی بڑھ کر قرآن تمام موجودات اور مخلوقات سے بر تر ہے۔ آپؐ نے فرمایا: "قرآن اللہ کے علاوہ تمام اشیاء سے افضل ہے۔" جب حقیقت یہ ہے اور قرآن کی اتنی بڑی منزلت ہے تو یقیناٌ جو کچھ اس میں ہے وہ مسلمانوں کی زندگی کو سعادت مندی سے ہمکنار کرنے والا ہے۔ لہٰذا ہر مسلمان پر فرض ہے کہ آداب علم سے آگاہی حاصل کر کے اس پر عمل کرے۔

قرآن کریم کی تعلیم کی اہمیت کو سمجھنے کے لئے امام صادق علیہ السلام کا یہ فرمان پڑھیں: "مومن کے لئے شان یہ ہے کہ وہ قرآن کی تعلیم حاصل کیے بغیر نہیں مرے یا قرآن کی تعلیم حاصل کرنے کی راہ میں ہی مر جائے۔"

سورۃ مزمل کی آیت مبارکہ نمبر 20 میں ارشاد باری تعالٰی ہے "اب تم جتنا قرآن آسانی سے پڑھ سکتے ہو پڑھ لیا کرو۔" خداوند مہربان ہماری سعادت اور ہدایت چاہتا ہے اسی لئے ہمیں نصیحت کرتا ہے جس قدر بھی کر سکو ہر روز تھوڑا تھوڑا سہی مگر قرآن ضرور پڑھو۔

سورۃ منافقون کی آیت مبارکہ نمبر 8 میں ارشاد پروردگار عالم ہو رہا ہے "ولللہ العزۃ و لرسولہ و للمومنین" عزت صرف اللہ، اس کے رسول اور مومنون کے لئے ہے۔ اگر کوئی شخص قرآن کو اس طرح پڑھے جیسا کہ آئمہ دین نے حکم دیا ہے اور اس پر عمل کرے تو متقین و مومنین کی صفت میں شامل ہوگا اور دنیا میں سر بلندی، عزت اور آخرت میں کامیابی اور نجات حاصل کرے گا۔ یہ اللہ تعالٰی کا وعدہ ہے۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام تلاوت قرآن کی فضیلت و اہمیت بیان فرماتے ہوئے اپنے آبائے کرام کی سند سے حضور اکرمؐ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم پر قرآن کی تلاوت لازمی ہے کیونکہ بہشت کے درجات کی تعداد قرآن کی آیات کے درجات کے برابر ہے۔ جب قیامت برپا ہو جائے گی تو قارئ قرآن سے کہا جائے گا، قرآن پڑھتا جا اور بلند درجہ پر چڑھتا جا جب بھی وہ ایک آیت کی تلاوت کرے گا ایک درجہ اوپر بلند ہوگا۔ (وسائل الشیعہ، جلد 4، صفحہ 842)

تلاوت قرآن پاک کے آداب میں سب سے پہلا ادب قاری کی طہارت اور پاکیزگی ہے۔ قرآن حکیم میں ذکر ہے کہ قرآن کو وہی لوگ چھوٹے ہیں جو پاک ہیں۔ طہارت سے مراد وضو اور غسل ہے۔ اس حکم الٰہی کا فلسفہ روشن اور واضح ہے کہ قرآن مجید خدا کا کلام ہے۔ اس کا احترام کرنا تمام مسلمانوں پر واجب ہے۔ اسی لیے تمام مسلمانوں کا فریضہ ہے کہ وہ قرآن کے حروف کو چھونے سے پہلے وضو کریں۔ قرآن کی راہ صاف و پاک رکھو، منھ کی پاکیزگی اور مسواک کے ذریعہ۔

مسلمانوں پر لازم ہے کہ پاک و صاف بدن اور پاکیزہ لباس پہن کر قرآن کی تلاوت کریں۔ قرآن کی تلاوت میں اخلاص، صرف خدا کی خوشنودی اور رضا کو مد نظر رکھے۔ امام صادقؑ نے فرمایا "بےشک اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔" حضرت محمد مصطفٰی ﷺ نے فرمایا جو کوئی صرف اور صرف خدا کی خوشنودی اور دین کی سمجھ حاصل کرنے کے لئے قرآن کی تلاوت کرے تو اس کا اجر اتنا ہے جتنا اجر فرشتوں، اللہ کے نبیوں اور اس کے رسولوں کے لئے مقرر ہے۔ (وسائل الشیعہ، جلد 4، صفحہ 838)

قرآن کی تلاوت کرنے اور قرآن کی فضا میں داخل ہونے سے پہلے تیاری کرنی چاہیے اور اس تیاری کا ایک ذریعہ دعا ہے۔ امام صادقؑ تلاوت قرآن کے وقت یہ دعا پڑھتے تھے "۔۔۔۔۔۔میرے معبود! میری تلاوت کو ایسی تلاوت قرار نہ دے جس میں غور و فکر نہ ہو بلکہ مجھے توفیق دے کہ میں قرآن کے احکام اور اس کی آیات پر غور و فکر کروں اور اس کی آیتوں کو اپنے اوپر نافذ کروں۔"

استعاذہ کے لئے یہ عبارت پڑھنے کا حکم ہے: "اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم" میں شیطان مردود سے خدا کی پناہ چاہتا ہوں۔ خداوند متعال نے سورۃ نحل، آیت 98 میں ارشاد فرمایا ہے کہ جب تم قرآن کی تلاوت کرو تو شیطان رجیم سے اللہ کی پناہ مانگو۔ خدا کی نافرمانی کے دروازوں کو استعاذہ کے ذریعے بند کرو اور خدا کی اطاعت کے دروازوں کو بسم اللہ کے ذریعے کھولیں۔ (سفینتہ البحار، جلد 2، صفحہ 417)

حضرت آیت اللہ توسلی امام خمینی رحہ کے قریب ترین ساتھیوں میں سے ایک ہیں جنھوں نے اپنی کتاب میں تحریر کی ہے کہ امام خمینی رحہ ایک دن میں کم از کم تین مرتبہ قرآن کی تلاوت کرتے تھے۔

قرآن مجید رحمت و نور اور نیک بختی کا سرچشمہ ہے لیکن ہم قرآن کی قصص، عبرت، سبق، ہدایت اور اس میں بتائی ہوئی راہوں کو چھوڑ کر یہود، نصارٰی، بت پرست اور مجوسی کی راہوں کو اختیار کر چکے ہیں۔ اللہ کو اپنا ولی، مولا، مالک مختار، قیامت، آخرت اور قرآن پر ایمان نہ رکھ کر 56 مسلم ممالک کے حکمران، حاجی، نمازی، قاری، حافظ اور مسجدوں و خانہ کعبہ کے امام امریکہ اور اسرائیل پر یقین کامل کیئے ہوئے ہیں۔ ظالموں کے ساتھ دوستی، تجارت، پٹرول، اسلحہ اور خوردنی اشیاء مہیا کر رہے ہیں۔ وضع و قطع، تراش و خراش، صورت و سیرت، تعلیم و تربیت، تہذیب و تمدن، اخلاق و عادات، رفتار و گفتار، تجارت و اقتصادی معاملات اور حکومت و سلطنت غرض زندگی کے ہو شعبوں میں اس کا رخ قرآن صامت اور قرآن ناطق سے دوری اختیار کیے ہوا ہے حالانکہ رسول اکرم ﷺ کی حدیث پاک ہے کہ اس سے متمسک رہنے کے لیے فرمایا ہے اور آپؐ کی مشہور و معروف حدیث ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں تمھارے درمیان دو گرانقدر چیزیں چھوڑے جارہا ہوں جو اس سے متمسک رہے گا وہ دنیا اور آخرت میں کامیاب ہوگا۔

اے خدایا! ہم لوگوں کو عظمت قرآن اور تلاوت قرآن حکیم کے آداب سے آشنائی دے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .