۲۰ مهر ۱۴۰۳ |۷ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 11, 2024
کاشت نهال حرا توسط طلاب در ساحل جاسک

حوزہ / انہوں نے شجر کاری کی ضرورت اور اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ترقی یافتہ زمانہ، تعلیم یافتہ عالم انسانیت، ڈیجیٹل دنیا اور سائنس و ٹیکنالوجی کا ماحول و ذہنیت اس بات سے انکار نہیں کر سکتی کہ درخت اور پودے ہمارے لئے اہمیت کے حامل ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان سے ڈاکٹر شجاعت حسین نے شجر کاری کی ضرورت اور اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ترقی یافتہ دنیا ہماری زندگیوں کو آسان و پُر لطف بنا دیتی ہے، لیکن حقیقت میں پودے ہمیں زندہ رہنے کے لیے آکسیجن فراہم کرتے ہیں جو زندہ رہنے کے لیے لازم ہے، پودے ماحول کی آلودگی کو کم کرتے ہیں، بارش کے لئے معاون ہیں اور زمین کو خوبصورت و دلکش بناتے ہیں۔

ڈاکٹر شجاعت حسین نے بتایا کہ موجودہ دور کا المیہ یہ ہے کہ درختوں کو کاٹ کر رہائشی علاقوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے جس کی اصل وجہ یہ ہے کہ پودوں کی عدم موجودگی میں صرف درجہ حرارت ہی نہیں بڑھتا جا رہا ہے بلکہ فضائی آلودگی میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جس سے زندگی کو لاحق خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔

ان حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہوئے فرینڈز کالونی کے مکین، سماجی کارکن، انگریزی زبان و ادب کے شاعر و ناقد، ڈاکٹر شجاعت حسین صاحب نے اپنی کالونی کے پارک میں شجر کاری کا اہتمام کیا جس میں کالونی کی معزز شخصیات نے شرکت کی اور اس شجر کاری مہم کو کامیاب بنایا۔
ایک شجر ایسا محبت کا لگایا جائے
جس کا ہمسائے کے آنگن میں بھی سایا جائے

ڈاکٹر شجاعت حسین نے کہا کہ اللہ تعالٰی نے شجر کاری کی اہمیت اور افادیت کا ذکر قرآن کریم میں چودہ سو سال قبل ہی کر دیا تھا۔ قرآن مجید میں مختلف حوالے سے مختلف شجر کا ذکر آیا ہے جیسے کھجور، زیتون، انار اور بیری وغیرہ۔ اللہ تعالٰی نے درختوں کو اپنی رحمت قرار دیا ہے۔

اس موقع پر سرپرست، بزرگ حاجی محمد سنعان ثانی صاحب نے پودا لگایا اور کہا کہ اگر اس کے بعد اس کی نگہداشت، حفاظت اور نگرانی کرکے مکمل درخت کی صورت میں بڑھا کر دے تو اس کے لیے بہت ثواب کثیر ہے۔

پروفیسر ریاض محمود صاحب، بائیو کیمسٹری، اے ایم یو علی گڑھ نے پودے لگانے کے بعد موجود سامعین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شجر کاری نہ صرف سنت رسولؐ ہے بلکہ ماحول کو خوبصورت اور دلکش بنانے کے ساتھ ساتھ زمین کی ذرخیزی میں معاون و مددگار ہے۔

حلقہ فرینڈز کالونی کے وارڈ کمیشنر محترم ندیم خان صاحب نے شجر کاری کے بعد شجر کاری کی ضرورت، اس کی اہمیت اور ذمہ داریوں پر توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ درخت چرندوں، پرندوں اور متعدد حیوانات کا مسکن ہیں، درخت فضائی جراثیم کو اپنے اندر جذب کر لیتے ہیں اور درخت ماحول میں خوبصورتی پیدا کرتے ہیں لہٰذا کالونی کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ پودوں کی حفاظت کرے۔

ڈاکٹر سید مناظر حسن (ایکسپرٹ اطفال) جے این میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل، اے ایم یو علی گڑھ نے شجرکاری کے معنی و مفہوم کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ شجر عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی درخت یا پیڑ کے ہیں۔ کار کے معنی "کام کرنے کے ہیں، اس لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ شجرکاری سے مطالب "درخت لگانے کا کام" ہے جس کو انسان اپنے ہاتھوں سے انجام دیتا ہے۔ روح ارضی پر درخت زندگی کے ضامن ہیں۔ یہ درخت آکسیجن مہیا کر کے ہماری زیست کا سامان پیدا کرتے ہیں اس لیے اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ فرینڈز کالونی کہ مکینوں اور وابستہ علاقوں کے انسانوں میں درختوں کی ضرورت اور اہمیت سے متعلق شعور پیدا کیا جائے۔

فرینڈز کالونی پارک میں شجرکاری کا انتظام و اہتمام ڈاکٹر شجاعت حسین کی جانب سے کیا گیا۔

ڈاکٹر شجاعت حسین نے ایک ماہر طب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ و جدید دور میں ماحولیاتی معاملہ اتنا سنگین و تشویشناک ہے کہ جب مریض کا آپریشن کرتا ہوں تو دیکھتا ہوں کہ پھیپھڑے گلابی ہونے کے بجائے سیاہ ہو رہے ہیں۔ اب معاشرے اور کالونی کے ہر ایک فرد کی ذمہ داری ہے کہ شجرکاری کے ساتھ پودوں کی حفاظت کریں، یہ دین اور دنیا دونوں اعتبار سے ضرورت اور لازمی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

آخر میں ڈاکٹر شجاعت حسین نے سبھی مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .