حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،املو،اعظم گڑھ/یہ اس وقت کا ذکر ہے جب جناب یوسف علیہ السلام نے اپنے پدر بزرگوار جناب یعقوب علیہ السلام سے کہا تھا’’ بابا جان ! میں نے (خواب میں ) دیکھا ہے کہ گیارہ ستارے مجھے سجدہ کررہے ہیں اور چاند و سورج بھی‘‘۔
مفسرین کا کہنا ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کا یہ خواب مستقبل میں جناب یوسف علیہ السلام کے مقام کی ظاہری و مادی عظمت ورفعت بیان نہیں کرتا تھا بلکہ نشان دہی کرتا تھا کہ وہ مقام نبوت پر بھی فائز ہوں گے کیونکہ آسمان والوں کا سجدہ کرنا آسمانی مقام کی بلندی پر پہونچنے کی دلیل ہے۔یعنی آسمانی مخلوق جس کی تعظیم کرے وہ معمولی آدمی نہیں بلکہ نبی،رسول یا امام معصوم ہوتا ہے۔ اب اس قول کی روشنی میںعظمت اہل بیت ؑ ملاحظہ فرمائیے۔کبھی ستارہ زہرہ فاطمہ زہرا ؐ کے در پر اتر کر سجدہ ریز ہوا۔کبھی رضوان جنت روز عید حسنین ؑ کے لئے درزی بن کر لباس جنت لے کے آئے۔کبھی جبرئیل امین حسین ؑ کی گہوارہ جنبانی کے لئے آئے۔کبھی جبرئیل و میکائیل و اسرافیل مسلسل تین روز تک خانہ سیدہ فاطمہ ؐ پر روٹیاں مانگنے کے لئے آئے۔کبھی فرشتہ جنت مولا علیؑ کے لئے وضو کا پانی جنت سے لایا۔ تو سونچو اہل بیت ؑ کا مقام و مرتبہ کتنا بلند و بالا ہے۔
ان خیالات کا اظہار حجۃ الاسلام مولانا سید نذر محمد زینبی دہلی نے املو حسینی مسجد کے صحن میں انجمن شمع حسینی املو مبارکپور ضلع اعظم گڑھ (اتر پردیش) ہندوستان کی جانب سے منعقدہ طرحی شب بیداری بوقت ساڑھے سات بجے شب مجلس عزاء کو خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ابھی مجلس شروع ہوئے آدھ گھنٹہ ہوا تھا کہ زوردار ہوا کے ساتھ بارش ہونے لگی کیونکہ بارش کا موسم تو چل ہی رہا ہے ۔مگر تیز ہوا اور موسلا دھار بارش کے سبب ٹینٹ وغیرہ الٹ پلٹ ہوگیا تو مجلس مسجد کے اندر منتقل کی گئی جہاں حجۃ الاسلام مولانا سید نذر محمد زینبی دہلی نے اپنے بیان کو سابق سے ربط دے کر آگے بڑھایا اور بہترین انداز میں فضائل و مصائب اہل بیت ؑ بیان کئے۔
مولانا نے سورہ یوسف کی چوتھی آیت جس کو سرنامہ سخن قرار دیا تھا کہا کہ جب جناب یوسف کا خواب جناب یعقوب ؑ نے سنا تو جناب یوسفؑ کو منع کردیا تھا کہ وہ ا پنے بھائیوں سے یہ خواب ہرگز بیان نہ کریں کیونکہ برادران یوسف ؑ جناب یوسف سے بغض و حسد کرنے لگیں گے اور ان کے خلاف خطرناک سازش کرنے لگ جائیں گے۔افسوس جناب یوسف نے تو کسی سے اپنا خواب بیان نہیں کیا مگر جناب یوسف کی سوتیلی ماں جناب یعقوب کی زبانی یہ گفتگو سن چکی تھیں انھوں نے یہ راز فاش کردیا جس کے نتیجہ میں جناب یوسف کو کیسی کیسی کتنی سخت ترین مصیبتیں اور تکلیفیں جھیلنی پڑیں۔
مولانا نے کہا کہ بغض و حسد کی وجہ سے ہی شیطان ملعون و مردود ہوا ۔اور کربلا میں حضرت امام حسین علیہ السلام پر جو مظالم ڈھائے گئے وہ بھی مولا علی علیہ السلام سے یزیدیوں کے بغض و حسد کی وجہ سے ہوئے۔ آخر میں مولانا نے پہلی ماہ صفر کو بازار شام میں اہل حرم کے داخلہ کی مناسبت سے مصائب بیان کئے جس کو سن کر سامعین کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں۔
مجلس کے بعدشبیہ تابوت حضرت سکینہ و علم مبار ک حضرت ابو الفضل العباس ؑ کی زیارت کرائی گئی ۔اور اب بارش رک چکی تھی اس لئے حسینی مسجد کے صحن میں انجمن نوجوان حسینی املو،انجمن انجمن گلشن اسلام بھوراسادات امبیڈکر نگر،انجمن علمدار حسینی حسینی باغ مبارکپور،انجمن حسینی آرمی املو خاص،انجمن دستہ بنی اسد پورہ صوفی مبارکپور،انجمن گلشن حیدری شاہ محمد پور،انجمن نونہال حسینی پرانی بستی بکھری،انجمن شیر شبیر پورہ خضر مبارکپور نے مصرع طرح ’’پاؤں سے لپٹی رہی ہر موج دریا دیر تک‘‘ پر نوحہ خوانی و سینہ زنی کی۔
پروگرام کا آغاز جناب ثقلین حیدر صاحب وہمنوا کی سوز خوانی سے ہوا اور نظامت کے فرائض جناب لائق حسین صاحب مبارکپوری نے انجام دئے ۔
اس موقع پر حجۃ الاسلام مولانا ابن حسن املوی واعظ بانی و سرپرست حسن اسلامک ریسرچ سینٹر املو،حجۃ الاسلام مولانا محمد مہدی قمی املوی استاد مدرسہ امامیہ املو ۔مولانا حیات رضا املوی اور کثیر تعداد میں عزادان حسین ؑ نے شرکت کی۔