حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علی گڑھ / محرم الحرام کا مہینہ صرف غم و ماتم کا نہیں، بلکہ پیغامِ کربلا کو عملی جامہ پہنانے کا موقع بھی ہے۔ سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی یاد میں اگر انسانیت، امن اور معاشرتی فلاح کے کسی کام کی بنیاد رکھی جائے تو وہ عزاداری کے روحانی اثرات کا بہترین نمونہ بن جاتا ہے۔ اسی جذبے کے تحت علی گڑھ میں شجرکاری کی ایک بامقصد تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں علمائے دین، ماہرین اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔

اس موقع پر ہندوستان میں آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی (دام ظلہ العالی) کے نمائندے، حجۃ الاسلام والمسلمین سید اشرف علی الغروی نے فرینڈز کالونی پارک، سول لائنز میں سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی یاد میں شجرکاری کی۔ انہوں نے پانچ پودے شہدائے کربلا، خصوصاً امام حسین علیہ السلام کی عظیم قربانی کی یاد میں لگائے، جو ماحولیاتی بیداری، امن، استحکام، انسان دوستی اور محبت کا پیغام ہے۔
مولانا اشرف علی الغروی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: "بگڑتے حالات و ماحولیات کے تناظر میں شجرکاری کی اشد ضرورت ہے۔ پیڑ پودے نہ صرف مادی ضروریات پوری کرتے ہیں بلکہ انسانی نفسیات پر بھی مثبت اثر ڈالتے ہیں۔ قرآن مجید میں درختوں کو خدا کی نشانیاں قرار دیا گیا ہے، جو اس کے وجود، علم، قدرت اور قیامت کی دلیل بھی ہیں۔"

تقریب میں شریک دیگر معزز شخصیات نے بھی پودے لگائے اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ جناب شبیہ حیدر (سابق ایڈیشنل چیف انجینئر، اے ایل ڈی، لکھنؤ) نے کہا: "نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص درخت لگائے، اس کی حفاظت کرے اور اسے بڑا کرے، تو یہ عمل اس کے لیے صدقۂ جاریہ بن جاتا ہے۔"
مولانا حسن علی (الٰہ آباد) نے کہا: "شجرکاری نہ صرف سنتِ رسولؐ ہے، بلکہ یہ زمین کو زرخیز، ماحول کو دلکش اور صحت مند بناتی ہے۔"
جناب سید نادر عباس نقوی (جنرل سیکریٹری، تنظیم عزا، اے ایم یو) نے اپنی گفتگو میں کہا: "درخت چرند، پرند اور حیوانات کا مسکن ہوتے ہیں، یہ ہوا کو صاف کرتے ہیں، اس لیے ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ پودوں کی حفاظت کرے۔"
جناب راحت علی خان (سابق ایگزیکٹو انجینئر، یو پی رورل ڈیپارٹمنٹ، بلند شہر) نے شجرکاری کے مفہوم پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: "’شجر‘ عربی زبان میں درخت کو اور 'کاری' عمل کو کہتے ہیں، اس لیے شجرکاری کا مطلب ہے درخت لگانے کا عمل۔ درخت زمین پر زندگی کی علامت ہیں۔"
امداد حسین نے کہا: "درخت انسان کو آکسیجن فراہم کرتے ہیں، اس لیے انسان کو چاہیے کہ وہ درختوں سے محبت کرے اور ان کی اہمیت کو سمجھے۔"

شجرکاری کے اس بابرکت پروگرام کا اہتمام ڈاکٹر شجاعت حسین کی جانب سے کیا گیا۔ انہوں نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا: "یہ ہماری خوش نصیبی ہے کہ ہم نے سید الشہداء کے نام پر درخت لگا کر انسانیت، امن و امان اور محبت کا پیغام دیا۔ ان شاء اللہ یہ صدا نسلوں تک گونجتی رہے گی، اور پارک میں لگائے گئے یہ پودے امن، استحکام اور آشتی کی علامت بنیں گے۔"









آپ کا تبصرہ