۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
تصاویر/ کاشت نهال توسط رهبر معظم انقلاب به مناسبت روز درختکاری

حوزہ/ رہبر انقلاب اسلامی نے شجرکاری کو، پوری طرح سے ایک دینی و انقلابی قدم بتایا اور کہا: درختوں کی نگہداشت اور حفاظت بھی بہت اہم کام ہے جس پر عمل کیا جانا چاہیے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،یوم شجرکاری کی مناسبت سے رہبر انقلاب اسلامی نے اتوار کی صبح پھل دار درختوں کے دو پودے لگائے۔

آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس کے بعد اپنے خطاب میں ایرانی قوم کو سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے، ان کے مقدس وجود کو ایرانی قوم اور شیعہ و غیر شیعہ تمام مسلم اقوام کی محبت و الفت کا مرکز بتایا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے شجرکاری کو، پوری طرح سے ایک دینی و انقلابی قدم بتایا اور کہا: درختوں کی نگہداشت اور حفاظت بھی بہت اہم کام ہے جس پر عمل کیا جانا چاہیے۔

انھوں نے زندہ پودے کو روح کے لیے فرحت بخش، انسانی جسم کے لیے محافظ اور بنی نوع انسانی کے لیے ہمہ گیر خداداد رزق کا منبع بتایا اور کہا: اسی وجہ سے جنگلوں، ماحولیات اور پیڑ پودوں کی نابودی، قومی مفادات کی نابودی ہے اور تعمیرات کے لیے جنگلوں کے بعض حصوں کو اجاڑنا، بعض ایمرجنسی حالات کو چھوڑ کر یقینی طور پر قوم کے نقصان میں ہے۔

آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے ماحولیات کو زینتی، ذیلی اور غیر اہم سمجھنے کے نظریے کو مسترد کرتے ہوئے، اسے ملک کے سب سے بنیادی مسائل میں سے ایک قرار دیا اور کہا: ماحولیات کے تحفظ میں سب سے سنجیدہ کاموں میں سے ایک، اقوام کے دو عظیم سرمایوں اور حیاتی ذخیروں یعنی 'پانی' اور 'مٹی' کی حفاظت اور ان کے سلسلے میں اسراف و فضول خرچی سے بچنا ہے اور اس معاملے میں عہدیداروں کو ماہرین کی سفارشات پر توجہ دینی چاہیے۔

وائلڈ لائف کی حفاظت، ایک دوسرا مسئلہ تھا جس کے سلسلے میں بے توجہی کو رہبر انقلاب اسلامی نے قومی مفادات کے منافی بتایا اور کہا: اسلام میں شکار صرف، کھانے کی ضرورت کی صورت میں جائز ہے اور اس کے علاوہ ناجائز اور غیر قانونی ہے، یہاں تک کہ شکار کے سفر کو حرام سفر قرار دیا گيا ہے، بنابریں غیر قانونی شکار کو روکنے پر سنجیدگي سے عمل کیا جانا چاہیے اور وائلڈ لائف کی حفاظت کو بہت زیادہ اہمیت دی جانی چاہیے۔

انھوں نے ماحولیات کے ادارے اور زرعی جہاد کی وزارت کو زرعی زمینوں کی تبدیلی کو روکنے کا ذمہ دار قرار دیا اور کہا: یہ کام قومی مفادات کے نقصان میں ہے اور زرعی زمینوں میں اضافہ ہونا چاہیے۔ آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسی طرح پاکیزہ توانائيوں یا کلین اینرجیز کے فروغ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: ایٹمی اینرجی جیسی نان فوسل توانائيوں کے فروغ پر سنجیدگي سے توجہ دی جانی چاہیے جن کا استعمال دنیا میں روز بروز بڑھتا جا رہا ہے اور ہمارے خطے کے ممالک بھی اسی سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، اسی طرح ہوائی اور شمسی توانائيوں پر بھی سنجیدگي سے کام ہونا چاہیے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے آخر میں تمام لوگوں کو درخت لگانے اور درختوں کی حفاظت کی دعوت دی اور کہا: تمام اہم کاموں کی انجام دہی کے لیے، قومی پشت پناہی کی ضرورت ہوتی ہے اور شجرکاری بھی ان امور میں سے ایک ہے، جس میں سبھی لوگ، درخت لگا کر، ان کی حفاظت کر کے اور اپنے اطراف اور شہر کے اندر کے درختوں اور باغوں کی تباہی کو روک کر، ملک میں درختوں اور پودوں کے پھیلاؤ میں ملک کی مدد کر سکتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .