۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
تصاویر/ دیدار معلمان و فرهنگیان سراسر کشور به‌ مناسبت روز معلم با رهبر انقلاب

حوزہ/ معروف مفکر اور مصنف شہید مرتضی مطہری کے یوم شہادت پر منائے جانے والے یوم استاد کی مناسبت سے ملک کے اساتذہ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج ملک بھر سے کثیر تعداد میں آئے اساتذہ اور ٹیچروں سے ملاقات میں، اساتذہ کو، "بچوں اور جوان نسل" جیسے قیمتی ہیروں کو تراشنے والے، ملک کے مستقبل کے معمار اور ملک کے سب سے اچھے اور معزز طبقوں میں سے ایک بتایا اور تعلیم و تربیت کے اہم سسٹم کے لیے ضروری اور قابل اجتناب چیزوں کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ حکمراں طبقے کو ٹیچروں سے اپنی توقعات کے ساتھ ساتھ ان کے مختلف مسائل کے سلسلے میں اپنی ذمہ داری کا احساس بھی کرنا چاہیے۔

تصاویر دیکھیں:

یوم استاد کے موقع پر رہبر انقلاب اسلامی سے اساتذہ کی ملاقات

انھوں نے اپنے خطاب میں پورے ملک کے ٹیچروں کی جدوجہد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مستقبل کی تعمیر کے لیے ایک آگاہ، اہل فکر و منطق، مومن، پرعزم اور اسلامی اخلاق و قومی ذمہ داریوں کی حامل نسل کی تربیت کی قدر و قیمت و اہمیت کا کسی بھی دوسرے کام سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔

آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایک حقیقی اور کامل استاد کی حیثیت سے معروف مفکر و مصنف شہید مرتضی مطہری کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اور ٹیچروں کو ان کی کتابوں سے استفادہ کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ عزیز اساتذہ قوم کے بچوں کی بھی ویسی پرورش کریں جیسی وہ اپنے بچوں کے لیے آرزو رکھتے ہیں، یعنی انھیں باسعادت، سربلند، عاقل، تعلیم یافتہ اور محترمانہ اخلاق کا حامل بنائيں اور یہ اہم چیز پڑھانے کے علاوہ اساتذہ کے رویے اور کردار سے ہی ممکن ہوگي۔

انھوں نے ملک کے ذہین بچوں اور نوجوانوں میں ایرانی و اسلامی تشخص اور قومی شخصیت کے احساس کی بحالی کو ایک بنیادی ذمہ داری بتایا اور کہا کہ طلباء کو قابل فخر ہستیوں اور ان کے ثقافتی، علمی اور تاریخ ماضی سے حقیقی معنی میں روشناس کرانا چاہیے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ٹیچر سوسائٹی کے سلسلے میں حکومت کی جانب سے ذمہ داری کے بھرپور احساس کو ایک حقیقی ضرورت بتایا اور کہا کہ ٹیچروں کی معیشت بہت اہم ہے لیکن ٹیچروں کے صرف معاشی مسائل ہی نہیں ہیں بلکہ ان کا دائرہ بہت وسیع ہے جن میں مہارت کا حصول، تجربات کا حصول اور ٹیچرز یونیوسٹی پر توجہ جیسی باتیں بھی شامل ہیں۔

انھوں نے ملک کی ہمہ جہت پیشرفت کی دشوار وادیوں سے عبور کو، تعلیم و تربیت کے ادارے کی مدد اور اس کے رول کے بغیر ناممکن بتایا اور ملک کی مشکلات کو دور کرنے کے لیے اسکول کی مرکزی حیثیت پر مبنی متعدد ماہرین کے اتفاق رائے کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا کہ راہ حل، اسکولوں کی اصلاح کے لیے صحیح منصوبہ بندی اور عزم مصمم ہے اور تمام عہدیداران، فیصلہ کرنے والوں اور عوام کو، تعلیم و تربیت کے ادارے کی حیاتی اہمیت کو سمجھنا چاہیے۔

آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے تعلیم و تربیت کے مینجمنٹ میں عدم استحکام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اتنے بڑے ادارے کو وزیر کی لگاتار تبدیلی سے نقصان پہنچتا ہے، خاص طور پر اس لیے بھی کہ وزیر کی تبدیلی کے ساتھ کبھی کبھی اس کے معاونین، اوسط درجے والے افسران یہاں تک کہ اسکولوں کے پرنسپل تک بدل دیے جاتے ہیں۔

انھوں نے تعلیم و تربیت کے ادارے کے ڈھانچے، نصاب اور تعلیمی سسٹم کو ملک کی ضرورتوں کے مطابق بنائے جانے کو بہت اہم بتایا اور زور دے کر کہا کہ ملک کو جتنی مفکرین اور دانشوروں کی ضرورت ہے، اتنی ہی کام کی ماہر افرادی قوت کی بھی ضرورت ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے تعلیم و تربیت کے ادارے کے بنیادی تغیرات کی دستاویز کے سلسلے میں بھی عہدیداران کو کچھ اہم سفارشیں کی۔

انھوں نے نصابی کتابوں کو اپ ٹو ڈیٹ اور زمانے کی تبدیلی کے لحاظ سے تبدیل کرنے کے سلسلے میں اسلامی تعلیمات اور مشہور اسلامی اور ایرانی شخصیات کو ان کتابوں میں شامل کرنا، ایک ضروری کام بتایا اور کہا کہ زمانے کی تبدیلی سے بعض لوگوں کی مراد اصولوں کی تبدیلی ہے جبکہ عدل و انصاف اور محبت جیسی بنیادی باتیں کبھی نہیں بدلتیں بلکہ تحریر اور بیان کے طریقے جیسے عمارت کے اوپری حصے بدل سکتے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں تعلیم و تربیت کے ادارے میں تربیتی امور کے اہتمام کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان تربیتی امور کا اہتمام اسکولوں میں بھی کیا جانا چاہیے۔

اس ملاقات کے آغاز میں تعلیم و تربیت کی وزارت کے سرپرست جناب صحرائي نے، پچھلے ایک سال کی سرگرمیوں اور آئندہ کے پروگراموں کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .