۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
رہبر انقلاب اسلامی

حوزہ/ رہبر انقلاب اسلامی کا اساتذہ سے خطاب: آپ آئندہ نسلوں کو راستہ دکھانے والے ہیں، بچوں میں استقامت کا جذبہ، خود اعتمادی اور قومی تشخص پیدا کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،معلم کی مناسبت سے ایران بھر سے آئے ہوئے اساتذہ اور دانشوروں نے رہبر انقلاب سے بدھ کی صبح ملاقات کی۔اس ملاقات میں آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تعلیم و تربیت کے ادارے کو ایک تمدن ساز نسل کی پرورش کرنے والا ادارہ بتایا اور ٹیچروں کی خدمات خاص طور پر کورونا کی وبا کے دوران ان کی جدوجہد کو سراہتے ہوئے ان کے معاشی مسائل کو حل کیے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ بچوں اور نوجوان نسل کی اس طرح پرورش کی جانی چاہیے کہ ان میں قومی اور اسلامی و ایرانی تشخص پیدا ہو، اس میں خود اعتمادی ہو، وہ استقامت کرنے والی ہو، امام خمینی کے افکار و اہداف سے آگاہ ہو، دانشور اور کارآمد ہو۔

تصویری جھلکیاں: ایران کے اساتذہ اور دانشوروں کی رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ ‏العظمی خامنہ ای سے ملاقات

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ اساتذہ کو یہ افتخار حاصل ہے کہ وہ آئندہ نسلوں کو راستہ دکھانے والے ہیں۔ انہوں نے کہا: ٹیچروں اور اساتذہ سے ملاقات کا مقصد، رائے عامہ میں ان کے کردار کو مزید نمایاں کرنا اور استاد کی قدر و قیمت پر تاکید کرنا ہے تاکہ خود استاد اور اس کے اہل خانہ بھی اس کے پیشے پر فخر کریں اور سماج بھی ٹیچر کو ایک قابل فخر شخص کی نظر سے دیکھے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے معلم کے مفہوم کے دو اہم استعمالوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: تعلیم دینے والے شخص کے معنی میں معلم کی قدروقیمت بہت زیادہ ہے کیونکہ آيات قرآن کی رو سے خداوند عالم، تعلیم دینے والا ہے اور پیغمبر، تمام علماء، حکماء، دانشور اور شہید مطہری جیسی نمایاں شخصیات بھی معلم کی انتہائي اعلی قدروقیمت کی حامل ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ معلم کے مفہوم کا دوسرا استعمال تربیت سے متعلق ہے۔ اس میں تعلیم دینے کی خصوصیت بھی شامل ہے تاہم اس پہلو کی قدروقیمت زیادہ ہے کیونکہ وہ جن افراد کی تربیت کرتا ہے وہ تعلیم اور تربیت حاصل کرنے کے لئے عمر کے سب سے موزوں دور میں ہوتے ہیں اور ان پر تعلیم کا اثر دوسرے تمام افراد سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔
آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے نئے اسلامی تمدن کی ایجاد اور اس کے فروغ کے طویل المیعاد ہدف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: انسانی وسائل، ہر تمدن کا انفراسٹرکچر ہوتے ہیں اور نیا اسلامی تمدن قائم کرنے والے، اس نسل کے ہیں جو اس وقت آپ ٹیچروں کے حوالے کی گئی ہے، بنابریں اس زاویے سے ٹیچر کے کام کی اہمیت اور قدر و منزلت کو سمجھنا ضروری ہے۔
انھوں نے تعلیم و تربیب کے بارے میں کچھ نکات بیان کرتے ہوئے کہا: طالب علم کو قومی تشخص کا حامل ہونا چاہیے اور علم کے پرچم کو لہرانے کے ساتھ ہی، اسے خود اعتمادی سے قومی اور پر افتخار اسلامی و ایرانی تشخص کا پرچم بھی لہرانا چاہیے۔

آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے انقلاب کے بعد کے انتھک محنت کرنے والے افراد سمیت ملک کی مایہ ناز ہستیوں سے طلباء کی ناآشنائي، امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے رہنما افکار اور انقلاب کے فیصلہ کن اہداف سے ان کی لاعلمی نیز انقلاب کے واقعات سے ان کی ناواقفیت پر تنقید کرتے ہوئے کہا: ٹیچروں کو بچوں اور جوان نسل کو آگاہ کرنے کے ساتھ ہی اس طرح کے مسائل کو ان کے دل و جان میں اتار دینا چاہیے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے استقامت اور مزاحمت کی قدر شناسی کو طلباء کے لئے ضروری قرار دیا اور کہا: ایسی دنیا میں جہاں ہر کوئي، چاہے مشرق ہو یا مغرب، سینہ زوری کر رہا ہے، آئندہ نسل کو استقامت کی قدر و اہمیت کو ابھی سے سمجھ لینا چاہیے تاکہ ان تمدن ساز تعلیمات کے سائے میں وہ ملک و قوم کو سرفراز کر سکے۔

انھوں نے غیر مفید موضوعات کی تعلیم کے بجائے مہارتوں کی تعلیم کے لیے کچھ گھنٹے مختص کیے جانے پر زور دیتے ہوئے کہا: اسلامی طرز زندگي، سماجی تعاون، مطالعہ، تحقیق، سماجی مسائل سے مقابلہ، نظم و ضبط اور قانون پر عمل درآمد جیسے امور، ان مہارتوں میں شامل ہیں جنھیں اسکولوں میں سکھایا جانا چاہیے اور بچپن اور نوجوانی سے ہی یہ چیزیں لوگوں کی گھٹی میں پڑ جانی چاہیے۔

آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے بچوں اور نوجوانوں کو ملک کا سرمایہ اور ٹیچروں کے ہاتھوں میں بڑی امانتوں سے تعبیر کرتے ہوئے کہا: ان قیمتی امانتوں کو، مومن و دیندار ٹیچروں کی تربیت اور پرورش کے زیر سایہ علمی، اخلاقی اور عملی لحاظ سے زیادہ قدروقیمت والے افراد میں تبدیل ہونا چاہیے۔
انھوں نے اساتذہ کی معاشی بہبودی کی اپنی مستقل سفارش کو ایک بار پھر دوہراتے ہوئے کہا: سرکاری وسائل کی مشکلات کے باوجود، ٹیچروں کے معاشی مسائل، انشورنس، ریٹائرمنٹ اور علاج معالجے جیسے موضوعات پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیے۔

اس ملاقات کی ابتدا میں تعلیم و تربیت کے وزیر جناب نوری نے تغیر کے دستاویز پر عمل درآمد، سائبر اسپیس اور نئي ٹیکنالوجیوں کی گنجائش کے تعلیم و تربیت کے میدان میں استعمال، ٹیچروں کی معیشت اور درسي مآخذ میں تبدیلی کے سلسلے میں اپنی وزارت کے پروگراموں اور اقدامات کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .