۲۸ فروردین ۱۴۰۳ |۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 16, 2024
تصاویر/ آخرین دیدار رئیس‌جمهور و هیئت دولت دوازدهم با رهبر معظم انقلاب

حوزہ/ آیت اللہ خامنہ ای نے امریکیوں کے خباثت آمیز رویے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کو وعدہ خلافی سے کوئي گریز نہیں ہے، ایک بار انہوں نے معاہدوں کو توڑا، بغیر کوئي خمیازہ بھگتے خلاف ورزی کی اور اس وقت بھی جب ان سے کہا جا رہا ہے کہ آپ کو وعدہ کرنا ہوگا، گارنٹی دینی ہوگي کہ آپ خلاف ورزی نہیں کریں گے تو وہ کہہ رہے ہیں کہ نہیں ہم گارنٹی نہیں دے سکتے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،صدر مملکت اور کابینہ کے اراکین نے بدھ کی صبح حسینیۂ امام خمینی پہنچ کر رہبر انقلاب اسلامی آيۃ اللہ العظمی سید خامنہ ای سے ملاقات کی۔ انھوں نے اس ملاقات میں حالیہ مذاکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی کاغذ پر یا اپنے زبانی وعدوں میں تو ضرور کہتے ہیں کہ ہاں ہم پابندیاں اٹھا لیں گے لیکن انھوں نے عملی طور پر پابندیاں ختم نہیں کیں اور آگے بھی نہیں کریں گے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اٹھائیس جولائي کی صبح موجودہ صدر اور ان کی کابینہ کے اراکین سے آخری ملاقات میں واضح طور پر کہا کہ وعدوں پر عمل کے سلسلے میں مغربی حکام ناقابل اعتماد ہیں۔ آپ نے  زور دیتے ہوئے کہا: اس حکومت میں یہ بات پوری طرح سے ثابت ہو گئي کہ مغرب پر بھروسہ کرنے کا کوئي فائدہ نہیں ہے۔  مغرب والے ہماری مدد نہیں کریں گے بلکہ جہاں بھی موقع ملے گا، ہم پر وار کریں گے اور جہاں وہ وار نہیں کرتے وہ ایسی جگہ ہوتی ہے جہاں وار کرنا ان کے بس میں ہی نہیں ہوتا، جہاں جہاں بھی ان کے لیے ممکن تھا، انھوں نے ہمیں نقصان پہنچایا، یہ بڑا اہم تجربہ ہے۔
امام خامنہ ای نے کہا کہ ملک کے داخلی پروگراموں کو کسی بھی صورت میں مغرب کے تعاون پر منحصر نہیں رکھنا چاہیے کیونکہ یقینی طور پر ایسے پروگرام ناکام ہو جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ جہاں کہیں بھی آپ نے اپنے منصوبوں کی بنیاد مغرب اور امریکا وغیرہ کے ساتھ سمجھوتے اور اتفاق رائے پر رکھی، وہاں آپ کو رکنا پڑا، آپ آگے نہیں بڑھ سکے۔ جہاں آپ نے ایسا نہیں کیا اور انھیں نظر انداز کیا، جہاں آپ خود آگے بڑھنے لگے اور مختلف طریقوں کو آزمایا، وہاں آپ نے پیشرفت کی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے حالیہ ایٹمی مذاکرات میں ایرانی سفارتکاروں کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا: امریکی اپنے معاندانہ موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں، وہ کاغذ پر یا اپنے وعدوں میں تو کہتے ہیں کہ ہاں ہم پابندیاں ہٹا لیں گے لیکن انھوں نے نہیں ہٹائیں اور آگے بھی نہیں ہٹائیں گے۔ 

رہبر انقلاب نے پابندیاں ختم کرنے کے لیے امریکا کی شرط کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: امریکی شرط رکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ پابندیاں ختم ہو جائیں تو اسی سمجھوتے میں ابھی ایک جملہ بڑھا دیجیے جس کا مفہوم یہ ہو کہ ان موضوعات کے بارے میں ہم آپ سے بعد میں بات کریں گے اور کوئی سمجھوتہ کر لیں گے۔ اگر آپ نے یہ جملہ نہیں بڑھایا تو ہم اس وقت ایک دوسرے سے اتفاق رائے نہیں کر سکتے۔ یہ جملہ کیا ہے؟ یہ جملہ آگے بھی مداخلت کرنے کا ایک بہانہ ہے۔

آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے امریکیوں کی اس شرط کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا: خود ایٹمی معاہدے، اس معاہدے کی مدت میں توسیع، بہت سے ديگر مسائل، میزائل ٹیکنالوجی اور علاقائي مسائل کے بارے میں جو شرطیں رکھی جا رہی ہیں، ان کا مطلب یہ ہوگا کہ اگر بعد میں آپ نے کہا کہ نہیں، ہم اس بارے میں بات نہیں کریں گے، مثال کے طور پر ملکی سیاست یا پارلیمنٹ اس بات کی اجازت نہیں دیتی تو وہ کہیں گے ٹھیک ہے، آپ نے خلاف ورزی کی ہے، اس لیے سب ختم! کوئي معاہدہ نہیں!

آیت اللہ خامنہ ای نے امریکیوں کے خباثت آمیز رویے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کو وعدہ خلافی سے کوئي گریز نہیں ہے، ایک بار انھوں نے معاہدوں کو توڑا، بغیر کوئي خمیازہ بھگتے خلاف ورزی کی اور اس وقت بھی جب ان سے کہا جا رہا ہے کہ آپ کو وعدہ کرنا ہوگا، گارنٹی دینی ہوگي کہ آپ خلاف ورزی نہیں کریں گے تو وہ کہہ رہے ہیں کہ نہیں ہم گارنٹی نہیں دے سکتے، یہ بات وہ ہمارے دوستوں، ہمارے سفارتکاروں سے علی الاعلان کہہ رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ہم اس بات کی گارنٹی نہیں دے سکتے کہ ہم خلاف ورزی نہیں کریں گے، ہم اس طرح کا وعدہ نہیں کر سکتے!

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی تقریر کے آخر میں اگلی حکومت اور سیاسی میدان میں سرگرم افراد کو نصیحت کی کہ وہ اس تجربے سے فائدہ اٹھائيں اور اسے ہمیشہ مد نظر رکھیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .